بارہمولہ// بارہ مولہ میں تاجر طبقے کوگزشتہ تین برس سے سخت مالی اوراقتصادی بحران کاسامنا ہے کیوں کہ بازار میں مندی کی وجہ سے ان کاکاروبارٹھپ ہے۔آمدن کم ہونے اوراخراجات زیادہ ہونے اوربینکوں کاقرضہ ادانہ ہونے کی وجہ سے کئی کاروباری یونٹ پہلے ہی بندہوچکے ہیں ،جس کے نتیجے میں مذکورہ تاجر فاقہ کشی پر مجبور ہوگئے ہیں ۔ تاجروں کا کہنا ہے کہ وہ بینک قرضوں کے تلے دب گئے ہیں ،اب ان کے پاس سرکار کی نظر ثانی کے علاو ہ کوئی چارہ نہیں ہے ۔انہوں نے بتایا کہ گزشتہ تین برسوں سے ا ن کی خریداری بہت ہی کم ہوئی ہے جس کے نتیجے میں وہ اپنا عیال بھی نہیں پال سکتے ہیں۔
سجاد احمد نامی ایک تاجر نے بتایا کہ کام کم ہونے کی وجہ سے انہو ں نے ان تین برسوں میں بنک سے تیس لاکھ روپے کاقرضہ حاصل کیا تاہم وہ یا تو گھر کے اخراجات میں خرچ ہوئے ہیں یا کئی اور ضروری کاموں میں لگ گئے ، اب قرضہ چکانے کیلئے اس کے پاس کچھ نہیں ہے اور ہر مہینے اسے اُس قرضے پر بیس ہزرا رروپے صرف سود دینا پڑ تا ہے اور قرضہ ادا نہیں ہو پارہا ہے جس سے وہ کافی پریشانی میں مبتلا ہو گیا ہے ۔ ایک اور تاجر سمیر احمد نے بتایا کہ آج کل دکان میں کوئی خرریداری نہیں ہو پارہی ہے ،میں اکثر جب صبح دکان پر آتا ہوں، تو شام کو خالی ہاتھ واپس جاتا ہوں ، اب کروں تو کیا کروں ۔ انہوں نے بتا یا کہ اس نے بینک سے لاکھوں روپے بطور قرضہ لیا تاہم بدقسمتی سے وہ ادا نہیں ہوپارہا ہے۔ا
نہوںبتایا کہ میں نے ایم اے ڈگری حاصل کی ہوئی ہے ،تاہم سوچا تھا کہ کچھ روزگار کرکے اپنا گھر چلاوں ،تاہم ایسا لگتا ہے کہ میں قرضے میں پور ی طرح سے ڈوب گیا ہوں ۔ ادھر ٹریڈرس فیڈریشن بارہمولہ کے صدر انجینئر طارق احمد مغلونے سرکار سے مطالبہ کیا کہ وہ کارو باری طبقے سے وابستہ افراد کیلئے کوئی اسکیم مرتب کرے جس سے انہیں فائدہ پہنچ سکے اور اپنا کارو بار آگے چلا سکیں ۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے کئی برسوں سے کاروباری طبقے سے تعلق رکھنے والے افراد بینک قرضوں کے تلے دب گئے ہیں کیونکہ ان کا کاروبار ٹھپ ہوگیا ہے ،اسلئے سرکار کو ان پر نظر ثانی کرنی چاہئے ۔