Facebook Twitter Youtube
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے
Kashmir Uzma
  • تازہ ترین
  • کشمیر
  • جموں
  • شہر نامہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • سپورٹس
  • صنعت، تجارت
  • کالم
    • مضامین
    • گوشہ خواتین
    • خصوصی انٹرویو
    • جمعہ ایڈیشن
    • تعلیم و ثقافت
    • طب تحقیق اور سائنس
  • ملٹی میڈیا
    • ویڈیو
    • پوڈکاسٹ
    • تصویر کہانی
  • اداریہ
  • ادب نامہ
    • نظم
    • غرلیات
    • افسانے

Kashmir Uzma

Latest Kashmir News | Kashmir Urdu News | Politics, India, International, Opinion

Font ResizerAa
Search
Follow US
طب تحقیق اور سائنس

ترقی یافتہ دنیا اور نیند کی گولیاں فکر ِ صحت

Towseef
Last updated: January 8, 2024 12:24 am
Towseef
Share
6 Min Read
SHARE

شعیب رضا فاطمی

ہم آج ایک ایسے دور میں جی رہے ہیں جس میں ضرورت سے زیادہ مادیت کی بھوک ہی ہمارا کلچر بن کر رہ گیا ہے ۔ ہمارا ماحول امیر اور باطن غریب ہوچکا ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ دنیا بدل رہی ہے جو صرف ایک بکواس ہے ۔حقیقت یہ ہے کہ مادیت کی بھوک نے ہمیں اس قدر خود پسند بنا دیا ہے کہ ہم سب اپنی اپنی آسائشوں کے حصول کی تگ ودو میں ایک دوسرے کے سامنے بطور حریف کھڑے ہو گئے ہیں اور ایک ایسی جنگ لڑ رہے ہیں جسے مسابقہ یا ہیلدی کمپیٹیشن کا نام دے کر خود کو بہلانے میں مصروف ہیں ۔اور اس مسابقے میں ہماری مادی بھوک بڑھتی جا رہی ہے۔ ہمارا سکون غارت ہو چکا ہےاور اس کا نتیجہ یہ ہے کہ ذہنی خلجان سے لے کر نہ جانے کتنے عوارض نے ہمارے جسم کو اپنی رہائش گاہ قرار دے لیا ہے ۔ترقی یافتہ کہلانے اور ماڈرن تہذیب کا فرد ہونے کا فخر حاصل کرنے کی دھن میں ہم سے ہمارا کیا کچھ غائب ہو گیا ہے اس کا ہمیں احساس بھی نہیں ہے ۔لیکن خود کو ہم اپ ڈیٹ سمجھتے ہیں ہمارا یقین ہے کہ ہم جس گلوبل ویلیج کے فرد ہیں اس میں مواسلات کے ذرائع اتنے کارگر ہیں کہ کوئی کسی سے کچھ چھپا ہی نہیں سکتا ۔سب کچھ روز روشن کی طرح عیاں ،لیکن پھر بھی ہم یہ دیکھ نہیں پارہے ہیں کہ امریکہ میں 18 فیصد بالغ افراد نیند کی گولیاں کھا رہے ہیں۔ پوری آبادی میں سے تین میں سے ایک شخص کو نیند کی گولیاں کھانی پڑتی ہیں۔ فرانس میں 32 فیصد لوگ اس بیماری کا شکار ہیں۔ سویڈن میں 2000 سے 2022 کے درمیان بالغوں میں اس بیماری میں 71 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ فرانس میں یہ تعداد 32 فیصد ہے۔ کوئی امیر ملک نہیں جو اس بحران سے نہ گزر رہا ہو۔ اعداد و شمار میں اتار چڑھاؤ ہو سکتا ہے، کیونکہ مختلف ادارے تحقیق کرتے ہیں اور انہیں شائع کرتے ہیں، لیکن اس کے پھیلاؤ پر کوئی تنازعہ نہیں ہے۔
امریکہ میں نیند کی گولیاں لینے والوں میں گورے 10.4 فیصد اور کالے 6.1 فیصد ہیں۔ ایشیائی لوگوں کی تعداد صرف 2.8 فیصد ہے۔ نیند سے متعلق کاروبار پوری دنیا میں تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ امریکہ، جرمنی، فرانس، آسٹریلیا، سنگاپور، ملائیشیا، ہندوستان وغیرہ ممالک میں ذہنی اور طرز عمل کا عدم توازن تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ دنیا بھر میں 20 فیصد بچے اس کا شکار ہیں۔ گزشتہ دہائی کے مقابلے اس بیماری میں تیرہ فیصد اضافہ ہوا ہے۔ آسٹریلیا میں 45 فیصد بالغ افراد اس بیماری کا شکار ہیں۔ ملائیشیا میں 2.92 فیصد نوجوان اس سے نبرد آزما ہیں۔اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے تیاریاں بھی جاری ہیں۔ ڈاکٹروں، ادویات اور ماہر نفسیات کی تعداد میں اضافہ کیا جا رہا ہے تاکہ ایسے لوگوں کو ریلیف فراہم کیا جا سکے۔ یہ بیماری خودکشی اور موت کی صورت میں بھی نکلتی ہے۔ یہ دنیا میں کل اموات کا 3.7 فیصد سبب بنتا ہے۔ اس بیماری اور اس کے نتائج میں ہندوستان بھی پیچھے نہیں ہے۔ کچھ تعلیمی ادارے، جہاں بچوں کو اپنے کیرئیر کو سنوارنے کے لیے بھیجا جاتا ہے، وہ انھیں سنبھال نہیں پاتے۔ خودکشیاں بڑھ رہی ہیں۔ہمارے ملک میں تعلیم حاصل کرنے والے بچوں کی خود کشیاں بھی ہمیں ڈرا رہی ہیں ۔ کوئنز لینڈ برین انسٹی ٹیوٹ کی تحقیق چونکا دینے والی ہے۔ اس کے مطابق دنیا کی نصف آبادی اس ذہنی بیماری کا شکار ہو گی۔
لیکن ہم جو خود کو بہت باخبر سمجھتے ہیں اس مسلے سے نبرد آزما ہونے کے لئے کیا تیاری کر رہے ہیں ۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ سہولتوں، امنگوں اور مادیت پسند رجحانات میں اضافے کے ساتھ انسان اپنے ذہن پر کنٹرول کیوں کھو رہا ہے؟ نو لبرل مادیت نے مسابقتی زندگی کو بازاری زندگی سے جوڑ دیا ہے۔ بیرونی دنیا، جس میں بازار سب سے نمایاں ہے، ہماری زندگی کی ثقافت کا تعین کر رہی ہے۔
مارکیٹ اور مادی وسائل کا فیصلہ ضروریات کے مطابق کیا گیا۔ اب مارکیٹ اور انتہائی مادیت کی بھوک ہماری ضروریات کا ایک مصنوعی کلچر بنا رہی ہے۔ ہمارا ماحول امیر اور باطن غریب ہوتا جا رہا ہے۔ معاشرے کی یہ یک طرفہ شکل کیوں ابھر رہی ہے؟ اس خوفناک مسئلے کا حقیقی حل سماجی شعور، روحانی حساسیت اور مقامیت سے جڑی ثقافت کی ترقی ہے۔ روحانیت میں لوگوں کی عدم دلچسپی کی وجہ روحانی دنیا میں رسمی فطرت کا فروغ ہے۔ہمیں یہ دیکھنا ہوگا کہ ہم جس معاشرے میں رہ رہے ہیں اس کا ہمارے اس ماضی سے کتنا رشتہ باقی بچا ہے جس ماضی میں نیند کے لئے نیند کی گولی نہیں کھانی پڑتی تھی ۔طالب علم خودکشی پر آمادہ نہیں ہوتے تھے ۔دولت کی فراوانی کے باوجود انسانیت بھی باقی تھی ۔لیکن آج ہم اپنے اپارٹمنٹ کے تمام مکینوں کے ساتھ مل کر کوئی خوشی سیلیبریٹ نہیں کرتے ۔

