محمد تسکین
بانہال// گزشتہ دنوں رام بن میں تعینات ایک آنگن واڑی ورکر شیر کشمیر انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز صورہ سرینگر میں چند روز تک موت و حیات کی کشمکشِ میں مبتلا رہنے کے بعد خالق حقیقی سے جا ملی۔ اس خاتون کے گھر والوں کا کہنا ہے کہ اسے آنگن واڑی یا ICDS رام بن کے سی ڈی پی او اور متعلقہ سپر وائزر ہراساں کرتے تھے اور اپنی موت سے چند روز پہلے مرحومہ نبضہ بیگم کی طرف سے علاج کیلئے دی گئی چھٹی کی درخواست بھی سی ڈی پی او رام بن نے منظور نہیں کی تھی۔ انہوں نے الزام لگایا کہ محکمہ ICDS رام بن میں تعینات سی ڈی پی او کی طرف سے چھٹی منظور نہ کرنے اور سپروائزر کے غیر اخلاقی سلوک کی وجہ سے بیمار ورکر کے علاج میں تاخیر ہوئی اور افسروں اور اہلکاروں کی اس ہٹ دھرمی اور دبائو کی وجہ سے وہ برین ہمریج کا شکار ہوکر اس جہاں سے چلی گئی۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس افسر شاہی کے واقعہ میں ملوث سی ڈی پی او اور متعلقہ سپروائزر کے خلاف کیس درج کیا جائے اور معاملے کی تحقیقات کی جائے۔سکمز میں لقمہ اجل بنی آنگن واڑی ورکر کی پہچان 51 سالہ نبضہ بیگم زوجہ شمیم احمد وانی ساکنہ بنکوٹ بانہال کے طور کی گئی اور وہ رام بن کے گلی باس علاقے میں آنگن واڑی ورکر کے طور تعینات اپنے فرائض انجام دے رہی تھیں۔نبضہ بیگم کے شوہر شمیم احمد وانی اور کئی رشتہ داروں نے بتایاکہ نبضہ بیگم دل کے عارضہ میں مبتلا تھی اور چند سال پہلے اس کے دل کا آپریشن سکمز سرینگر میں کیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ پچھلے دو تین ہفتوں سے اس کی طبیعت ٹھیک نہیں تھی اور نبضہ بیگم نے اپنی ڈیوٹی سے چھٹی کیلئے ضلع ہسپتال رام بن سے 30 اگست کو چھٹی کیلئے میڈیکل سرٹیفکیٹ بھی حاصل کی تھی ۔ انہوں نے کہا کہ 31 اگست کو نبضہ بیگم نے ضلع ہسپتال رام بن کی طرف سے اجرا کی گئی میڈیکل سرٹیفکیٹ اور چھٹی کی درخواست CDPO رامبن کے پاس منظوری کیلئے بھیج دی جہاں چھٹی منظور کرنے کے بجائے اسے ہراساں کیا گیا اور چھٹی دینے کے بغیر ہی اسے لوٹایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ CDPO رام بن کی طرف چھٹی منظور نہ کرنے کے بعد بیمار نبضہ بیگم نے یکم اکتوبر کو ڈسٹرکٹ پروگرام آفیسر کے نام ایک درخواست لکھی لیکن وہاں پہنچنے سے پہلے ہی اس کی طبیعت مزید خراب ہوگئی اور اسے ایمرجنسی حالات میں پہلے گورنمنٹ میڈیکل کالج اننت ناگ اور بعد میں سکمز صورہ سرینگر منتقل کرنا پڑا۔ نبضہ بیگم نے 11 ستمبر کی رات شیر کشمیر انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز سرینگر میں دم توڑا اور اس کی ڈیتھ سرٹیفکیٹ میں اس کے دل کے آپریشن کی تصدیق کی گئی ہے اور موت کی وجہ برین ہیمریج قرار دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پروگرام آفیسر کو لکھی درخواست میں مرحومہ نے CDPO کی طرف چھٹی منظور نہ کرنے اور اپنی بیماری کے بارے میں بھی لکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ چار روز تک سی ڈ ی پی او اور ڈی پی او رام بن سے چھٹی حاصل کرنے کیلئے دوڑ دوپ کرتی رہیں لیکن اسے چھٹی نہیں دی گئی اور یہ تاخیر اس کی موت کا باعث بنی۔مرحومہ کے شوہر شمیم احمد نے الزام لگایا کہ چھٹی کیلئے جب نبضہ بیگم نے آئی سی ڈی ایس رام بن میں تعینات سپروائزر سے رابطہ کیا تو انہوں نے ان کی موحوم اہلیہ کو کہا کہ وہ جھوٹ بولتی ہیں اور اسے کوئی درد نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ کی طرف سے چھٹی نہ دینے اور ان کی بیماری کا مذاق بنانے سے نبضہ بیگم دلبرداشتہ ہوگئی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ آنگن واڑی سی ڈی پی او اب بہانے بول رہی ہیں کہ نبضہ بیگم چھٹی لینے کیلئے ان کے پاس گئی ہی نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سی ڈی پی او دفتر رام بن کی کی کوتاہی ، لاپرواہی اور تاخیر کی وجہ سے نبضہ بیگم کو وقت پر علاج نہ ملا اور یہی لوگ مبینہ طور پر اس کی موت کے ذمہ دار ہیں۔ انہوں نے ضلع انتظامیہ رام بن اور گورنر انتظامیہ سے اپیل کی کہ وہ اس معاملے کی تحقیقات کرائیں اور نبصہ بیگم کو ہراسان کرنے اور اسے چھٹی کے حق سے محروم رکھنے والے افسروں کے خلاف قانونی کاروائی کی جانی چاہئے اور ضابطہ کے تحت ان کے خلاف کیس درج کیا جانا چاہئے۔اس سلسلے میں رابطہ کرنے پر سی ڈی پی او رام بن رویندر کور سے جب رابطہ کیا گیا تو انہوں نے نبضہ بیگم کی موت پر اپنے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے دعویٰ کیاکہ وہ ورکر چھٹی لینے کیلئے ان کے پاس کبھی آئی ہی نہیں ہیں اور میں اسے جانتی بھی نہیں تھیں کیونکہ225 ورکروں کو یاد رکھنا بھی ممکن نہیں ہے اور اس سے نہ ملنے کا بھی مجھے افسوس ہے۔ انہوں نے کہا کہ البتہ سپروائزر سے رام بن کے گلی باس میں تعینات ورکر نبضہ بیگم کی تکلیف کے بارے میں انہیں معلوم ہوا تھا اور میں نے اسی وقت کہا تھا کہ بیمار ورکر کو فوری چھٹی دی جائے اور ہلپر کو سینٹر چلانے کیلئے کہا جائے۔ انہوں نے کہا کہ وہ کسی بیمار ورکر کیلئے چھٹی کی درخواست میں کبھی نا نہیں کرسکتے ہیں اور مجھ تک ان کی چھٹی کی درخواست پہنچی ہی نہیں ہے۔