عظمیٰ نیوز سروس
جموں// جموں وکشمیر کی کئی سیاسی جماعتوں نے منگل کے روز یہاں مہاراجہ ہری سنگھ پارک میں احتجاجی دھرنا دیا۔اس موقع پر جموں وکشمیر پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر وقار رسول وانی نے میڈیا کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم آج یہاں بیٹھ کر پر امن احتجاج کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا: ‘آپ دیکھتے ہیں کہ یہاں اپوزیشن جماعتوں کا گلدستہ ہے’۔ان کا کہنا تھا’’آئین نے جو چیزیں ہمیں دی تھیں جن کو ہم سے چھین لیا گیا، جس کے لئے ہم لڑ رہے ہیں‘‘۔انہوں نے کہا’’ہم سے سٹیٹ چھین لی گئی ملک میں 75 برسوں میں پہلی بار ایسا ہوا کہ کسی سٹیٹ کو یونین ٹریٹری کا درجہ دیا گیا‘‘۔موصوف صدر نے کہا کہ لداخ کے لوگوں نے ووٹ دے کر بی جے پی کو باہر نکال دیا۔انہوں نے کہا’’آج ہمارا دھرنا غریب لوگوں، بے روز گاروں کے لئے ہے، ہم یہاں پراپرٹی ٹیکس کے خلاف جمع ہوئے ہیں‘‘۔ان کا کہنا تھا کہ کانگریس پارٹی ایک برس سے ان چیزوں کے لئے بر سر احتجاج ہے۔انہوں نے کہا’’ہم سے دور وہی پارٹیاں ہیں جو بی جے پی کے ساتھ ملی ہوئی ہیں‘‘۔دریں اثنا جموں وکشمیر نیشنل کانفرنس نے ‘ایکس’ پر ایک پوسٹ میں کہا’’جے کے این سی نے جموں کے مہاراجہ ہری سنگھ پارک میں ہم خیال اپوزیشن پارٹیوں کے ساتھ جموں وکشمیر کے لوگوں کے آئینی حقوق چھیننے، بڑھتی ہوئی بے روزگاری، منشیات کی بدعت اور مہنگائی کے خلاف دھرنا دیا‘‘۔
بھاجپاکو جموں و کشمیر میں ووٹروں کا سامنا کرنے کی ہمت نہیں : شیوسینا
عظمیٰ نیوز سروس
جموں// 5 اگست 2019 کو آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد پہلی بار منعقد ہونے والے کرگل انتخابات کے حالیہ نتائج نے مودی حکومت کے وعدوں کے برعکس فیصلوں سے جموں و کشمیر کے عوام کے عدم اطمینان کو بے نقاب کر دیا ہے۔یہ بیان منیش ساہنی، صدر شیوسینا (یو بی ٹی) جموں و کشمیر نے میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا۔شیوسینا (یو بی ٹی) کے کارکنوں نے جموں میں حزب اختلاف کی جماعتوں کے زیر اہتمام ایک مشترکہ احتجاج میں شمولیت اختیار کی، جس میں جموں و کشمیر کی ریاستی حیثیت کو بحال کرنے، جمہوری عمل کو بحال کرنے اور لوگوں کی شکایات کو دور کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔اپنے خطاب میں، ساہنی نے ریاست کی بحالی، جمہوری عمل کی بحالی، اور عوام کے عمومی خدشات جیسے اہم مسائل کے تئیں حکومت کی بے حسی پر تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کی 80 فیصد آبادی ریاستی انتظامیہ اور مرکزی حکومت دونوں کے فیصلوں سے مایوس ہے۔اپنی حکمرانی پر اپنے اعتماد کو ثابت کرنے کے لیے، ساہنی نے حکومت کو چیلنج کیا کہ وہ ریفرنڈم کے حصے کے طور پر کسی بھی سطح پر انتخابات کرائے، اور دعویٰ کیا کہ کارگل میں بی جے پی کا انجام ایک واضح نشان ہے۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر سماج کا ہر طبقہ بی جے پی کو سبق سکھانے کے لیے متحد ہو رہا ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ خطے میں تبدیلی کی ہوائیں چل رہی ہیں۔ساہنی نے جموں و کشمیر میں رائے دہندوں کا سامنا کرنے سے گریز کرتے ہوئے پورے ملک میں انتخابی فائدے کے لیے دفعہ 370 کا استحصال کرنے پر بی جے پی پر مزید نکتہ چینی کی۔