یواین آئی
نئی دہلی// سرمائی اجلاس کے پہلے دن لوک سبھا نے پیر کو وکلاء کی فلاح و بہبود، انہیں سیکورٹی فراہم کرنے اورانصاف کی دلالی کو روکنے کے لئے ‘وکلاء (ترمیمی) بل 2023’ کو صوتی ووٹ سے منظور کر لیا۔قانون اور انصاف کے وزیر ارجن رام میگھوال نے بل پر تقریباً تین گھنٹے طویل بحث کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ برطانوی دور کا قانون ہے اور مودی حکومت پرانے قوانین کو ختم کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب تک 1486 پرانے قوانین کو ختم کیا جا چکا ہے اور کئی مزید ختم ہونے کے مراحل میں ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس بل کے ذریعے وکلاء کی فلاح و بہبود کو فروغ دینے کا کام کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب ڈاکٹروں کو سیکیورٹی دی جاسکتی ہے تو پھر وکلا کا پیشہ بھی اہم ہے اور انہیں بھی سیکیورٹی ملنی چاہیے۔ وکلاء کی فلاح و بہبود کے لیے لائے گئے اس بل کے ذریعے انہیں تحفظ فراہم کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بہت سے لوگ وکلاء کے بھیس میں عدالت میں آتے ہیں اور دلالی کرتے ہیں، اس لیے اس قانون کے ذریعے دلالوں کو روکنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔مرکزی وزیر نے کہا کہ یہ بل راجیہ سبھا سے پہلے ہی پاس ہو چکا ہے۔ ملک غلامی کے دور کے قوانین سے آزادی چاہتا ہے اور اسی تسلسل میں یہ بل لایا گیا ہے۔قبل ازیں بل پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے کانگریس کے ادھیر رنجن چودھری نے کہا کہ غریبوں کو انصاف ملنا چاہئے اور قانون کا انصاف سب کے لئے دستیاب ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ دلال عدالت میں آنے والے شخص کو نوچنے کی کوشش کرتے ہیں اور اس بل کے ذریعے ایسی سرگرمیوں کو روکنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ آر ایس پی کے این کے پریما چندرن نے کہا کہ نوجوان وکلاء کو اسٹپنڈ دیا جانا چاہئے اور انہیں ضروری سہولیات فراہم کرائی جانی چاہئیں۔