شیخ ولی محمد
علم ریاضی دوسرے علمی شعبوں کے فروغ میں بہت اہم رول ادا کرتا ہے ۔ گذشتہ کئی برسوں کے دوران کی گئی جائزوں Surveys جیسےAnnual Status of Education Report ( ASER)اور National Achievement Survey(NAS)میں یہ پایا گیا کہ طلباء ریاضی کے حوالے سے بہت ہی کمزور ہیں۔ یہاں تک کہ بہت سارے طلباء بالخصوص طالبات اس مضمون سے ڈر محسوس کرتے ہیں ۔ قومی تعلیمی پالیسی NEP 2020کے دوسرے ہی باب میں ’’ بنیادی خواندگی اور اعداد شناسی ۔حصول علم کے لئے اولین اورلازمی شرط ‘‘ کے تحت بنیادی خواندگی اور اعداد شناسی پر کافی زور دیا گیا ہے ۔ چنانچہ پالیسی ڈاکیومنٹ کی شق نمبر2.1میں بتایا گیا ہے کہ ’’ پڑھنے اور لکھنے کی صلاحیت اور اعداد کا بنیادی استعمال اسکولی تعلیم اور زندگی کے لئے ضروری علم کے حصول کے لئے ضروری بنیاد ہے، جس کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ۔ البتہ متعدد سرکاری اور غیر سرکاری سروے سے پتہ چلتاہے کہ ہم ابھی بنیادی خواندگی اور علم ریاضی ( اعداد شناسی ) سے واقف نہیں ہیں یعنی ان میں متن پڑھنے ، اس کو سمجھنے اور بنیادی اعداد جمع اور گھٹانے کی صلاحیت کا فقدان ہے ۔ اسی طرح 2.2میں بیان کیا گیا ہے کہ تمام بچوں میں عملی خواندگی اور اعداد کی بنیادی سمجھ بوجھ کو یقینی بنا نا قومی مشن برائے بنیادی خواندگی اور اعداد شناسی National Mission on Foundational Literacy and Numercy ( NMFLN)کی فوری ضرورت ہے ۔ اس کے لئے مختلف محاذ پر واضح اہداف کے ساتھ فوری اقدامات کی ضرورت ہے جو قلیل مدت میں حاصل کیے جائیں ( بشمول ہر طالب علم کو کلاس تیسری تک بنیادی خواندگی اور اعداد کا علم حاصل ہونا چاہئے) نظام تعلیم کی اولین ترجیح 2025 تک پرائمری اسکولوں میں بنیادی خواندگی اور علم ریاضی ( بنیادی شماریات ) کا آفاقی حصول ہے ۔ بقیہ پالیسی ہمارے طلبہ کے لئے اسی وقت کارگر ہوگی، جب حصول علم کی سب سے بنیادی ضرورت ( یعنی پڑھنے ، لکھنے اور حساب کی بنیادی لیاقت ) پوری ہوجائے ۔‘‘
ریاضی سکھانے میں درکار موثر سرگرمیاں
۱۔ اکثر و بیشتر یہ دیکھنے میں آتا ہے کہ استاد نے بچوں کا تمام سیلبس مکمل کر لیا ہوتا ہے تاہم بچے کسی بھی Conceptسے پوری طرح واقف نہیں ہوتے ۔ لہذا پورے سیلبس کو مکمل کرنے کے بجائے ریاضی کی تصورات Conceptsکو واضح کیا جائے ۔
۲۔ ابتداء میں ہی ریاضی کے نزدیک لانے کیلئے ٹھوس چیزوں کا استعمال کیا جائے ۔
۳۔ چیزوں کی مختلف سطحیں جیسے کتاب ، پینسل ، جیومٹری بکس ، گیند وغیرہ سے واقف کرایا جائے ۔
۴۔ Numbers پہلے مرحلے پر0سے 9تک سکھائیں جائیں اور بعد میں اس میں اضافہ کیا جائے ۔
