ریاض احمد
وکست بھارت سنکلپ یاتراکے تحت حکومت ہندکی وزارت اطلاعات ونشریات کے پریس انفارمیشن بیوروکی جانب سے بین ریاستی میڈیاکوریج کے تحت جموں وکشمیرکے مختلف میڈیا اِداروں سے وابستہ13صحافیوں کا ایک وفد 2جنوری سے6جنوری تک اُترپردیش کے دارالخلافہ لکھنوکے دورے پرتھا ۔اس دورے کے دوران پی آئی بی لکھنوکی میزبانی میںصحافیوں کے وفدکومختلف مقامات کادورہ کروایا گیاجہاں اُنہیں وکست بھارت سنکلپ یاتراکے تحت چل رہی سرگرمیوں سے آگاہ کروایاگیا تاکہ وہ سرکاری سکیموں سے مستفید ہونے والوں کی کہانیوں کواپنے اندازمیں منظرعام پر لاکر وکست بھارت سنکلپ یاترا کے مقاصدکومزیدوسعت دیں۔
پہلے روز کاآغاز اُترپردیش کے ایڈیشنل چیف سکریٹری زراعت ووکست بھارت سنکلپ یاترا کے نوڈل آفیسر دویش چترویدی سے ملاقات سے ہوا۔اس تعارفی ملاقات میں مختلف امور پرتبادلہ خیال کیاگیا۔مسٹر چترویدی نے مرکزی اور ریاستی حکومت کی طرف سے چلائی جانے والی سکیموں کے بارے میں پروگرام کے دوران معلومات فراہم کیں۔انہوںنے بتایا کہ حکومتی کاوشوں سے سرکاری سکیمیں اب مستحقین کے درپہ پہنچ رہی ہیں اوراُترپردیش میںاجولا سکیم کے تحت 1 لاکھ 74 ہزار سے زیادہ نئے مستفیدین بنےاور آیوشمان کارڈ 28 لاکھ پانچ ہزار سے زیادہ مستحقین میں تقسیم کیے گئے۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے زراعت کے شعبے میں کسانوں کو بہت زیادہ سہولیات فراہم کی ہیں اور سکیمیں بنائی ہیں جس کی وجہ سے کسان خوشحال ہوئے ہیں۔ ایک مثال دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بارہ بنکی کے کسان کشمیر میں زعفران کی کاشت کرنے والوں کی طرح خوشحال ہو رہے ہیں ۔
بعد ازاں شہرلکھنو میں بھی وکست بھارت سنکلپ یاتراکے تحت راجاجی پورم لکھنؤ کے یوگانندا گرلز انٹر کالج میں وکست بھارت سنکلپ یاترا کے ایک کیمپ میںصحافیوں نے شرکت کی جہاں صحافیوں کی عزت افزائی بھی کی گئی اور تقریب کے منتظمین نے انہیں سرکاری سکیموں کے مستحقین سے ملاقات کاموقع دیا۔اس کیمپ میں ہم نے دیکھا کہ وکست بھارت سنکلپ یاترا کے تحت موقع پر خدمات کے لئے لگ بھگ تمام سرکاری محکمے اعلیٰ حکام سمیت کیمپوں میں موجودرہتے ہیں اورہرمحکمہ کے سٹال پرمتعلقہ ملازمین کی ٹیمیں مامور کی جاتی ہیں جو نہ صرف فلاحی سکیموں سے مستحقین کو بیدار کرتی ہیں بلکہ موقع پرمستحقین کے اندراج کرنے کیساتھ پہلے سے اندراج شدگان کے دستاویزات کی خامیوں کودورکرتے ہیں اور سرکاری سکیم کافائدہ اُن تک پہنچانے کیلئےہرممکن اقدامات اُٹھاتے ہیں ۔خیراس پروگرام سے فراغت پاکرسہ پہر کوپرانے شہرلکھنو کے تواریخی مقامات کے دورے کے ایک حصے کے طورپرصحافیوںکوبڑاامام باڑالیجایاگیاجہاں اس عظیم الشان فنِ تعمیرکے نمونے کے بارے تمام ترجانکاری فراہم کرائی گئی اور پرانے شہر کی میراث سے روبرو کرایاگیاجبکہ پرانے لکھنو شہر کے داخلی دروازہ ’’رومی دروازہ ‘‘بھی دکھایاگیاجو فی الوقت زیر مرمت ہے۔
