بلال فرقانی
سرینگر// پائین شہر کے نائد کدل اور کاکہ روڈکرالہ کھڈ کی سڑکیںمقامی لوگوں اور دکانداروں کے لیے پریشانی کا باعث بنی ہوئی ہیں۔ نائد کدل میں سڑک کی خستہ حالی نے مسافروں کو سخت پریشان کیا ہے۔ سڑک پر بوسیدہ مین ہولوں اور گھڈوں نے راہگیروں کا جینا بھی حرام کر کے رکھ دیا ہے۔ ٹوٹی پھوٹی سڑک کی ایک تنگ پگڈنڈی اندر کی جانب جاررہی ہے جس میں ابھرے ہوئے مین ہول وقفے وقفے سے نظر آتے ہیں۔ مسافروں ،راہگیروں اور مکینوں کے علاوہ دکانداروں کو سب سے زیادہ مشکلات کا سامنا ہے۔جن کا کہنا ہے کہ دھوپ کے دنوں میں خستہ حال سڑک سے دھول اْڑتی ہے، جب کہ بارشوں میں نکاسی آب کی ناکامی کی وجہ سے پانی کھڑا ہوجاتا ہے۔ منظور احمد نامی دکاندار کا کہنا ہے’’ 20 منٹ کی بارش پورے علاقے کوغرقاب کر دیتی ہے جب کہ سڑک کے کنارے دکانداروں کا کاروبار اب تاریخ بن چکا ہے۔ان کا کہنا تھا’’مجھے سمجھ نہیں آتا کہ انتظامیہ ایک سال کی مدت کے دوران سڑک کی مرمت کرنے میں ناکام کیوں رہی‘‘۔ان کا کہنا ہے کہ خستہ حال سڑک کے نتیجے میں اکثر ٹریفک میں خلل پڑتا ہے جس کے دوران گاڑیوں کا ہارن بجانا مقامی لوگوں کو پریشان کرتا ہے۔ایک شہری منان رسول کے مطابق اب زیادہ تر لوگ سڑک پرسے سفر نہیں کرتے۔ اس کے بجائے وہ خانیار پولیس اسٹیشن کے راستے طویل راستے کو ترجیح دیتے ہیں،جس سے ان کے کاروبار پر منفی اثر پڑا ہے۔مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ علاقہ اب بارشوں کے دوران پانی سے ڈوب جاتا ہے اور سڑکوں پر، یہ ایک فٹ سے زیادہ جمع ہو جاتا ہے۔نائد کدل سے تقریباً 100 میٹر کے فاصلے پر پرہجوم بوہری کدل چوک کے قریب ملارٹہ روڈ ہے۔دو کلومیٹر طویل رابطہ سڑک پائین شہر کے اس حصے میں مصروف ترین راستوں میں سے ایک ہے۔ تاہم، اس کی صورتحال وہی ہے جو نائد کدل سڑک،اندرواری،دری بل سڑکوں کی ہے۔ادھر کاکا روڑ نئی سڑک کرالہ کھڈ کا روڑ بھی خستہ ھالی کا جیتا جاگتاثبوت ہے۔مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ کرالہ کھڈ تھانے سے متصل جانی والی اس سڑک پر جگہ جگہ گھڈے بن گئے ہیں،جس کی وجہ سے بارشوں میں ان میں کافی پانی جمع ہوتا ہے اور لوگوں کو عبور و مرور میں زبردست پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا یہ سڑک اہم نوعیت کی سڑک ہے،جس پر دن بھر چھوٹی بڑی گاڑیوں کا زبردست دبائو رہتا ہے،تاہم متعلقہ محکمہ اس کے باوجود بھی آنکھیں موند رہا ہے۔فاروق احمد نامی مقامی شہری نے کہا کہ محکمہ تعمیرات عامہ سے لیکر سٹی روڈس تک انہوں نے تمام محکموں سے رابطہ قائم کیا اور اپنی روداد بیان کی تاہم اس کے باوجود بھی سڑک کی مرمت نہیں کی گئی۔گاڑی مالکوں اور درائیوروںکا بھی کہنا ہے کہ اس سڑک پر انکی گاڑیوں کے کُل پرزے خراب ہو رہے ہیں ،جس کی وجہ سے انہیں کافی نقصانات اٹھانے پڑتے ہیں۔