۵۔ بچوں کے ذہن میں تعداد یا گنتی سے قبل کی منزل کے کچھ تصورات قائم ہوں جن کا تعلق سائز ، لمبائی اور کسی چیز کے انبار یا بھیڑ وغیرہ سے ہو ۔
۶۔ کسی دن یا تاریخ کی شناخت کے لئے چھوٹے بچوں کا کلینڈر کا مشاہدہ کرانا ۔
۷۔ وقت کی پہچان کے لئے بچوں کو وال کلاک کے ذریعے سمجھانا ۔
۸۔ روز مرہ سے جڑی ہوئی ریاضی مسائل جیسے نفع و نقصان ، سود ، فیصد وغیرہ کے تصورات کو راسخ کرنے کے لئے عملی طور بچوں کو دوکا ندار ، گاہک ، بینک کار کا رول ادا کرنے کیلئے تربیت دی جائے ۔
۹۔ Calculatorکے بجائے روایتی پہاڑیں Tables کو حفظ کر کے مسائل کا حل ڈھونڈا جائے ۔
۱۰۔ بچوں کو ایسا ماحول فراہم کیا جائے کہ اعداد یا گنتی وغیرہ کے بارے میں ان کا شعور مزید بیدار ہوا اور جمع ‘تفریق ، ضرب تقسیم
Addition , Subtraction , MultiplicationاورDivision کی باتیں ان کی سمجھ میں آنے لگیں ۔
۱۱۔ دیگر Conceptsکو سمجھنا اور انہیں روز مرہ کے مسائل سے جوڑنا ۔
۱۲۔ Practical / Applied Mathematicsکو زیادہ سے زیادہ عملی طور استعمال میں لانا ۔ جیسے
Percentage, Interest , Profit and Loss، Decimal ، Fractions وغیرہ وغیرہ
۱۳۔ 2Dاور 3Dشکلوں کی شناخت اچھی طرح سے کی جائے ۔
۱۴۔ جیو میڑی کو عملی طور استعمال میں لانے کے لیے اردگردمیں دستیاب مواد کا استعمال کرنا ۔ جیسے کلاس روم کی لمبائی چوڑائی Area، رقبہPeremeter، Angleوغیرہ ۔
۱۵۔ ابتدائی سطح پر ریاضی پڑھانے کا طریقہ ایسا ہونا چاہیے کہ بچے مہارت کی سطح کو چھولینے کے لائق بن جائیں ۔
۱۶۔ طلباء کو علم ہندسہ سے متعلق ضروری باتیں بتائی جانی چاہیں اور متعدد قسم کے نمونوں اور آلات کو استعمال کرکے تجربات کے ذریعے اصل سے تصدیق کرنے کا ہنر سکھا یا جائے ۔
۱۷۔ طلبہ کو اس بات کے لیے بھی حوصلہ افزائی کی جانی چاہیے کہ زندگی کی روزمرہ سرگرمیوں میں کام آنے والے زبانی قسم کے حساب کی اچھی صلاحیت حاصل
کرسکیں ۔ ساتھ ہی تیزی اور درستی کے ساتھ مسلہ حل کرنے کا ہنر بھی سیکھ لیں ۔
۱۸۔ طلبہ کو اس بات کا بھی اہل ہونا چاہیے کہ اعداد و شمار کے گراف / چارٹ/ ڈائیگرام سے مفروض پڑھ سکیں اور ڈرائنگ ماڈل بنانے اور پیمائش کرنے کے کاموں کو فروغ دے سکیں ۔
۱۹۔ تجربات کے ذریعے ریاضیاتی حقائق کا پتہ لگانے کے لیے ریاضی کی لیبارٹریMath Labortaryقائم کی جانی چاہیے ۔
۲۰۔ سیکنڈری سطح پر تجرباتی عمل کے تحت ، ریاضی کے تصور سے رٹنے رٹانے کے رجحان کی جانچ نہیں کرنی چاہیے بلکہ یہ دیکھنا چاہیے کہ اس سلسلے میں ادراک اور تطبیق کو کتنا فروغ حاصل ہوا ہے ۔
[email protected]
(نوٹ۔ اس مضمون میں ظاہر کی گئی آراء مضمون نگار کی خالصتاً اپنی ہیں اور انہیں کسی بھی طور کشمیر عظمیٰ سے منسوب نہیں کیاجاناچاہئے۔)