مشتاق تعظیم کشمیری
اللہ تبارک و تعلیٰ قرآن پاک میں سوہ آل عمران میں ارشاد فر ماتا ہے، ترجمہ ’’اﷲتعالیٰ سے ڈرو،جس طرح ڈرنے کا حق ہے۔‘‘اللہ کا ڈر پیدا کرنے کا ایک اہم سبب عقیدۂ آخرت ہے ،ہر فرد کواگلے جہاں میں اچھے عمل کا اچھا اوربُرے عمل کا بُرا بدلہ ملے گا۔انسان کے اندرجب اللہ کا ڈر پیدا ہو جاتا ہے تو اس کی زندگی میں ایک عظیم انقلاب آجاتا ہے ،اس کی زندگی میں بہت سی خوشگوار اور عمدہ تبدیلیاں آجاتی ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں ان باتوں کی نشاندہی فرمائی ہے جو اللہ سے ڈرنے کے نتیجہ میں سامنے آتی ہیں۔ ایسا شخص اللہ پر پختہ ایمان رکھتا ہے، پابندی سے نماز ادا کرتا ہے ۔’’وممارزقنہم ینفقون‘‘ جو کچھ اللہ نے اسے دیا، اس میں سے خرچ کرتا ہے ،زکوٰۃ ادا کرتا ہے۔’’والموفون بعہدہم اذا عاہدوا‘‘۔ جب وعدہ کرتے ہیں تو پھر ایسے لوگ وعدہ پورا کرتے ہیں۔ ’’والصابرین فی الباساء والضراء و حین الباس‘‘اور اللہ سے ڈرنے والے لوگ جب تنگ دستی میں مبتلا ہوتے ہیں یا بیماری اور مصیبت میں گھر جاتے ہیں تو صبر کرتے ہیں اور ثابت قدم رہتے ہیں۔خوف خدا ہے ،قرآن حکیم میں انسان کے اندر اللہ کا ڈر پیدا کرنے کے لیے مختلف انداز سے دلائل دیئے گئے۔ کہیں اللہ تعالیٰ کے انعامات کا تذکرہ کہ دیکھو اللہ نے تمہارے لیے دنیا کی تمام نعمتیں بنائی ہیں، یہ آسمان و زمین اور اس کے اندر کی تمام چیزیں یہ پہاڑ، دریا، درخت اور بارش برسا کر زمین سے تمہارے لیے رزق پیدا کرنا، اس قدر نعمتیں اس رب نے انسان کو عطا فرمائی ہیں کہ اس نے فرما دیا ’’ان تعدوا نعمۃ اللہ لا تحصوہ‘‘ یعنی اگر تم اللہ کی نعمتیں گننے لگو تو شمار نہیں کر سکو گے۔رب ذوالجلال نے انسان کو اپنی عطا کردہ نعمتیں یاد دلا کر کہا کہ دیکھو اب صرف مجھ سے ڈرو اور میری نافرمانی سے بچو۔انسان کے اندر اللہ تعالیٰ کا ڈر پیدا کرنے کے لیے قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ کی بات اور اس کی قدرت کا خوب تذکرہ کیا گیا تاکہ انسان کے اندر خدا کا صحیح تصور پیدا ہو جائے اس لیے کہ اگر خدا کا تصور انسان کے دل میں پختہ ہو جائے تو پھر اس کے نتیجہ میں اللہ کا ڈر یعنی تقویٰ پیدا ہو جائے گا۔اﷲتعالیٰ کاخوف اور ڈراِس چیز کانام ہے کہ اپنی دُنیاوی زندگی کاسفر اس طرح مکمل کیاجائے کہ ہر اس فعل سے اپنے آپ کوبچایاجائے جس سے ایمان خراب ہوتا ہے۔اگر غورکیاجائے تو جتنے جرائم اور گناہ ہیں ،وہ اﷲکے ڈرسے ہی ختم ہوتے ہیں ،جرائم کونہ پولیس روک سکتی ہے اورنہ کوئی اور طاقت اور نہ ہی ہتھیار،جب تک دل میں ڈراور خوف خداوندی نہ ہوگا آدمی جرائم سے بازنہیں رہ سکتا ۔یعنی جس کے دل میں اﷲکا خوف وڈرہوتا ہے اور آخرت کی فکر ہوتی ہے، وہ رات کے اندھیرے میں اُٹھتا ہے ،اپنے گناہوں سے توبہ کرتاہے ۔دنیا کی معمولی سی لذتو ں یاچھوٹی چھوٹی ضرورتوں کی خاطر گناہوں کا مرتکب ہوجا نا بہت نقصان کی بات ہے ،عام طورپر انسان یالذت کی خاطر گنا ہ کرتاہے یا ضرورت کی خاطرگناہ کا ارتکاب کرتاہے۔ اللہ تعالیٰ ہمارے دلوں میں خوف خدا پیدا کردے اور ہمیں اس کی اطاعت کرنے کی توفیق عطا فر مائے۔ آمین
رابطہ۔ 70063105720
(نوٹ۔ اس مضمون میں ظاہر کی گئی آراء مضمون نگار کی خالصتاً اپنی ہیں اور انہیں کسی بھی طور کشمیر عظمیٰ سے منسوب نہیں کیاجاناچاہئے۔)