عاصف بٹ
کشتواڑ// ضلع کشتواڑ میں تعلیمی نظام کو بہتر بنانے کے انتظامیہ کے بلند بانگ دعوے زمینی سطح پر جھوٹ اور فریب کے سوا کچھ نہیں ہیں۔ سکولوں میں بچوں کو تعلیم فراہم کرنے کیلئے عملے کی کمی ہے وہی چند مقامات پر ملازمین سرکاری خزانے کو دو دوہاتھ لوٹنے میں مصروف ہیں اور اپنے فرائض کی انجام دہی میں گریز کرتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔تعلیمی زون کشتواڑ کے علاقہ سرتھل میں قائم پرائمری سکول شراوال میں محض تین بچوں کیلئے تین اساتذہ تعینات کئے گئے ہیں جبکہ اسی علاقے میں قائم مذل سکول درابہ میں 12 بچوں کیلئے کوئی استاد دستیاب نہیں ہے۔
مقامی لوگوں نے بتایا کہ دورافتادہ علاقہ شراوال میں سال 1962 میں سکول قائم کیا گیا تھا اور اِس وقت محض تین طالب علم تعلیم حاصل کررہے ہیں جنھیں پڑھانے کیلئے تین اساتذہ تعینات کئے گئے ہیں جبکہ علاقے میں ہی قائم پرائمری سکول ٹانگنہ میں بھی آٹھ بچوں کیلئے دواساتذہ تعینات۔ مڈل سکول درابہ میں گزشتہ ایک ماہ سے ا بھی استاد نہیں ہے جس سے طلباء کی تعلیم متاثر ہورہی ہے۔ مقامی لوگوں نے بتایا کہ ایک ماہ قبل اساتذہ کی ٹرانسفر ہوئی جس کے بعد سکول میں تعینات واحد ٹیچر کو بھی ٹرانسفر کیا گیا لیکن اسکے بعد کوئی استاد یہاں تعینات نہیں کیا گیا۔علاقے کے سرپنچ بلدیو نے بتایا کہ ایسے سکول بھی علاقے میں ہیں جہاں عملے کہ اشد ضرورت ہے لیکن وہاں عملہ ہی دستیاب نہیں ہے اور جہاں ان سکولوں کے اندر محض ایک استاد ہونا چاہئے تھا وہاں تین تین تعینات کئے گئے ہیں۔ اُنہوں نے مطالبہ کیا کہ معاملے کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے اس پر فوری کاروائی کی جائے اور تمام اداروں میں معقول عملے کی تعیناتی کو یقینی بنایا جائے تاکہ طلباء کی تعلیم متاثر نہ ہو سکے۔ زونل ایجوکیشن افسر کشتواڑ رنبیر سنگھ نے کشمیر عظمی کو بتایا کہاسکول میں تین اساتذہ تعینات ہیں جبکہ چیف ایجوکیشن افسر نے ہدایت جاری کی تھی کہ وہاں محض ایک ہی استاد کو تعینات کیا جاے۔ریشنلائزیشن کے تحت اگرچہ ایک ٹیچر تنویر فاطمہ کو پرائمری سکول نروال میں تعینات کیا گیاہے اگر اُنہوں نے سکول میں جوائن نہیں کیا ہوگا تو ان کے خلاف سخت کاروائی عمل میں لائی جائے گی۔