یو این آئی
نئی دہلی //انہوں نے کہا کہ دنیا کو ایک بہتر مستقبل کی طرف لے جانے کے لیے ضروری ہے کہ عالمی نظام موجودہ حقائق سے ہم آہنگ ہو۔ آج ’’اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل‘‘ بھی اس کی ایک مثال ہے۔ جب مودی نے کہا کہ اقوام متحدہ کا قیام عمل میں آیا تو اس وقت کی دنیا آج سے بالکل مختلف تھی، اس وقت اقوام متحدہ میں 51 بانی ارکان تھے، آج ممالک کی تعداد تقریباً 200 ہوچکی ہے،اس کے باوجود اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل ارکان اب بھی وہی ہیں، اس کے بعد سے دنیا ہر لحاظ سے بہت بدل چکی ہے۔ ٹ
ی آرٹرانسپورٹ ہو، کمیونیکیشن ہو، صحت ہو، تعلیم ہو، ہر شعبہ بدل چکا ہے۔ ان نئے حقائق کی عکاسی ہمارے نئے عالمی ڈھانچے میں ہونی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ یہ فطرت کا قانون ہے کہ ایک شخص اور ادارہ جو وقت کے ساتھ خود کو تبدیل نہیں کرتا وہ اپنی مطابقت کھو دیتا ہے، ہمیں کھلے ذہن کے ساتھ سوچنا ہوگا کہ کیا وجہ ہے کہ گزشتہ برسوں میں بہت سے علاقائی فورم وجود میں آئے اور وہ موثر بھی ثابت ہو رہے ہیں۔آج ہر عالمی ادارے کی اصلاح کی ضرورت ہے تاکہ اس کی افادیت کو بڑھایا جا سکے۔ اسی سوچ کے ساتھ ہم نے گزشتہ روز افریقی یونین کو جی 20 کا مستقل رکن بنانے کے لیے ایک تاریخی پہل کی ہے۔
اسی طرح ہمیں کثیر ملکی ترقیاتی بینکوں کے مینڈیٹ کو بھی بڑھانا ہوگا۔ اس سمت میں ہمارے فیصلے فوری اور موثر ہونے چاہئیں۔تیزی سے بدلتی ہوئی دنیا میں ہمیں تبدیلی کے ساتھ ساتھ پائیداری اور استحکام کی بھی ضرورت ہے۔