محمد تسکین
بانہال// ضلع کشتواڑ کے واڑون علاقے میں کوئی ڈاکٹر موجود نہ ہونے کی وجہ سے بروقت طبی امداد فراہم نہ ہونے سے ایک زخمی کی موت واقع ہوئی۔ واڑون کے مقامی لوگوں نے بتایا کہ جمعرات کو 20 سالہ عاقب حسین ولد محمد رمضان شیخ ساکنہ ملواڑون تحصیل واڑون کام کے دوران زخمی ہوا اور واڑون علاقے میں کوئی بھی ڈاکٹر موجود نہ ہونے کیوجہ سے اسے شدید زخمی حالت میں ایک سو زائد کلومیٹر دور گورنمنٹ میڈیکل کالج اننت ناگ منتقل کیا گیا تاہم راستے میں نوجوان نے دم توڑ دیا۔ انہوں نے کہا کہ ضلع انتظامیہ اور سرکار کے بلند بانگ دعووں کے باوجود مڑواہ اور واڑون جیسے دور علاقوں میں یہ پچھلے دس روز کے اندر اندریہ دوسرا واقع ہے جب ڈاکٹروں کی عدم موجودگی اور فوری علاج میسر نہ ہونے کیوجہ سے دو زخمی افراد لقمہ اجل بنے ۔
واڑون کے مقامی شہریوں نے بتایا کہ یہاں پرائمری ہیلتھ سینٹر انشن میں کوئی ڈاکٹر موجود نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ واڑون میں 24 ستمبر کو سیاحتی میلے پر تمام ملازمین اور افسر موجود تھے لیکن اس کے بعد سب علاقے سے غائب ہوگئے ۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ دنوں مڑواہ کے علاقے میں بھی جے سی بی ایک زد میں انے کے بعد زخمی مزدور کو ڈاکٹر کی تلاش میں نواپاچی مڑواہ کے کئی طبی مراکز میں علاج کیلئے پہنچایا گیا تھا لیکن پورے تحصیل مڑواہ میں کوئی بھی ڈاکٹر موجود نہ ہونے کیوجہ سے یہ مزدور بھی چل بسا تھا۔ علاقے میں لوگوں کے اندر غم غصہ پایا جا رہا ہے اور اس سلسلے میں متعلقہ پنچایتی اداروں کے ارکان کی طرف سے تمام معاملہ ضلع انتظامیہ کشتواڑ کی نوٹس میں لایا گیا۔ انہوں نے اس واقع کی تحقیقات اور ذمہ داروں کے خلاف سنگین کاروائی کا مطالبہ کیا ہے۔جی ایم سی اننت ناگ سے واپس لانے کے بعد میت کو جمعہ کی صبح پوسٹ مارٹم کیلئے مڑواہ ہسپتال لیا گیا تھا لیکن وہاں بھی کوئی ڈاکٹر موجود نہیں تھا اور اب بعد میں عاقب حسین شیخ کو ہر مم آنکھوں سے ملواڑون میں دفن کیا گیا۔ڈی سی سری نگر نے بے پردہ خاندانوں کے لیے پی ایم یو وائی کنکشن جاری کرنے کے لیے ضلع اجولا کمیٹی (ڈی یو سی) کی میٹنگ کی صدارت کی۔