شیخ ولی محمد
بچہ اپنے گھر ، خاندان اور ماحول سے زبان کے تجربات و تصورات لے کر اسکول میں داخل ہوتا ہے ۔ لیکن باقاعدہ طور پر وہ حروف کی شناخت ، لفظوں کے معنی اور ور ان کے استعمال سے اسکول میں متعارف ہوتا ہے ۔ چونکہ اس عمر میں حروف شناسی مشکل کام ہے اس لیے کہ رسم خط کے نشانات اور ان نشانات سے جڑی آوازوں کو جاننا اور سمجھنا آسان نہیں ہوتا ۔ اس لیے ضروری ہے کہ زبان سیکھنے کی شروعات معنی سے ہو اور اس کے لیے کہانی کا سہارا لیا جائے ۔ یعنی زبان سکھانے کے مقصد کو کہانی سے پورا کیا جائے ۔ چونکہ کہانی میںلطف اندوزی اور دلچسپی کا عنصر شامل ہوتا ہے اس لیے کہانی کا وسیلہ زبان سکھانے میں زیادہ کار گر اور مؤثر ثابت ہوسکتا ہے۔ بچوں کو پہلے کوئی کہانی سنائی جائے اور پھر اس کہانی میں استعمال ہونے والے لفظوں سے بچوں کو آہستہ ّہستہ متعارف کرایا جائے ۔ اور اس طرح انہیں حروف شناسی یا رسم خط کی تدریس کی طرف لایا جائے ۔ کوشش کی جائے کہ ان کو ایسی کہانیاں سنائی جائیں کہ وہ آسانی سے انہیں سمجھ سکیں اور اپنی سمجھ سے معنی و مطلب نکال کر لفظ حاصل کرسکیں ۔ ان کہانیوں میں اور کہانیوں سے باہر بھی بچوں کے لیے ایسے ماحول کا اہتمام ہونا ضروری ہے جہاں وہ بغیر کسی روک ٹوک اور بغیر کسی سہارے کے آزادانہ طور پر اپنی سمجھ کا استعمال کرسکیں اور اپنے طور پر ان کہانیوں سے کوئی معنی و مطلب نکال سکیں اور محظوظ بھی ہو سکیں ۔ کیونکہ نفسیاتی طور پر بچے دنیا سے متعلق اپنی سمجھ اور علم کی تعمیر خود کرتے ہیں ۔ ان کہ یہ تعمیر کسی کے سکھانے یا زور زبردستی سے نہیں ہوتی ۔ اس تعمیر میں خود بچوں کے تجربات و مشاہدات شامل ہوتے ہیں ۔
زبان سکھانے کے اس عمل میں اس حتیاط کی بھی ضرورت ہے کہ کوئی ایسی صورت حال نہ پیدا ہو کہ ان کے فطری اظہار کی صلاحیت پر قدغن لگ جائے ۔ بچوں کی نفسیات کو بھی سمجھنے کی ضرورت ہے کہ عموماً وہ کلاس روم کے ماحول میں اپنی بات کے اظہار میں جھجک محسوس کرتے ہیں ۔ اس لیے کہ شروع میں وہ جس زبان میں آسانی سے اپنی بات یا اپنے تجربات و احساسات کا اظہار کرسکتے ہیں اس کو اسکول میں تسلیم نہیں کیا جاتا ۔ اسکول کی زبان رسمی یعنی زبان و قواعد کی پابندیوں میں جکڑی ہوئی ہوتی ہے۔ بچوں پر اسکول کی رسمی زبان کا رعب اتنا حاوی ہوتا ہے کہ وہ اپنی فطری زبان میں بات کہتے ہوئے ہچکچاتے ہیں اس لیے زبان کی تدریس کے وقت کثیر اللسانی تناظر کا خیال رکھا جائے ۔ کلاس میں جو بچے آتے ہیں وہ مختلف لسانی پس منظر سے تعلق رکھتے ہیں ۔ اگر استاد کثیر للسانی تناظر کو سامنے رکھتا ہے اور کلاس میں سبھی بچوں کو سیکھنے کے یکسان مواقع فراہم کرتا ہے تو وہ زبان کی تدریس کو بہتر بناسکتا ہے ۔ ایسا کرنے سے بچوں کو ان کے فطری اظہار کے فروغ کا مواقع مل سکتا ہے ا ور وہ تہذیبی ولسانی تنوع کے تئیں حساس بھی ہوسکتے ہیں ۔ اس لیے کثیر اللسانی تناظر کی اہمیت کو سمجھا جائے اور اس کے پیش نظر ایسا طریقہ تدریس اختیار کیا جائے جو زبان کی درس و تدریس میں بہتر آسان اور موثر ثابت ہوسکے۔اسکولی سطح پر زبان سکھانے کے لئے یہ سرگرمیاں کارگر اور موثر ثابت ہوسکتی ہیں :
۱)اسکول میں ایسا ماحول پیدا کیا جاسکے جس میں بچے زبان کو لگاتار زندگی کے تجربوں اور چیزوں سے جوڑ سکیں ۔
۲) بچے اسکول میں کئی طرح کی چیزیں لائیں اور ان کے بارے میں بات کریں ، پڑھیں اور لکھیں ۔
۳ )بچوں سے ان تجربوں کے بارے میں بات کرنے ، لکھنے اور پڑھنے کو کہا جائے جو انہیں اسکول کے باہر پیش آتے ہیں ۔
(۴ بچوں کو کلاس روم سے باہر لے جایا جائے جس سے وہ اسکول کے گرد پھیلی دنیا کی چھوٹی موٹی چیزیں باریکی سے دیکھ سکیں اور ان کے بارے میں بات کر سکیں ۔
۵ )ابتدائی کلاسوں میں ایسا ماحول پیدا کریں کہ بچے کو بات کرنی کی آزادی حاصل ہو ۔ اور استاد بچوں کی بات چیت کو دھیان سے سُنے ۔ اور ہر بچہ یہ محسوس کرے کہ وہ وہ کچھ کہے گا تو اسے سنا جائے گا ۔ اور سبھی بچے محسوس کریں کہ استاد کو ان کا بولنا اچھا لگتا ہے ۔
۶ )کلاس روم اور اسکول میں ہونے والی سرگرمیوں میں طلبہ کی شرکت کو یقینی بنایا جائے اور ان کی حوصلہ افزائی بھی کی جائے ۔
۷)اپنی کہانیوں کو بیان کرنے کے مواقع فراہم کیے جائیں ۔
(۸ گھر ، خاندان اور آس پاس میں ہونے والی گفتگو کو سننے اور اس میں استعمال ہونے والے لفظوں اور آسان جملوں پر توجہ دلانے کی تدابیر اختیار کی جائیں ۔ جیسے کتاب ، کرسی ، پنسل ،پھلوں ، سبزیوں ، جانوروں ، میوؤں وغیرہ کے نام ۔
(۹ بچے گیت ، ترانوں سے محظوظ ہوتے ہیں لہذا انفرادی اور اجتماعی طور پر گانے کا ماحول بنایا جائے ۔
(۱۰ طلباء کو اساتذہ اور ہم جماعتوں سے بات چیت کرنے کے مواقع فراہم کیے جائیں اور انہیں آزادی دی جائے ۔
۱۱) اسمبلی میں دوستوں کے ساتھ کہانی سننا ، سنانا کا ماحول بنایا جائے ۔
(۱۲ تصویروں کے ذریعے اندازہ لگاکر کہانی سننے سنانے اور بنانے کا موقع دیا جائے ۔
(۱۳ مختلف سرگرمیوں کے لیے پوسٹر ، تصاویر ، چارٹ ، ہینڈ بل وغیرہ فراہم کیے جائیں ۔
۱۴ )سمعی و بصری چیزوں ، تحریروں اور ریڈیو ، ٹی وی پر بچوں کے پروگرام دیکھنے ، سننے اور پڑھنے کا موقع اور آزادی دی جائے ۔
