ماہرین کا گرورس کو گریڈنگ اور پیکنگ پر دھیان دینے کا مشورہ
شوکت حمید
سرینگر//جنوبی کشمیر کے ساتھ ساتھ وادی کے دیگر علاقوں میں آج کل میوہ باغات میں کافی چہل پہل دکھائی دے رہی ہے اور کاشتکار ابتدائی قسم کے سیبوں کو اتارنے میں مصروف ہیں ۔وادی کے کئی علاقوں میںہائی ڈینسٹی سیب پک چکا ہے اورسیب کی ایک قسم گالاکے ساتھ ساتھ ورائٹی سیب،گالا مست سیب،مالش سیب درختوں سے تارنے کا کام جوبن پر ہے اور مارکیٹ میں اس کی اچھی ریٹ بھی مل رہی ہے ۔پلوامہ ،اننت ناگ ،سوپور ،بڈگام کے ساتھ ساتھ دیگر علاقوں میں قائم ہائی ڈینسٹی میوہ باغات میں آج کل کافی چہل پہل ہے اور کاشتکار پھل اتارنے میں مصروف ہیں۔فروٹ گرورس کا کہنا ہے کہ امسال وقت بے وقت بارشوں اور ابتر موسمی صورتحال کے باعث جہاںسیب کا سائزتھوڑا کم ہے تاہم اس کی کوالٹی اچھی ہے اور رنگ بھی نکھر چکا ہے ۔سوپو فروٹ منڈی کے صدر فیاض احمد ملک العروف کاکہ جی نے بتایا کہ وادی میں امسال موسمی صورتحال کی وجہ سے سیب سے وابشتہ کاشتکاروں کو نہ صرف پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا بلکہ متعدد علاقوں میں تیز ہوائوں اور ژالہ باری کی وجہ سے کافی نقصان بھی ہوا ۔انہوں نے بتایا ’’اگرچہ اس سال میوہ باغات میں پھل کم ہے تاہم اس کا معیار کافی اچھا ہے جس کی وجہ سے مارکیٹ میں اچھی ریٹ بھی مل رہی ہے اور یہی امید ہے کہ اس سال سیب کا مارکیٹ منافع بخش رہے گا کیونکہ پچھلے سال کی بہ نسبت اس سال پیداوار 50فی صد کم ہے ‘‘۔انہوں نے بتایا کہ گذشتہ سال پیداوار ریزادہ تھی اور پھر سیزن میں قومی شاہرہ بند رہنے کی وجہ سے فروٹ انڈسٹری کا کافی نقصان سے دوچار ہونا پڑا ‘‘۔
کاکہ جی کے مطابق کشمیر کے ساتھ ساتھ ہماچل میں بھی سیب اس سال سیب کی پیدوار کم ہے اور اس وقت سیب کو جو مارکیٹ چل رہا ہے ،وہ تسلی بخش ہے ‘‘۔ان کا کہنا تھا کہ پچھلے سال کے مقابلے میں اس سال جہاں پیدوار بہت کم ہے تاہم ریٹ دوگنی چل رہی ہے ‘‘۔انہوں نے کہا ’’میں سرکار ست مطالبہ کرتا ہوں کہ کاشتکاروں کو وقت وقت پر ٹرانسپورٹ ،پیٹیوں اور دیگر سہولیات بہم رکھی جائیں تاکہ انہیں اس سال اچھا منافع مل سکے ‘‘۔گرورس کے نام اپنے پیغام میں کاکہ جی نے کہا ’’میں کاشتکاروں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ گریڈنگ کا خاص خیال رکھیں کیونکہ کشمیر کا مقابلہ ہماچل اور اروناچل پردیش کے سیب سے ہے ‘‘۔انہوں نے کہا ’’صیح گریڈنگ سے ہی گرورس کو اچھا منافع مل سکتا ہے ۔