یہ امر اطمینان بخش ہے کہ سرکار نے امسال قومی شاہراہ پر میوہ ٹرکوں کی بلا خلل آمدورفت یقینی بنانے کیلئے جہاں قومی شاہراہ پر کسی بھی مقام پر میوہ ٹرکوں کو نہ روکنے کی ہدایات جاری کی ہیں وہیں اب یہ بھی فیصلہ ہوا ہے کہ میوہ ٹرکوں پر خاص قسم کے سٹیکر چسپاں کئے جائیں گے جن سے ان کی بروقت شناخت یقینی بنائی جاسکی گی تاکہ انہیں ترجیحی بنیادوںپر آگے بڑھنے کی اجازت دی جاسکے۔
اس کے علاوہ قومی شاہراہ پر نو ہالٹ زون قائم کرنے کا بھی فیصلہ لیاگیاتاکہ جام سے بچاجاسکے۔یہ سارے اقدامات اس وجہ سے کئے جارہے ہیںتاکہ کشمیر کا میوہ بروقت ملکی منڈیوںتک پہنچ سکے کیونکہ گزشتہ برسوںکے تجربات اس حوالے سے انتہائی پریشان کن ہیں۔پچھلے کئی برسوں سے پھلوں سے لدے ٹرکوں کو سری نگر جموں قومی شاہراہ پر کئی جگہوں پر مختلف وجوہات کی بنا پر روکا جا رہا تھا۔ بعض اوقات ٹرکوں کا ایک ساتھ کئی دنوں تک رکنا تشویش کا باعث بن رہا تھا جس کے نتیجہ میں میوہ ٹرکوںمیں ہی سڑجاتا تھاتاہم امسال جس طرح کے اقدامات کئے جارہے ہیں،اُس سے تو یہی امید بندھ گئی ہے کہ شاید اس با ر کشمیر ی میوہ کے ساتھ ایسا نہیںہوگا۔جیسے ہی سیب کی کٹائی کا موسم شروع ہوتا ہے، پھل کے کاشتکار اور تاجر جموں و کشمیر سے باہر کی منڈیوں میں اپنی پیداوار کی بروقت نقل و حمل کی خواہش کرتے ہیں۔ ٹریفک حکام کا کہنا تھا کہ ٹرکوں کے زیادہ رش کی وجہ سے ٹرکوں کو روکنا ناگزیر ہوتا جا رہا ہے اور سڑک کی ضروری مرمت کی جا رہی ہے جس سے ٹریفک جام ہو رہا ہے۔
چونکہ ٹرکوں کو روکنا ایک مسئلہ بنتا جارہا تھا، سیب کے کاشتکار اور تاجر اعلیٰ حکام سے مداخلت کرکے مسئلہ حل کرنے کی اپیل کررہے تھے ۔ایسی ہی اپیلوں کو خاطرمیںلاتے ہوئے چند دن پہلے ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ میں چیف سکریٹری ڈاکٹر اشوک کمار مہتا نے ہدایت دی کہ ٹریفک پلان تیار کرتے وقت فروٹ ایسوسی ایشنوں کو اعتماد میں لیا جائے۔اب امید کی جا رہی ہے کہ متعلقہ حکام چیف سیکرٹری کی ہدایات پر عمل درآمد کرانے کیلئے فروٹ ایسوسی ایشنوں تک پہنچیں گے۔ اس کے بعد ٹریفک پلان پر کام کیا جائے گا اور اس پر سختی سے عملدرآمد کیاجائے گا۔پھلوں کی انجمنوں سے وابستہ افراد کو بھی ٹریفک پلان کی تشکیل اور اس کے بعد کے اقدامات کیلئے سرکاری اہلکاروں کے ساتھ تعاون کرنا چاہئے۔ سیب کی پیداوار اور تجارت کشمیر کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے اور اسے مضبوط کرنا ہوگا۔تمام مسائل جو سطحی ہیں ان کے بروقت حل کی ضرورت ہے۔ مسائل کے حل میں کسی قسم کی تاخیر تجارت اور معیشت کو متاثر کر سکتی ہے۔ پورے موسم میں ٹرکوں کی ہموار بہاؤ کیلئے ایک طریقہ کار تیار کرنا ہوگا۔ سیزن کے عروج کے دوران شاہراہ پر پھلوں سے لدے ٹرکوں کا رش بڑھ جاتا ہے۔
حکام کو بڑھتے ہوئے رش سے نمٹنے کیلئے پیشگی طریقے تلاش کرنے ہوں گے۔ متعلقہ حکام اورفروٹ ایسو سی ایشنوں کے درمیان بات چیت مستقل بنیادوں پر ہونی چاہئے۔اس طرح کی بات چیت دونوں فریقین کے مسائل اور زمینی حقائق کو بہتر طور پر سمجھنے کا باعث بنتی ہے۔ مواصلات میں کوئی بھی خلا غلط فہمی اور نئے مسائل کا باعث بنتا ہے۔کشمیر سے باہر کی منڈیوں تک سیب کی ہموار اور بروقت نقل و حمل کیلئے سرکاری اور غیر سرکاری دونوں سطحوں پر کوششیں کی جانی چاہئیں تاکہ میوہ صنعت سے وابستہ لوگوںکو اپنے فصل کے اچھے دام مل سکیں اور وہ بھی ماضی کے برعکس کچھ کمائی کرسکیں کیونکہ گزشتہ کئی برسوںسے میوہ صنعت سے وابستہ لوگ مسلسل خسارے سے دوچار ہیں اور وہ مزید خسارے کے متحمل نہیںہوسکتے ہیں۔اگر اس بار بھی وہی روایت دہرائی گئی تو نقصان ناقابل تلافی ہوگا تاہم اگر امسال میوہ بروقت منڈیوں تک پہنچانے میںکامیابی ملتی ہے تو یہ میوہ صنعت کیلئے خوشگوار ہوا کا جھونکا ثابت ہو سکتا ہے جو مسائل سے دوچار میوہ صنعت میں نئی جان ڈال سکتا ہے ۔