محمد تسکین
بانہال // بانہال کے چملواس علاقے میں گزشتہ روز ایک خاتون کی مشتبہ حالت میں ہوئی موت کے بعد پولیس نے تحقیقات شروع کردی ہے اور اس واقع میں ملوث افراد سے پوچھ تاچھ بھی شروع کی گئی ہے۔ چار بچوں کی ماں 35 سالہ پرویز اختر ساکنہ راجوری کی شادی پندرہ سال پہلے بانہال کے چملواس علاقے میں عبدالرشید گوجر سے ہوئی تھی اور پچھلے کئی مہینے سے ان کے گھر میں تنازعہ چل رہا تھا۔ راجوری سے بانہال پہنچے مہلوک خاتون کے قریبی رشتہ داروں کا کہنا ہے کہ سسرال والے پرویز اختر پر ظلم و جبر کرتے تھے اور گذشتہ رات مبینہ طور پر اس کی گردن مروڑ کر اسے قتل کیا گیا ہے۔
خاتون کے ایک رشتہ دار مدثر احمد نے کہا کہ پرویز اختر کو سسر ، ساس ، دیور اور دیورانی تنگ کرتے تھے اور اتوار کی رات ان کی فون کانفرنس کے ذریعے بات بھی ہوئی اور پیر کی علی الصبح انہیں اطلاع دی گئی کہ پرویز اختر نے زہر کھاکر مبینہ طور خودکشی کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کے گھریلو تنازعہ کا معاملہ کئی بار مقامی پنچایتی نمائندوں اور معززین نے حل بھی کیا تھا لیکن سسرال والے اسے ہمیشہ تنگ طلب کرتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ پرویز اختر کی موت زہر سے نہیں بلکہ گردن توڑنے سے واقع ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ ملزمان کی گرفتاری اور ان پر قتل کا مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔سرال والوں کا کہنا ہے کہ خاتون نے زہر کھاکر خودکشی کی ہے۔پیر کے روز پرویز اختر کے رشتہ داروں کی تحریری شکایت کے بعد بانہال پولیس نے ضابطہ فوجداری کی دفعہ 174 کے تحت ایک کیس درج کرکے معاملے کی تحقیقات شروع کردی ہے۔ایس ایچ او بانہال محمد افضل نے کشمیر عظمی کو بتایا کہ پولیس نے لقمہ اجل بنی خاتون کی مشتبہ حالت میں ہوئی موت کی تحقیقات شروع کر دی ہے اور اس کے سسرال والوں سے پوچھ تاچھ کی جارہی ہے اور اس سلسلے میں کئی افراد کو پوچھ تاچھ کیلئے تھانے بلایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خاتون کے پوسٹ مارٹم کی رپورٹ کا بھی انتظار کیا جارہا ہے تاکہ موت کی اصل وجہ کا پتہ چل سکے۔پولیس کی طرف سے قانونی لوازمات کے بعد پیر کی رات دیر گئے پرویز اختر کو چملواس کے قبرستان میں سپردِ خاک کیا گیا ہے۔