سوپور منڈی میں روف عالم فروٹ کمپنی کے مالک نے بتایا ’’تیز بارشوں ،ژالہ باری اور بے وقت برفباری کی وجہ سے اس سال سیب کی پیدوار جہاں کم ہے وہیں اس میں Cاور Bگریڈ کا مال بھی ہے لہذا سرکار کو چاہئے کہ وہ MISسکیم کو وقت پر لاگو کرے تاکہ گرورس کو سی گریڈ مال کی قیمت یہی پر ملے ۔انہوں نے مزید بتایا کہ گذشتہ 5برسوں سے کاشتکاروں کو کافی نقصان اٹھا نا پڑا لہذا سرکار کو چاہئے کہ وہ کسانوں کا3لاکھ روپے تک قرضہ معاف کرے تاکہ کشمیر میں میوہ صنعت کو بچایا جاساسکے۔تملہ ہال پلوامہ کے ایک کامیاب میوہ کاشتکار غلام احمد ڈانگرو نے بتایا’’میں نے3سال قبل ہائی ہائی ڈینسٹی سیب کا باغ بنایا کہ اس سال اس میں بھر پورہ پیداوار ہے ‘‘۔
انہوں نے بتایا ’’میں گرورس کو مشورہ دیتا ہوں کہ وہ جدید ٹیکنالوجی کا اپنا کر میوہ باغات تیار کریں ،اس وہ نہ صرف دیہی علاقوں میں روزگار کے وسائل بڑھ جائیں گے بلکہ کاشتکاروں کی آمدنی میں بھی اضافہ ہوگا ۔آری ہل پلوامہ کے محمد اشرف نامی ایک کاشتکار نے بتایا’’اس سال اگرچہ فصل کم ہی ہے مگر ریٹ کافی اچھی ہے اور ہم مطمعین ہیں تاہم ابھی سیب اتارنے کا سیزن شروع ہی ہوا ہے اور ہمیں اچھے منافع کی امید ہے۔معروف ماہر باغبانی اور زرعی یونیورسٹی میں تعینات ڈاکٹر طارق رسول نے بتایا’’اس سال بارشوں اورکچھ علاقوں میں ژالہ بھاری کی وجہ سے جہاںکسانوں کو کافی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا اور کچھ مقامات پر میوہ باغات کو بھی کافی نقصان پہنچا تاہم آج جو سیب پکے ہوئے ہیں وہ کافی معیاری ہے مگر ان کا سائز تھوڑا کم ہے ‘‘۔انہوں نے کہا ’’پچھلے سال کی بہ نسبت اس سال اگرچہ فصل کم ہے تاہم معیاری ہے ‘‘۔انہوں نے باغ مالکان کو مشورہ دیا کہ وہ سیبوں کی گریڈنگ اورپیکنگ کا خاص خیال رکھیں اور ایمانداری سے کام لیں تاکہ انہیں منافع مل سکے ۔نیو کشمیر فروٹ ایسوسی ایشن نیو فروٹ مارکیٹنگ کمپلیکس پارمپورہ سرینگرکے صدر بشیر احمد بشیر نے بتایا ’’آج کل جو سیب منڈی میں لائے جاتے ہیں ،ان کی کوالٹی کافی اچھی ہے جس کی وجہ سے کسانوں کو اچھی ریٹ بھی مل رہی ہے ‘‘۔انہوں نے بتایا کہ سیبوں کی ریٹ تقریبا100روپے فی کلو گرام ہے اور اس میں اتار چڑائو بھی آتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ درجہ اول ریڈ گالا سیب80 سے110روپے فی کلو گرام اور درجہ دوم 80تا50روپے فی کلو گرام کے حساب سے منڈی میں فروخت ہوتا ہے جبکہلا مست سیب(درجہ اول ) 80سے60روپے اور درجہ دوم 38تا44روپے فی کلو گرام ،مالش سیب 35سے 20روپے فی کلوگرام جبکہ ورائٹی سیب25سے30روپے فی کلو گرام کے حساب سے فروخت ہورہے ہیں ۔