عاصف بٹ
ڈوڈہ //ڈوڈہ کے عسر علاقے میںرواں برس نمبرمیں ہوے دلدوز سڑک حادثے کے بعد ڈوڈہ و کشتواڑ اضلاع میں انتظامیہ نے ٹرانسپورٹ کو لیکر مزید سختی برتی اور سینکڑوں کی تعداد میںگاڑیوں کو جہاں ضبط کیا وہی ہزاروں گاڑیوں کے چالان کرنے کیساتھ ساتھ مقدمے بھی درج کئے گئے ۔اس دوران ڈوڈہ و کشتواڑ ضلع انتظامیہ نے ٹرانسپورٹ گاڑیوں کی رفتار کو لے کر ایک حکم نامہ جاری کیاگیا ہے جس کے تحت سپیڈ کی حدود مقرر کی گئی ہے ۔اس حکم نامے کو لے کر کشتواڑ میں ٹرانسپورٹ یونین نے اب اس پر سوال اٹھاے ہیں اور انتظامیہ سے سپید لمیٹ کو بڑھانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاکہ ضلع انتظامیہ کی جانب سے جاری کردہ حکم نامے میں جہاں ضلع کشتواڑ کے لئے زیادہ سے زیادہ رفتار کی حدمقرر کی گئی ہے ۔ا س نوٹیفکیشن کے مطابق سروس گاڑیاں ،ہلکی گاڑیوں بشمول آٹو رکشا درمیانی گاڑیوں اور بھاری گاڑیوں کیلئے 35 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے جبکہ دوسری طرف ہلکی درمیانی اور بھاری گاڑیوں گڈز کیریئر گاڑیوں کیلئے رفتار کی حد 30 کلومیٹر فی گھنٹہ اور غیر تجارتی گاڑیوں کے لئے 45 کلومیٹر فی گھنٹہ مقرر کھی گئی ہے۔ حکم نامے میں مزید کہا گیا ہے کہ اس سلسلے میں کسی بھی خلاف ورزی پر قانون کے متعلقہ دفعات کے تحت قانونی کارروائی کی جائے گی۔اس حکم نامے کو لے کر ٹرانسپورٹر یونین کے صدر شان نے بتایا کہ اسے قبل ضلع ترقیاتی کمشنر کو قرارداد دی پیش کی گئی تھی۔موصوف نے کہاکہ ڈی سی ؎نے بیشتر معاملات کا حل کئے لیکن سپیڈ لمیٹ کا معاملہ بنا رہا۔انہوں نے کہا کہ ’’ انتظامیہ نے ہمیں 35کلومیٹر فی گھنٹہ کی حد مقرر کی بعد انھوں نے اے ار ٹی او کشتواڑ کو معاملے کو دیکھنے کو کہاتھا‘۔انہوں نے بتایا کہ جب ٹرانسپورٹروں نے اے آر ٹی او کشتواڑ سے رجوع کیا تو انہوں نے کہاکہ اس سلسلہ میں کمپنیوں سے بات ہوئی ہے تاہم تحریری طورپر کچھ نہیں ہے ۔انہوں نے انتظامیہ سے نظر ثانی کی اپیل کرتے ہوئے کہاکہ اگر اس سلسلہ میں آئندہ تین روز میں کوئی فیصلہ نہیں لیا گیا تو ضلع بھر میں ٹرانسپورٹ بند کر کے احتجاج کیاجائے گا ۔ڈاریو فیاض احمد نے بتایا کہ ’’انہوں نے دس لاکھ کی گاڑی لی ہوئی ہے اور کمپنی کی جانب سے اس کی سپیڈ لمیٹ 80رکھی گئی ہے جبکہ انتظامیہ ہمیں 35 پر چلنے کو کہ رہی ہے اسے جہاں سفر میں دوگنا وقت لگے گا وہی گاڑیاں بھی چندہ ماہ بھی ہی خراب ہوسکتی ہیں ۔انہوں نے کہاکہ اگر انتظامیہ ان کیساتھ تعاون نہیں کرتی تو گاڑیوں میں آنے والی خرابیوں کی ذمہ داری لے ۔انہوں نے کہاکہ پورے جموں وکشمیر میں اس طرح کی پابندی نہیں ہے ۔انہوں نے مانگ کرتے ہوئے کہاکہ اس حکم نامے پر نظر ثانی کی جائے ۔