عظمیٰ نیوز سروس
سرینگر// پادشاہی باغ سرینگر میں10سال قبل پراسرار طور پر غرقآب ہوئے کمسن طالب علم کے والدین کو اب بھی انصاف کا انتظار ہے۔ والدین کا کہنا ہے کہ حصول انصاف تک وہ انتظامیہ اور عدالتوں کا دروازہ کھٹکھٹاتے رہیںگے۔ راتھر محلہ پادشاہی باغ کے محمد اقبال بٹ کا 17سالہ فرزند زاہد اقبال10سال قبل 23اگست کی شام معمول کے مطابق گھر سے نکلا اور رات دیر گئے تک جب وہ واپس گھر نہیں پہنچا تو اہل خانہ نے ہر ممکنہ جگہ پر رابطہ قائم کرلیا ۔کہیں سے کوئی سراغ یا معلومات حاصل نہ ہونے کے بعد محمد اقبال بٹ نے پولیس تھانہ صدر میں اپنے بیٹے زاہد اقبال کی گمشدگی سے متعلق رپورٹ درج کرائی ۔ 26اگست کو زاہد اقبال کی لاش لل دید اسپتال کے نزدیک دریائے جہلم سے بر آمد کی گئی۔ پولیس نے زاہد اقبال کی پر اسرار موت کے سلسلے میں پولیس تھانہ صدر میں باضابطہ معاملہ درج کر کے تحقیقات شروع کی جس کے بعد معاملہ عدالت تک پہنچ گیا۔ادھر اس معاملے کی سر نو تحقیقات کیلئے ڈسڑکٹ مجسٹریٹ کو ہدایت دی گئی جنہوں نے تحصیلدار کو کام سونپا۔ زاہد اقبال کے والدین نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ گزشتہ10برسوں سے وہ انصاف کی تلاش میں ہیں کہ آخر انکے اکلوتے فرزند کی موت کیونکر واقع ہوئی۔ان کا کہنا تھا کہ حصول انصاف تک وہ عدالت کا دروازہ کھٹکھٹائیں گے۔انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا’’میرے لخت جگر کو منصوبے کے تحت قتل کر کے دریا برد کیا گیا اور قاتل آج بھی آزاد گھوم رہے ہیں‘‘۔زاہد اقبال کے والدین نے مطالبہ کیا کہ انہیں انصاف فرہم کیا جائے تاکہ انکے اکلوتے بیٹے کی روح کو سکون ملے۔اس دوران زاہد کی 10ویں برسی پر انکے گھر میں دعائیہ مجلس منعقد ہوئی اور فاتحہ خوانی کی گئی۔