Share This Article
Facebook Twitter Whatsapp Whatsapp Copy Link Print
’’کس نے امریکی صدر کو ثالثی کرنے کیلئے کہا ؟‘‘ وزیر خارجہ ایس جے شنکر اس کی وضاحت کریں : راہول گاندھی
برصغیر
معروف عالم دین مفتی نذیر احمد قاسمی دل کا دورہ پڑنے کے بعد اسپتال داخل، حالت مستحکم
تازہ ترین
اسکولوں میں گرمائی تعطیلات کا فیصلہ موسمی حالات پر منحصر ، حالات پر ہماری گہری نگاہ : سکینہ ایتو
تازہ ترین
وادی کشمیر میں شدید گرمی کی لہر جاری ، آئندہ کچھ دنوں میں گرمی کی لہر میں اضافہ ہو سکتا ہے ، موسمی تبدیلی کا فی الحال کوئی امکان نہیں:محکمہ موسمیات
تازہ ترین

Related

طب تحقیق اور سائنسکالم

دماغ اور معدےکا باہمی تعلق بہتر کیسے بنایا جائے؟ معلومات

May 18, 2025
طب تحقیق اور سائنسکالم

بون میرو ٹرانسپلانٹ کیا ہے! | اس کی ضرورت کیوں پیش آتی ہے؟ طب و سائنس

May 18, 2025
طب تحقیق اور سائنسکالم

کاربن ڈائی آکسائیڈ اور بڑھتے ہوئے خطرات | فضا کو آلودہ کرنے میں انسانوں کا اہم کردار ہے سائنس و تحقیق

May 18, 2025

زندگی کی چکا چوند ٹیکنالوجیکل سہولیات کی مرہون ِ منت ! انٹروپی۔ جمادات و نباتات اور انسان وحیوان کی جبلت کا حصہ

May 12, 2025

ملک و جہان کی خبروں سے رہیں اپڈیٹ

نیوز لیڑ ای میل پر پائیں

پالیسی

  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط
  • ڈیٹا پالیسی
  • پرائیویسی پالیسی
  • استعمال کرنے کی شرائط

سیکشن.

  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت
  • اداریہ
  • برصغیر
  • بین الاقوامی
  • تعلیم و ثقافت

مزید جانیں

  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
  • ہمارے بارے میں
  • رابطہ
  • فیڈ بیک
  • اشتہارات
Facebook

Facebook

Twitter

Twitter

Youtube

YouTube

Instagram

Instagram

روزنامہ کشمیر عظمیٰ کی  ویب سائٹ  خبروں اور حالات حاضرہ کے حوالے سے جموں وکشمیر کی  اردو زبان کی سب سے بڑی نیوز ویب سائٹ ہے۔ .. مزید جانیں

© GK Communications Pvt. Ltd.. All Rights Reserved.
Welcome Back!

Sign in to your account

Username or Email Address
Password

Lost your password?