اگلے روز صحافیوں کو نزدیکی ضلع بارہ بنکی لے جایا گیا جہاں صحافیوںکی ملاقات ضلع مجسٹریٹ بارہ بنکی ستیندر کمار سے کرا ئی گئی۔ ضلع کیچیف ڈیولپمنٹ آفیسر ایکتا سنگھ ، وزارت اطلاعات و نشریات کے ڈائریکٹر سی بی سی منوج کمار ورما کی موجودگی میں ضلع مجسٹریٹ نے کہا کہ آنے والے وقت میں بارہ بنکی میں مختلف شعبوں میں 20 ہزار کروڑ روپے کی سرمایہ کاری ہوگی جس میں سے 50 فیصد سرمایہ کاری زراعت کے شعبے میں ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ بارہ بنکی میں 4.69 لاکھ لوگ کسان سمان ندھی، 16.8 لاکھ آیوشمان کارڈ وغیرہ جیسی سکیموں سے مستفید ہیں۔اُنہوں نے کہاکہ اُترپردیش کاایک خوشحال زرعی ضلع بارہ بنکی زراعت کے شعبے میں کئی اہم سنگ میل حاصل کرچکاہے جونہ صرف ملک بلکہ بین الاقوامی مارکیٹ میں بھی یہاں کی پیداوارکی مانگ ہے۔
یہاں سے صحافتی وفد کو سیدھے بلاک سدھور لیجایاگیا جہاں سب سے پہلے اُنہیں تلیا گائوں میں منریگا کنورجنس سکیم کے تحت40لاکھ روپے کی لاگت سےتعمیر کی گئی عوامی پارک کا دورہ کروایاگیا جو نہ صرف گائوں باسیوںکیلئے سیر و تفریح کا پسندیدہ مقام بن چکی ہے بلکہ تعمیر کے دوران ہزاروںلوگوں کیلئے روزگار کا ذریعہ بھی بنی ہے۔ضلع بارہ بنکی کی چیف ڈیولپمنٹ آفیسر ایکتاسنگھ (آئی اے ایس)نے بتایا کہ منریگاکے تحت یہ وسیع ودلکش پارک ضلع میں ایک مثالی قدم ہے جس کی عوامی سطح پرخوب پذیرائی ہورہی ہے اور اب تک 40ایسے پارک تعمیر کئے جاچکے ہیں۔
پارک کے دورے سے فارغ ہوکر صحافیوںکو بلاک سدھور میںہی محمد پور چندی سنگھ گائوںکا دورہ کرایاگیا جہاں پنچایت بھون کے متصل وکست بھارت یاترا پروگرام چل رہاتھا۔ گرام پنچایت محمدپور چنڈی سنگھ میں وکست بھارت سنکلپ یاتراکی تقریب کسی میلے سے کم نہ تھی جہاں ہزاروں کی تعدادمیں لوگ جمع تھے اور مرکزی معاونت کی سرکاری سکیموںکیلئے اپنااندراج کروانے میں مصروف نظرآئے۔یہاںیک دلچسپ اور کافی بھیڑوالاسٹال محکمہ زراعت کاتھا جہاں IFFCOکے ایم ڈی ڈاکٹر اودھے شنکر اوستھی کی ٹیم سینئر ایس ایف ایم کی قیادت میں موجودتھی اوریہ ٹیم نینویوریااوردیگر جراثیم کش ادویات کے ڈرون کے ذریعے چھڑکائو کی جانکاری دے رہے تھے جنہیں لوگ بڑی دلچسپی اور جوش وخروش کیساتھ سن رہے تھے۔وہاں موجود ماہرین نے بتایاکہ نینویوریاکے استعمال سے فصلوں کی پیداوارمیں 10فیصدی اضافہ دیکھنے کوملاہے۔اُنہوں نے مزیدبتایاکہ 570ایکڑ زمین کو ڈرون کے ذریعے ادویات کے چھڑکائو کے دائرے میں لایاجاچکاہے۔ اُترپردیش میں کل1200ڈرون شروع کئے گئے ہیں جن میں سے6ضلع بارہ بنکی میں ہیں۔اُنہوں نے بتایاکہ ایک ایکٹرزمین میں 10لیٹرادویات کاچھڑکائوڈرون کے ذریعے پانچ منٹ میں مکمل ہوجاتاہے جس سے نہ صرف وقت بچتاہے بلکہ چھڑکائوصحیح ہوتاہے اور کارگرثابت ہوتاہے۔ اُنہوں نے بتایاکہ یہاں ڈرون دیدی کے نام سے ایک پہل کے تحت دوخواتین ہیجاورما اور سوبی سنگھ کوڈرون مفت میں فراہم کیاگیاہے جس کی قیمت 20لاکھ کے قریب ہے۔اب یہ خواتین ان سے اچھی خاصی آمدنی حاصل کررہی ہیں اورایک خوشحال زندگی جی رہی ہیں۔مجموعی طورپریہ وکست بھارت سنکلپ یاتراکیمپ انتہائی پرجوش اوریہاں شہری علاقوں کے وی بی ایس وائی کیمپوں سے دوگنی بھیڑدیکھنے کوملی جس سے معلوم ہوتاتھاکہ دیہاتی عوام سرکاری سکیموں کے فوائد حاصل کرنے کیلئے پوری طرح بیدارہے اور سرکاری مشینری اورعوامی نمائندگان بھی اپنی ذمہ داری بخوبی نبھارہے ہیں۔
کیمپ کے دوران ہی کسانوں کو ڈرون کے ذریعے کھادوں ودیگر ادویات کاچھڑکائوکرنے کی تکنیک سکھائی گئی ۔ بچوں کیساتھ ساتھ کسانوں کے چہروں پربھی جدید ٹیکنالوجی کایہ کمال دیکھ کرحیرت انگیز خوشی نظرآرہی تھی۔محکمہ زراعت کی طرف سے ڈرون مظاہرہ گاؤں والوں کی توجہ کا مرکز بنا رہا۔ کیمپوں میں ڈرون کے ذریعے نینو یوریا کے سپرے کے طریقہ کار کا مظاہرہ کیا گیا جس سے کسان متاثر ہوئے۔ محمدپورپنچایت چندی سنگھ گرام پنچایت کا پنچایت بھون بھی دیکھنے کا اتفاق ہوا جو تمام ترجدیدسہولیات سے لیس،عوام کوخدمات اُن کے درپہ دستیاب کرارہاتھا۔یہ ایک طرح سے گائوں والوں کیلئے سیکریٹریٹ کاساماڈل ہے جہاں گائوں والوں کوتمام سرکارکام کاج کیلئے مدداُن کے درپہ دستیاب ہوتی ہے۔ صاف ستھرے ماحول میں دلکش صحن والی اس عمارت میں کمپیوٹرروم عوام کیلئے بڑاراحت کامقام ہے جہاں وہ مختلف سرکاری سکیموں کیلئے اپنااندراج کروانے آتے ہیں اور وہاں تعینات ملازمین اُن کی رجسٹریشن وغیرہ کے تمام لوزمات پوراکرتے ہیں، ساتھ ہی ریکارڈ روم ہے ،آگے بڑھیں توایک بڑامیٹنگ حال ہے جس میں کئی درجن لوگوں کے بیٹھنے کی گنجائش ہے ۔پنچایت بھون میں گائوں کے منتخب پنچایتی نمائندگان بشمول سربراہ بیٹھنے کیلئے الگ سے انتظام ہوتاہے۔ ساتھ ہی پنچایت بھون کی سب سے بڑی خوبصورتی وہاں خواتین کوطبی سہولیات بہم پہنچائی جاتی ہیں۔
یہاں سے واپسی پرصحافیوں کوگائوں ممارکھپور،بلاک سدھورمیں ہی خواتین انا پرشن پرین مہیلاسمال سکیل انڈسٹریز پلانٹ کا دورہ کرایاگیاجہاں 3000خواتین پر مشتمل 300سیلف ہیلپ گروپوں سے مل کر90لاکھ روپے کی لاگت سے ایک فیکٹری قائم کی ہے جو گزشتہ7ماہ سے 410آنگن واڑی مراکز میں استعمال ہونے والاتمام طرح کاراشن ودالیں وغیرہ سپلائی کررہی ہے۔20خواتین کو یہاں کام کیلئے منتخب کاگیاہے جومحنت کیساتھ اپنی روزی رٹی کمارہی ہیں اور تمام سیلف ہیلپ گروپوں کوایک منافع بخش اِدارے کی جانب گامزن کئے ہوئے ہیں۔ سیلف ہیلپ گروپ کی طرف سے قائم کردہ انا پرشن پرین مہیلا اسمال اسکیل انڈسٹریز پلانٹ کے انچارجتن پٹیل نے بتایاکہ بجلی کی فراہم میں کوتاہی کی وجہ سے ان کاکام متاثرہوتاہے لیکن حکومت نے انہیں شمسی توانائی پروجیکٹ قائم کرنے کی یقین د ہائی کرائی ہے جس سے یقینااُن کی مشکلات کم ہونگی اور وہ منافع بخش اِدارہ بن جائیگا۔