۱۵ )تیسری جماعت سے طلباء کو درسی اور غیر درسی کتابوں سے چھوٹی چھوٹی نظموں ، کہانیوں ، لطیفوں اور پہیلیوں کو سننے سنانے کے مواقع فراہم کیے جائیں ۔
۱۶ )اخباروں کے تراشے ، رسالوں ، قصوں ، کہانیوں اور کامِکس (Comics)کی کتابیں وغیرہ فراہم کی جائیں ۔
۱۷ )اسکول میں ہونے والی مختلف سرگرمیوں کے ذریعے تحریری مہارت کو فروغ دینے کے لیے زیادہ سے زیادہ مواقع فراہم کیے جائیں ۔
۱۸ )لائبریری کے استعمال کی حوصلہ افزائی کی جائے ۔
۱۹)آ س پاس کے ماحول میں واقع چیزوں اور عمارتوں جیسے اسکول ، بازار ، گھر ، کھیل کا میدان ، گاؤں ، میوہ باغ ، وغیرہ پر سوچنے اور ان پر تحریری اظہار خیال کے مواقع فراہم کیے جائیں۔
۲۰ )طلباء کے اندر چُھپی ، تخلیقی صلاحیت کے اظہار کے لیے مختلف قسم کے پروگرام منعقد کرائے جائیں ۔ جیسے مضمون نویسی ، مباحثے ، رپورٹ نویسی ، خطوط نویسی وغیرہ ۔
۲۱ )اپر پرائمیری سے طلباء کو اپنی بات کو آزادی سے سنانے کے مواقع فراہم کیے جائیں مثلاً ریڈیو ، ٹی وی ،انٹرنیٹ کے پروگراموں کو سُن کر ان کو اپنے انداز سے سنانے کی آزادی دی جائے ۔
۲۲ )طلباء کو اپنے دوستوں اور ہم جولیوں کے مختلف تجربات مثلاً ان کے سفر کے مشاہدے اور اس سے حاصل کردہ تجربات کو سننے کے مواقع اور آزادی بھی دی جاسکے ۔
۲۳ )کسی نظم یا کہانی کا خلاصہ لکھوانے کی مشق کرائی جائے ۔
۲۴ )اخبارات سے خبریں اور مضامین پڑھنے اور سنانے کے مواقع فراہم کیے جائیں ۔
۲۵ )سیکنڈری اسکول کے طلباء کو کلاس میں ایسا ماحول اور مواقع فراہم کرائے جائیں کہ وہ ان پر تقریر کرسکیں ۔ تازہ واقعات یا مسلوں پر بحث و مباحثہ کرانے اور انہیں اپنے خیالات کو پیش کرنے کی آزادی فراہم کی جائے ۔
۲۶ )روزمرہ اور تازہ واقعات و مسائل جیسے بچوں کے حقوق ، بزرگوں کے حقوق ، سوسائٹی میں رسومات بد ، منشیات ، مادی دور کے اثرات پر اپنے تاثرات اور انہیں تحریر میں لانے کیلئے موقع فراہم کیے جائیں ۔
۲۷ )اسکول میگزین ، نیوز لیٹر کی سرگرمیوں میں طلباء کو راغبکیا جائے ۔
۲۸ )اسکولی سطح پر ہفتہ وار ، ماہانہ یا سالانہ بنیاد پر مختلف عنوانات کے تحت اخبارات نکالنا ، اپر پرائمری اور سیکنڈری جماعت کے طلبہ کو مختلف گروپوں میں تقسیم کرکے ان سے اپنا اپنا اخبار شائع کرانے کا مواقع فراہم کرنا ۔ اخبار میں سکول کی تمام سرگرمیوں کا احاطہ کیا جائے ۔
۲۹ )بین کلاس Intra Schoolاور بین اسکول Inter School سطح پر اردو زبان کو فروغ دینے کے لیے مختلف قسم کے پروگرام جسے کوئز ، مشاعرہ اور مضمون نویسی کے مقابلے منعقدکرائیں جائے ۔ مضمون نویسی کے لیے موقع پر ہی(On Spot ) عنوان منتخب کیا جائے ۔
[email protected]>