محمد تسکین
بانہال // ضلع رام بن میں گگڑناگ، نیل کا علاقہ سب ڈویژن رامسو کا سب سے پسماندہ علاقہ مانا جاتا ہے جہاں دہائیوں سے سرکاری عدم توجہی اور افسر شاہی کی وجہ سے بنیادی سہولیات کا فقدان ہے جس میں سب سے اہم معاملہ رابطہ سڑک کا معاملہ ہے۔ 2014 میں انتظامی یونٹوں کے قیام کے بعد گگڑناگ کے علاقے کو بانہال سے الگ کرکے دور تحصیل و سب ڈویذن رامسو کا حصہ بنایا گیا ہے مگر پھر بھی گگڑناگ گاوں کی تقدیر نہیں بدلی اور آج بھی بھاری آبادی سڑک رابطے سے محروم ہے ۔علاقے میں پینے کا صاف پانی میسر نہیں جبکہ بجلی اور نالوں سے آنے والے پانی کی بہتر سہولیات بھی دستیاب نہیں ہیں۔ یہ علاقہ سرسبز جنگلوں کے درمیان اوردور ایک پہاڑی پر واقع ہے اور اس کا نزدیک ترین علاقہ نیل ہے جبکہ نزدیکی قصبہ بانہال ہے جہاں سکول ، کالج ، ہسپتال اور مارکیٹ سے گگڑناگ جا کر لوگ استفادہ حاصل کرتے ہیں۔گگڑناگ کا علاقہ چملواس – نیل رابطہ سڑک پر واقع لیورہ گاوں سے تین کلومیٹر کی دوری پر اوپر پہاڑی پر واقع ہے اور ابھی تک سڑک رابطہ نہ ہونے کی وجہ سے عام لوگوں کی زندگی مشکلات کا شکار ہو چکی ہے ۔پنچایتی راج اور انتظامی سطح پر اہم اور ضروری کاموں کو انجام تک پہنچانے کا ڈھنڈورا پیٹا تو جاتا ہے لیکن گگڑ ناگ علاقے کو سڑک رابطے سے جوڑنے کیلئے سڑک کی مانگ 13 سال بعد بھی تشنہ تکمیل ہے اور لوگ اس کیلئے تعمیراتی محکموں پی ڈبلیو ڈی اور پی ایم جی ایس وائی کے علاؤہ ضلع ترقیاتی کونسل کی چیئر مین اور مقامی ڈی ڈی سی کونسلر کی عدم توجہی کو ذمہ دار مانتے ہیں۔ علاقہ گگڑ ناگ کے مقامی لوگوں نے کشمیر عظمی کو بتایا کہ تعمیر و ترقی کے اس دور میں بھی علاقہ گگڑناگ بنیادی سہولیات سے محروم ہے جبکہ آئے روز میڈیا کے ذریعے ڈیجیٹل انڈیا کی باتیں کی جارہی ہیں اور ہر گاوں سڑک پہنچانے کا نعرہ یہاں دم توڑتا دکھائی دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پسماندہ گگڑناگ کا گاوں کم و بیش نو سو نفوس پر مشتمل ہے اور تعمیر وترقی سے کوسوں دور ہے اور اس کیلئے سڑک رابطے کا فقدان سب سے بڑی وجہ بنی ہوئی ہے اور سڑک نہ ہونے کیوجہ سے اس علاقے کی تمام تعمیر و ترقی کے تمام کام متاثر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گگرناگ کا علاقہ ایک کھڑی پہاڑی پر واقع ہے اور یہاں روزانہ کے سفر نے سکولی بچوں، بیماروں اور عام لوگوں کو سخت مشکلات میں ڈالے رکھا ہے۔لوگوں کا کہنا ہے کہ بیماروں خاص کر حاملہ خواتین کو بانہال ہسپتال پہنچانے کیلئے پہلے لیورہ کے مقام نیل۔ چملواس سڑک تک کاندھوں یا چارپائی سے پہنچانا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سڑک نہ ہونے کی وجہ سے اس کھڑی پہاڑی سے مریضوں کو چارپائیوں پر لیجانے کے سوا کوئی دوسری صورت ہی نہیں بنتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہاں 2010 میں پی ڈبلیو ڈی نے سڑک بنانے کیلئے سروے کی اور بعد میں تفصیلی پروجیکٹ رپورٹ بنائی اور اب پچھلے چند مہینوں سے اس سڑک کی تعمیر کیلئے پی ایم جی ایس وائی کے اہلکار جائزہ لے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے پچاس سالوں کے عوامی راج میں گگڑناگ سیاسی اور محکمانہ رسہ کشی اور ہر طرف سے عدم توجہی کا شکار رہا ہے اور اب تک آئے کسی بھی سیاسی لیڈر نے اس علاقے کو سڑک رابطے سے جوڑنے کیلئے کچھ بھی نہیں کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تنگ آکر گگڑناگ علاقے کے کئی کنبے اپنے بچوں کی تعلیم کیلئے یہاں سے ہجرت کرکے چینینی ، رامبن اور دیگر علاقوں میں چلے گئے ہیں جبکہ عام اور غریب لوگ اسی علاقے میں دشوار گزار زندگی جینے پر مجبور ہیں۔ انہوں نے گورنر اور ضلع انتظامیہ سے اپیل کی ہے کہ وہ اس علاقے کو سڑک رابطے سے جوڑنے کیلئے اقدامات کریں۔ایگزیکٹو انجینئر پی ڈبلیو ڈی سب ڈویژن بانہال وید سنگھ نے کشمیر عظمی کو بتایا کہ محکمہ تعمیرات عامہ کیطرف سے لیورہ سے گگڑناگ تک دو کلومیٹر لمبی رابط سڑک کی تعمیر کیلئے ڈی پی آر یا تفصیلی پروجیکٹ رپورٹ ترجیحی پر تیار کرکے منظوری کیلئے اعلی حکام کو بھیجی گئی تھی لیکن تاحال اس کی منظوری نہیں ائی ہے اور شاید اب یہ سڑک پی ایم جی ایس وائی تعمیر کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ تاہم محکمہ تعمیرات عامہ کی طرف سے گگونی سے گگڑ ناگ اور لڑو رامسو کو جوڑنے کیلئے سڑک پروجیکٹ کا کاغذی کام کیا جا رہا ہے۔اس سلسلے میں ڈی ڈی کونسل چیئرپرسن ڈاکٹر شمشادہ شان نے بتایا کہ اس لیورا سے گگڑناگ کی آبادی کو جوڑنے کیلئے سڑک پروجیکٹ کو محکمہ فائنانس کو منظوری کیکئے ترجیحات ہر بھیجا گیا ہے اور آئندہ شروع ہونے والے سڑک پروجیکٹوں میں لویرا۔ گگڑناگ ناگ سڑک پہلے نمبر پر رکھی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سڑک کیلئے پی ڈبلیو ڈی نے پہلے ہی ڈی پی آر بنایا ہے اور اس کیلئے پی ایم جی ایس وائی کی طرف سے سڑک کی سروے کرنا فضول کی مشق ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ اسبار اس پروجیکٹ کو نظر ثانی کر کے بھیجا گیا ہے تاکہ مشکلات سے دوچار گگڑناگ کی آبادی کو لیورا سے گگڑناگ تک دو کلومیٹر لمبی سڑک سے جوڑا جا سکے۔ ڈی ڈی سی ڈاکٹر شان نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ لیورہ۔ گگڑناگ روڈ آئندہ ایک مہینے میں منظور ہوکر ائے اور اس پر ٹینڈر اور فارسٹ کلیئرنس کام شروع کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ وہ گگڑناگ کے لوگوں کی مشکلات سے واقف ہیں اور لوگوں سے اپیل ہیں کہ وہ سڑک کی تعمیر کیلئے پرامید رہیں اور تھوڑا اور صبر کریں۔