عظمیٰ ویب ڈیسک
نئی دہلی// نیشنل کانفرنس کے رہنما ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے منگل کو کہا کہ بھارت کے پہلے وزیر اعظم جواہر لال نہرو دفعہ 370 کی منسوخی کے ذمہ دار نہیں ہیں۔
عبداللہ کا یہ ردعمل پارلیمنٹ میں وزیر داخلہ امیت شاہ کی طرف سے مسئلہ کشمیر کے لیے نہرو کو مورد الزام ٹھہرانے کے بعد سامنے آیا، جنہوں نے “بے وقتی” جنگ بندی کا حکم دینے اور اس مسئلے کو اقوام متحدہ میں لے جانے کی “غلطیوں” کی طرف اشارہ کیا۔
عبداللہ نے نامہ نگاروں سے کہا، ”مجھے نہیں معلوم کہ ان کے پاس نہرو کے خلاف زہر کیوں ہے۔ نہرو ذمہ دار نہیں ہیں۔ جب آرٹیکل (370) آیا تو سردار پٹیل وہاں موجود تھے، نہرو بیرون ملک تھے”۔
اُنہوں نے کہا کہ جب کابینہ کی میٹنگ ہوئی تو نہرو امریکہ میں تھے۔ جب فیصلہ کیا گیا تو شیاما پرساد مکھرجی بھی موجود تھے۔
مودی حکومت کے لیے ایک اہم فتح میں، سپریم کورٹ نے پیر کے روز متفقہ طور پر آئین کے دفعہ 370 کی 2019 کی منسوخی کو برقرار رکھا جس نے سابقہ ریاست جموں و کشمیر کو خصوصی درجہ دیا تھا یہاں تک کہ اس نے ستمبر کے آخر تک وہاں اسمبلی انتخابات کرانے اور ریاست کا درجہ “جلد سے جلد” بحالی کا حکم دیا تھا۔
16 دن کی میراتھن سماعت کے بعد دفعہ 370 کے متنازعہ مسئلہ پر دہائیوں سے جاری بحث کو ختم کرتے ہوئے، پانچ ججوں کی بنچ نے دفعہ 370 کی منسوخی کو برقرار رکھنے والے تین متفقہ فیصلے سنائے جس نے جموں و کشمیر کو 1947 میں بھارتی یونین میں شامل ہونے پر ایک منفرد حیثیت فراہم کی۔
عبداللہ نے کہا،”معاملہ شروع سے ان کے ہاتھ میں تھا۔ دیکھتے ہیں مستقبل میں کیا ہوتا ہے“۔
یہ پوچھے جانے پر کہ کیا منسوخی سے جموں و کشمیر میں ترقی ہوئی ہے، انہوں نے کہا، ”وہاں جاو¿ اور خود دیکھو“۔
اُنہوں نے مزید کہا،”ہم چاہتے ہیں کہ انتخابات ہوں۔ ہم امید کر رہے تھے کہ اگر سپریم کورٹ (آرٹیکل) 370 کو ہٹا دے گی تو وہ فوری طور پر انتخابات کرانے کا بھی کہیں گے۔ انہوں نے ستمبر تک کا وقت دیا، کیا بات ہے؟ ریاست کے بارے میں انہوں نے کہا کہ وہ اس پر بعد میں بات کریں گے۔ انصاف کہاں ہے؟“
پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر پر ہندوستان کے دعوے کے بارے میں پوچھے جانے پر، انہوں نے کہا، “یہ فیصلہ حکومت کو کرنا ہے۔ ہم نے کبھی کسی کو نہیں روکا… ہم کچھ نہیں…“