پرویز احمد
سرینگر//سرکاری طور پراونتی پورہ میں آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز کی مکمل تعمیر کیلئے31 دسمبر 2024 کی تاریخ مقرر کی گئی ہے لیکن زمینی صورتحال ایسی نہیں لگ رہی ہے کہ ایمر کی تعمیر اگلے 5سال تک بھی مکمل ہوگی۔حالانکہ حکام اگلے سال ایم بی بی ایس کے پہلے داخلوں کی منصوبہ بندی کرنیکا دعویٰ بھی کررہے ہیں۔ ایمس اونتی پورہ کے پروجیکٹ میں کچھ سیکورٹی خدشات کی وجہ سے تاخیر ہوئی جس کے لیے ماسٹر پلان پر نظر ثانی کی گئی ۔ اسکے نتیجے میں مختلف عمارتوں کو تبدیل اور دوبارہ ڈیزائن کیا گیا ۔اس پروجیکٹ کے لیے پہلے 1 22کنال اراضی مختص رکھی گئی اور اضافی 34 ایکڑ اراضی سے متعلق معاملہ بھی حل کر لیا گیا۔اسکی کل لاگت کا تخمینہ1828کروڑ لگایا گیا ہے۔
جموں میں کام تیز
جموں ایمز ، کشمیر میں تعمیر ہونے والے ایمز سے ڈیڑھ سال قبل شروع ہوا اور اس حساب سے کشمیر کا ایمز اڈھائی سال تاخیر سے مکمل ہونا ہے۔سرکاری طور پر اسکے مکمل ہونے کی ڈیڈ لائن 2025رکھی گئی ہے۔کشمیر کے مقابلے میں جموں میں ایمز کی تعمیر کی رفتار دوگنی سے بھی زیادہ ہے۔اونتی پورہ میں بنائے جارہے ایمز کے بارے میں کوئی نہیں جانتا کہ وہاں تعمیر کس رفتار سے جاری ہے، بیک وقت کتنی عمارتوں پر کام چل رہا ہے اور کتنی عمارتیں مکمل ہوئی ہیں۔ایمز کا احاطہ میڈیا سمیت سبھی لوگوں کیلئے ممنوع قرار دیا گیا ہے۔سیکورٹی خدشات کا سہارا لیکر یہاں کسی بھی شخص کو آنے کی اجازت نہیں ہے۔کنسٹرکشن ایجنسی کی جانب سے ایمز کی تعمیر کے بارے میں کوئی تفصیلات فراہم نہیں کی جارہی ہیں۔اسکے برعکس جموں میں تعمیر ہورہے ایمز کے بارے میں ہر کوئی تفصیلات عام کی جارہی ہیں۔یہاں کوئی بھی شخص تعمیر کی رفتار دیکھ سکتا ہے اور کسی بھی شخص کو آنے جانے کی کوئی پابندی نہیں ہے۔جموں ایمز قومی شاہراہ پر بنایا جارہا ہے اور یہاں تک ہر شخص کو آسانی سے رسائی ممکن ہے۔جموں ایمز کی بڑی عمارتیں مکمل کرلی گئی ہیں اور یہاں بڑی سرعت اور تیز رفتاری کیساتھ کام ہورہا ہے۔جموں میں جس رفتار سے کام جاری ہے، ایسا لگتا ہے کہ آئندہ 3برسوں میں یہاں ہسپتال کے سبھی شعبے فعال ہوجائیںگے۔2020میں ایمز اونتی پورہ کی تعمیر شروع کی گئی اور 3سال سے زائد عرصے میں کوئی بھی عمارت مکمل نہیں کی گئی ہے۔
کوئی عمارت مکمل نہیں
یہ پروجیکٹ سینٹرل پبلک ورکس ڈیپارٹمنٹ تعمیر کررہا ہے اورناگارجونا کنسٹرکشن کمپنی لمیٹڈ (این سی سی) کو اسکا ٹھیکہ دیا گیا ہے۔این سی سی کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ اس پروجیکٹ کے تحت تقریباً 57 عمارتیں تعمیر کی جائیں گی جن میں اسپتال، ہاسٹل، رہائشی کوارٹر، فٹ بال گرانڈ، ٹینس کورٹ، پارکس ،پودے والے باغات وغیرہ شامل ہیں۔ یہ ایک سپر اسپیشلٹی ہسپتال ہو گا جس میں ہر بیمار ی کا علاج کیا جائیگا۔ ایمس کو مرکزی حکومت نے 2019 میںمنظوری دی تھی۔ انسٹی ٹیوٹ کشمیر میں اپنی موجودہ گنجائش میں 1000 بستروں کا اضافہ کرے گا جس میں 300 سپر اسپیشلٹی بیڈ اور 80بستروں پر مشتمل آیوش اسپتال اور 16کلومیٹر سڑک شامل ہیں۔ پروجیکٹ میں 100 طلبا کی گنجائش والا ایک میڈیکل کالج اور 60 طلبا کی گنجائش والا نرسنگ کالج ، ایڈمنسٹریشن بلاک، آڈیٹوریم، فٹ پاتھ، کارپارکنگ اور دیگر سہولیات شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایمس کشمیر میں شمسی توانائی کا استعمال ہوگا۔اسکے علاوہ پانی کو قابل استعمال بنانے کیلئے جیو تھرمل پلانٹ، گرین بلڈنگ ، فٹبال گرائونڈ، ٹینس کورٹ،جڑی بوٹیوں کو اگانے کیلئے باغات اور دیگر سہولیات کا قیام بھی عمل میں لانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ابتک 40فیصد کام مکمل ہوچکا ہے لیکن ابھی کوئی بھی بلڈنگ مکمل نہیں ہوئی ہے ۔ انہوں نے کہا ’’ ایمس کشمیر کو مکمل کرنے کیلئے پہلی ڈیڈلائن2025ہے ۔لیکن منصوبہ ایک سال تاخیر سے چل رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پروجیکٹ جنوری2026 میںمکمل ہونا ہے۔ مذکورہ افسر نے بتایا کہ اُمید ہے کہ سال 2024میں ایمز کشمیر کیلئے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر کی تعیناتی ہوگی اور اس کے ساتھ ہی تدریسی عملہ کی بھی تقررہی ہوگی۔