اُنہوں نے بتایاکہ 24گھنٹوں میں5ٹن پیداوارہوتی ہے لیکن بجلی کٹوتی کی وجہ سے یہ 4ٹن تک محدودہوجاتی ہے ۔خاتون ورکر ممتاورمانےبتایا کہ اس گروپ کے ذریعے تمام ممبران خود کفیل ہوئے ہیں اور ان کی آمدنی میں اضافہ ہوا ہے۔اس فیکٹری سے نکل کر صحافیوںکے وفد کو پدم شری ایوارڈ یافتہ ملک کے نامی گرامی ترقی پسند کسان رام سرن ورما کے فارم ہائوس کا دورہ کرایاگیا جہاں انہوںنے صحافیوںکو جدید کھیتی کی تکنیک سے روبرو کرایا۔انہوںنے کہا کہ وہ جدید کھیتی سے پچاس ہزار لوگوںکو روزگاردے رہے ہیں اور فصل چکر کی وجہ سے کسانوںکی آمدنی میں کئی گنا اضافہ کراچکے ہیں۔شام کو صحافیوں کی ملاقات لکھنو کے چیدہ چیدہ صحافیوںسے کرائی گئی جس دوران باہمی دلچسپی کے امور زیر بحث آئے ۔بعد ازاں ایک پر تکلف عشائیہ کا اہتمام لکھنو کے مشہور ٹنڈی کبابی ریستوران میں کیاگیاتھا جس سے مہمان وفد لطف اندوز ہوا۔
اگلے روز صحافی آگرہ کیلئے روانہ ہوئے اور راستے میں فتح پور سیکری کا دورہ کیا جہاں انہیں مغل بادشاہ اکبر کے تعمیر کردہ اس محل اور اس کی تاریخ کے بارے میں جانکاری دی گئی ۔دیر رات وفد آگرہ پہنچا ۔
اگلی صبح 6جنوری کو آگرہ سے دہلی اور دہلی سے سرینگر و جموں روانہ ہونےسے قبل وفد کو تاج محل کی سیر کیلئے لیجایاگیا لیکن وفد کو مایوسی کے سواکچھ ہاتھ نہ لگا کیونکہ دھند نے تاج محل کو اس قدر اپنی لپیٹ میںلے رکھاتھا کہ کچھ دکھائی نہیں دے رہا تھا اور حد نگاہ مشکل سے چند فٹ ہی تھی۔تاج محل سے بے نیل ومرام واپسی کی راہ لیکر وفد گاڑیوں میں سوار ہوکر نئی دہلی کیلئے روانہ ہوا جہاں صحافیوںکے صحافیوںکی فلائٹ منسوخ ہوچکی تھی اور انہیں رات بھر دہلی میںہی قیام کرنا پڑا جبکہ کشمیری صحافیوںکی فلائٹ تاخیر سے دیر شام دہلی سے چلی اور خدا خدا کرکے کشمیری صحافی دیر رات سرینگر اپنے گھروںکو واپس پہنچ گئے ۔اس دورے میں پریس انفارمیشن بیورو سرینگر کے ڈپٹی ڈائریکٹر طارق احمد راتھر صحافیوںکے ہمراہ تھے جنہوںنے صحافیوں کا بھرپور خیال رکھا جبکہ پی آئی بی لکھنو سے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل وجے کمار،ڈائریکٹر پی آئی بی لکھنو منوج ورما ،جوائنٹ ڈائریکٹر دلیپ شکلا بیشتر اوقات وفد کے ہمراہ رہے اور میزبانی کا حق اداکیا تاہم پی آئی بی لکھنو کے جواں سال میڈیا و کمیونی کیشن آفیسرسندرم چورسیا حقیقی معنوںمیں شکر و سپاس کے مستحق ہیں جنہوںنے صحافیوں کیلئے دن رات وقف کیاہواتھااور خرابی صحت کے باوجودلکھنو ائرپورٹ پر وفد کے استقبال سے لیکر آگرہ سے دہلی روانگی تک وفد کے ہمراہ رہے اور اس بات کو یقینی بنایا کہ صحافیوںکو اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں کی انجام دہی میں کوئی مشکل پیش نہ آئے۔