محمد تسکین
بانہال// بانہال اور کھڑی ریلوے سٹیشنوں کے درمیان ٹرین سروس کسی بھی وقت چالو ہوسکتی ہے۔ ریل سروس شروع کرنے سے پہلے کمشنر ریلوے سیفٹی آج یعنی بدھ کو بانہال اور کھڑی کے درمیان ریلوے لائن،3 ٹنلوں اور ریلوے سٹیشن کھڑی کا حتمی معائنہ کرنے کیلئے پہنچ رہے ہیں ۔ ان کے ہمراہ شمالی ریلوے ، ارکان انٹرنیشنل ، ریلوے سیفٹی ، سیکورٹی اور تعمیراتی کمپنیوں کے اعلیٰ حکام بھی موجود ہوں گے۔ بانہال اور کھڑی کے درمیان 14.869 کلومیٹر کے سیکٹر میں13کلو میٹر کی مسافت میں ایک کٹ اینڈ کور ٹنل کے علاوہ تین بڑے ٹنل شامل ہیں ۔ان 3 ٹنلوں میں سب سے لمبی ٹنل T-74کی لمبائی 8.6کلو میٹر ہے۔کمشنر ریلوے سیفٹی کا یہ معائنہ مکمل ہونے کے بعد ٹریک محفوظ ہونے کی سرٹیفکیٹ جاری کی جائیگی۔ ریلوے حکام کا کہنا ہے کہ اگر معمول کے مطابق سب کچھ ٹھیک رہا توبانہال سے کھڑی ریلوے سٹیشن تک کسی بھی وقت ریل سروس کو شروع کیا جاسکتا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ کمشنر ریلوے سیفٹی کا یہ دورہ رسمی ہوگا اور اس بات کا پہلے ہی فیصلہ کیا جاچکا ہے کہ4 جنوری سے بانہال اور کھڑی کے درمیان ریل سروس شروع کرنے کا شیڈول جاری کیا جائیگا۔15کلومیٹر طویل کھڑی بانہال ریلوے ٹریک، 111کلو میٹرکٹرہ بانہال سیکشن کا حصہ ہے جس پر دن رات کام جاری ہے۔حکام نے کہا کہ ریلوے سٹیشن کھڑی اور بانہال کے درمیان ریل سروس آپریشن کیلئے تمام سسٹم تیار ہے اور امید ہے کہ اس دورے پر ہی سی آر ایس اس سیکشن میں ریل سروس چلانے کو ہری جھنڈی دی جاسکتی ہے۔ بانہال اور کھڑی کے درمیان ریل سروس شروع ہونے سے سابق تحصیل بانہال کے دو بڑے اور اہم علاقے آپس میں ریل سروس سے جڑ جائینگے اور ہزاروں کی آبادی کو فائدہ پہنچے گا۔ ریل سروس سے کھڑی۔ مہو منگت ، اڑپنچلہ ، ترگام ، بزلہ ، سراچی ، آہمہ ، شگن اور ناچلانہ وغیرہ کے علاقوں کو بانہال اور وادی کشمیر تک کی رسائی ہو گی اور ہزاروں عام لوگ اور کاروباری کھڑی۔ بانہال۔ سرینگر۔ بارہمولہ ریل سروس سے مستفید ہوں گے۔ کھڑی اور بانہال کے علاوہ ضلع رام بن کے علاقوں سے روزانہ سینکڑوں کی تعداد میں مسافر کشمیر آنے جانے کیلئے ریل سروس کا استعمال کرتے ہیں جن میں زیادہ تعداد ہسپتال اور ڈاکٹروں کے پاس جانے والے مریضوں کی ہوتی ہے۔