عظمیٰ نیوز سروس
جموں //جموں و کشمیر پولیس کی کرائم برانچ نے اتوار کو کہا کہ اس نے اسٹامپ پیپر کے استعمال میں ایک بڑے گھپلے کا پردہ فاش کیا ہے جس میں دو وکیل اور تین اسٹامپ فروش ملوث ہیں۔کرائم برانچ کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ جموں میں کرائم برانچ کے اقتصادی جرائم ونگ نے آر ایس ایس پورہ میں پانچ مقامات پر تلاشی لی۔ ملوث افراد کے خلاف ایف آئی آر نمبر 89/23 درج کی گئی ہے۔تحریری شکایت درج ہونے کے بعد چھاپوں کے دوران بہت سے دستاویزات، کمپیوٹر، لیپ ٹاپ وغیرہ ضبط کیے گئے ہیں جس میں شکایت کنندہ نے کہا ہے کہ عدالتی دستاویزات میں استعمال ہونے والے اسٹامپ پیپرز کے ایک گھوٹالے کے ذریعے محکمہ ریونیو کو بھاری نقصان پہنچایا گیا ہے۔شکایت کنندہ نے الزام لگایا کہ دھوکہ دہی میں جعلی زرعی سرٹیفکیٹ کا اجرا بھی شامل ہے، جو کہ زرعی زمین کی خرید و فروخت میں ضروری دستاویزات ہیں۔ یہ سرٹیفکیٹ اکثر غیر قانونی طور پر ایسے افراد کو جاری کیے جا رہے ہیں جن کا زراعت سے کوئی حقیقی تعلق نہیں ہے”۔انہوں نے کہا’’ کچھ بے ایمان افراد، ممکنہ طور پر سب رجسٹرار آفس کے ملازمین کے ساتھ مل کر، دھوکہ دہی سے اسٹامپ پیپرز کو متعدد بار دوبارہ استعمال کر رہے ہیں”۔ابتدائی تفتیش کے بعد، تفتیشی ٹیم نے پایا کہ ملزمان کی سرگرمیوں نے نہ صرف زمین کے لین دین کی قانونی سالمیت سے سمجھوتہ کیا ، بلکہ محکمہ ریونیو اور سرکاری خزانے کو بھی کافی مالی نقصان پہنچایا ہے۔اس منظم گینگ کے طریقہ کار میں افراد کا ایک نیٹ ورک شامل تھا، جس میں ریونیو ڈیپارٹمنٹ کے کچھ افسران، پراپرٹی ڈیلر، اسٹامپ پیپر فروش، کمیشن ایجنٹس اور دیگر بیچوان شامل تھے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ “یہ واضح ہے کہ یہ افراد اعلیٰ درجے کی کوآرڈینیشن کے ساتھ کام کر رہے ہیں، جو کہ زرعی سرٹیفکیٹ کے اجرا میں کافی رقم کے عوض سہولت فراہم کر رہے ہیں”۔