بلال فرقانی
سرینگر// اننت ناگ قصبے کے باہر ذبح خانہ کے تعمیر کے منصوبے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے مٹن ڈیلروں نے کہا ہے کہ ذبح خانہ کی تعمیر قصبے کے وسط میں کی جانی چاہیے۔ قصابوں کا کہنا ہے کہ میونسپل کونسل اننت ناگ نے ذبح خانہ تعمیر کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس سلسلے میں منصوبہ بھی تیار کیا گیاہے۔ان کا کہنا ہے کہ منصوبے کے تحت قصبے کے باہر ذبح خانہ تعمیر کرنا ہے،تاہم یہ پہل ایک بے مقصد کام ہے،جس کی وجہ سے سرکار کا مقصد پورا ہوگا نہ قصابوں کو کوئی فائدہ ملے گا۔
کشمیر مٹن ڈیلرس ایسو سی ایشن کے سنیئر لیڈر معراج الدین گنائی نے بتایا کہ اول تو میونسپل کونسل اننت ناگ نے فریقین کو اعتماد میں نہیں لیا اور ثانیاً اس ذبح خانہ کی تعمیر قصبے سے باہر کی جا رہی ہے،جو بے کار ثابت ہوگی اور خزانہ عامرہ پر بھی غیر ضروری بوجھ پڑے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ چھوٹے قصاب دن میں ایک یا دو بھیڑ ذبح کرتے ہیں وہ7کلو میٹر کا سفر کس طرح طے کرینگے،کیونکہ اس سفر میں جو کرایہ پر خرچ کرنا پڑے گا،اس سے قصابوں کو خسارہ ہو گا۔ گنائی،جو کشمیر اکنامک لائنس کے سیکریٹری بھی ہے،نے کہا’’ میونسپل کونسل کے ذمہ داروں کو چاہیے تھا کہ وہ متعلقین کو اعتماد میں لیکر ذبح خانہ کی تعمیر کیلئے منصوبہ تیار کرتے،تاکہ سرکاری رقومات جو اصل میں لوگوں کا ہی ٹیکس ہوتا ہے،کا زیاں نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ زبح خانہ کی تعمیر ایک قابل ستائش اقدام ہیجس سے جوابدہی ہوگی،تاہم ناقص حکمت عملی سے جوابدہی اور صارفین کو صاف و شفاف گوشت فراہم کرنے کا مقصد ہی فوت ہوگا۔انہوں نے انتظامیہ سے اپیل کی کہ وہ اس فیصلے پر نظر ثانی کریں اور فریقین کو اعتماد میں لیکر ذبح خانہ کی تعمیر کریں۔