امتیاز احمد نامی ایک ڈرائیور نے بتایا کہ جہاں اس سڑک پر سفر مسافروں کیلئے دردناک ہے وہی ذہنی تذبذب کا سبب بھی ہیں۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ گرمیوں میں سڑک پر پڑے گھڈوں سے جہاں دھول اٹھتی ہے وہی موسم سرما میں یہ سڑک جھیل میں تبدیل ہوتی ہے۔انہوں نے متعلقہ محکمہ اور اعلیٰ حکام سے اپیل کی ہے کہ اس سڑک کی مرمت کی جائے اور اس پر میگڈم بچھایاجائے تاکہ لوگوں کو راحت فراہم ہو۔ منور آباد روڈ پر تعمیراتی کام کی وجہ سے سڑکوں کی حالت ابتر ہو گئی ہے۔نکاسی آب کے پائپ بچھانے کے بعد سڑکوں کو خستہ حالت میں چھوڑنے پر مسافروں نے حکام سے مایوسی کا اظہار کیا۔خیام سے نائوپورہ تک نکاسی آب کے پائپ بچھائے گئے6 ماہ سے زائد کا عرصہ گزرنے کے باوجود مصروف سڑک کی مرمت نہیں کی گئی اور لوگوں کو اس سڑک پر سفر کرنے کے دوران گھوڑا گاڑی میں سفر کرنے کا احساس ہوتا ہے۔مقامی شہری مختار احمد متو کا کہنا ہے خانیار میں خستہ حال سڑکوں کی وجہ سے بہت سے حادثات رونما ہو چکے ہیں۔ زینہ کدل علاقے میں خستہ حال سڑکیں از کود اپنی روداد بیان کرتی ہیں۔پتھر مسجد، دلال محلہ اور زینہ کدل کے ملحقہ علاقوں کی سڑکیں خستہ حال ہیں جس کی وجہ سے گاڑیوں کی آمدورفت میں رکاوٹ ہے۔شہریوں کا کہنا تھا کہ یہ اہم سڑکیں ایس ایم ایچ ایس ہسپتال کی طرف جاتی ہیں اور ایمبولینسوں کی آمدورفت میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے اور یہ نازک مریضوں کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔سوید بشیر نامی ایک شہری نے بتایا کہ یہ سڑکیں خستہ حال ہیں اور علاقے میں نکاسی آب نظام مکمل ٹھپ ہوچکا ہے۔ان کا کہنا تھا’’ یہ سڑکیں بھی ٹریفک جام کی ایک بڑی وجہ بن گئی ہیں‘‘۔مکینوں کا کہنا تھا کہ نکاسی آب نظام اور دیگر منصوبوں کی تکمیل کے بعد علاقے کی سڑکیں خستہ حالی کا شکار ہو کر رہ گئی ہیں۔ سہیل احمد نے کہا’’یہ سڑکیں ہماری گاڑیوں اور صحت کو بھی نقصان پہنچا رہی ہیں، خشک موسم میں سڑکیں دھول سے بھری رہتی ہیں اور بارش کے دوران پانی کے تالاب میں تبدیل ہو جاتے ہیں۔‘‘ ان کا کہنا تھا کہ حکام جلد از جلد سڑک کی میگڈم بچھانے کا کام شروع کریں۔ سہیل کا مزید کہنا تھا کہ ڈرینج کے کام کے بعد سڑکوں کی کھدائی کی وجہ سے، سڑکوں میں بڑے بڑے گڑھے ہیں، جو دیگر مسائل پیدا کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ سڑکیں ایس ایم ایچ ایس ہسپتال اور ڈاون ٹاؤن کے علاقوں کی طرف جاتی ہیں۔سری نگر سٹی روڈ ونگ کے عہدیداروں نے بتایا کہ چونکہ ڈاون ٹاؤن کے مختلف علاقوں میں سڑکوں کے منصوبے شروع کیے گئے ہیں، ان علاقوں کا جلد ہی احاطہ کیا جائے گا۔جاری سمارٹ سٹی پروجیکٹ اور نکاسی آب کی تعمیر کی وجہ سے شہر کی بہت سی سڑکوں پر گڑھے پڑ گئے ہیں۔ گڑھوں، ملبے اور ناہموار سطحوں سے سڑکوں کے بھرے ہونے کی وجہ سے لوگوں کا سفر کرنا مشکل ہو رہا ہے۔شہر کے متعدد علاقوں جن میں حبہ کدل، رعناواری، خانیار، بہوری کدل،نائوپورہ، خیام اور منور آباد کرانگر اور پائین شہر کے دیگر علاقوں میں رہنے والے مکینوں کو ان علاقوں کی سڑکوں سے گزرنے میں دشواری کا سامنا ہیں۔