پرویز احمد
سرینگر // چلڈرن ہسپتال بمنہ 10ماہ سے نئی بلڈنگ میں کام کررہا ہے لیکن مریضوں کو ابھی بھی وہاں ادویہ کی دکان میسر نہیںہے اور انہیں ادویات لانے کیلیء کئی سو میٹر دور جے وی سی ہسپتال جانا پڑتا ہے۔ ہسپتال میں روزانہ داخل ہونے والے مریضوں کا کہنا ہے کہ ہسپتال میں دن کے دوران بیمار بچوں کیلئے ادویات لانے میں گھنٹوں لگتے ہیں جبکہ رات کے وقت کے دوران مریضوں کو ادویات دستیاب نہیں ہوتی اور وہ اندھیری راتوں میں کبھی قمرواری اور کبھی ڈلگیٹ اور کبھی سونہ وار سے ادویات لانے کیلئے مجبور ہورہے ہیں۔
چلڈرن ہسپتال بمنہ میں 2سالہ بچے کا علاج کرانے کیلئے آئے ہلال احمد شیخ نے بتایا ’’ مجھے ایمرجنسی صورتحال میں کل رات کو بچے کو ہسپتال منتقل کرنا پڑا ، ہسپتال میں داکٹروں نے بچے کو دیکھا اور ضروری ادویات لکھیں ، چند ادویات ہسپتال سے فراہم کی گئیںلیکن چند ادویات خریدنے کیلئے دربدر بھٹکنا پڑا۔ ہلال نے بتایا ’’ جی وی سی ہسپتال کے آس پاس ادویات کی بہت کم دکانیں ہیں لیکن ان دکانداروں سے دوائی نہیں ملی تو قمرواری گیا۔رات کے 10بجے میں قمرواری سے خالی ہاتھ نکلا تو سونہ وار پہنچ گیا جہاں سے ادویات خریدکر لایا‘‘ ۔
ہلال نے بتایا ’’ میرے پاس ٹرانسپورٹ کا انتظام تھا تو یہ تبھی ممکن ہوا لیکن جن مریضوں کے پاس ٹرانسپورٹ کا انتظام نہیں ہے وہ رات کو کہاں سے ادویات لائیں گے اور مریض کو کیا دیں گے۔ ہلال نے بتایا کہ ہسپتال میں ادویات کا ایک سٹور ہے جو بہت جلد بند ہوجاتا ہے تاہم وہاں تمام ادویات دستیاب نہیں ہیں۔ ہلال نے بتایا ’’ حکومت نے اگر ہسپتال منتقل کیا تو مریضوں کیلئے ادویات کا انتظام بھی کرنا چاہئے یا پھر ڈاکٹروں کو یہ ہدایت دی جائے کہ وہ باہر کی کوئی بھی دوائی نہ لکھیں۔ ہلال نے بتایا ’’ میں جانتا ہوں کہ ہسپتال چند ماہ پہلے ہی منتقل ہوا ہے اور اس میں تمام سہولیات دستیاب ہونے میں وقت درکار ہے لیکن مریض اس وقت کا انتظار نہیں کرسکتا ‘‘۔میڈیکل سپر انٹنڈنٹ چلڈرن ہسپتال ڈاکٹر عبدالرشید پرہ نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا ’’ ہسپتال کے اندر ادویات کی دکانوں کیلئے بلڈنگ آخری مراحل میں ہے اور اس کے بعد دکانوں کیلئے ٹینڈرنگ کا عمل شروع ہوجائے گا‘‘۔ انہوں نے کہا کہ اُمید ہے کہ آئندہ چند ہفتوں میں بلڈنگ ہسپتال کے حولے کر دی جائے گی۔