۔ 5بار توسیع ملنے کے باوجود یوٹی انتظامیہ سرحدیں تبدیل کرنے کی کوئی عوامی نمائندگی جمع نہ کرسکی
بلال فرقانی
سرینگر//جموں و کشمیر کی حکومت نے 2021 کی مردم شماری کی تکمیل تک اضلاع، تحصیلوں، بلدیات، قصبوں، دیہات اور دیگر انتظامی اکائیوں کی حدود کو منجمد کر دیا ہے۔اس سلسلے میں محکمہ منصوبہ بندی، ترقی اور نظارت کی طرف سے جاری کردہ ایک نوٹیفکیشن میںکہا گیا’’مردم شماری کے ضوابط 1990 کے قاعدہ 8 کی شق (چار) کے ذریعے عطا کردہ اختیارات کو استعمال کرتے ہوئے اور اس معاملے پر جاری کردہ سابق نوٹیفکیشنوں کی کو ایک طرف کرکے، حکومت جموں و کشمیر یکم جنوری 2024 سے 2021 کی مردم شماری کی تکمیل تک مرکزی زیر انتظام خطہ جموں اور کشمیر میں اضلاع/تحصیلوں، میونسپلٹیوں، قصبوں، ریونیو دیہات اور دیگر انتظامی اکائیوں کی حدود کو منجمدکردیتی ہے‘‘۔قاعدہ 8 کی شق IV ریاستی حکومتوں اور مرکزی زیر انتظام خطوں کی انتظامیہ کو اختیار دیتی ہے کہ وہ انتظامی حدود کو مردم شماری کمیشن کی طرف سے مشتہر کرنے کی تاریخ سے منجمد کر دیں جو جو مردم شماری کی تاریخ اور تکمیل سے ایک سال قبل کی مدت سے زیادہ نہ ہو۔اس پیش رفت کے ساتھ انتظامی اکائیوں کی حدود میں کوئی تبدیلی نہیں کی جا سکتی ہے حالانکہ 2006 میں8 نئے اضلاع اور سب ڈویژنوں اور تحصیلوں وغیرہ کی تشکیل کے بعد سے کئی علاقوں میں شکایات موجود ہیں۔
ذرائع نے کہا کہ ہر مردم شماری سے پہلے ریاستوں کو مشتہر شدہ اضلاع، دیہات، قصبوں اور دیگر انتظامی اکائیوں جیسے تحصیلوں اور پولیس سٹیشنوں کی تعداد میں تبدیلیوں کے بارے میں معلومات رجسٹرار جنرل آف انڈیا کو فراہم کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ملک کی دیگر ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی طرح، جولائی 2020 کے مہینے میں رجسٹرار جنرل آف انڈیا نے حکومت جموں و کشمیر کو نمائندگی(اگر لوگوں کی جانب سے کوئی موصول ہوئی ہو) کی بنیاد پر انتظامی اکائیوں کی حدود کی ازسرنو وضاحت کرنے کا موقع فراہم کیا تھالیکن وبائی امراض کووڈکے پھیلنے کی وجہ سے مردم شماری 2021 کے پہلے مرحلے کا فیلڈ ورک اور دیگر متعلقہ سرگرمیوں کو ملتوی کرنا پڑا، جس کے بعد حدود کو منجمد کرنے کی تاریخ 31 دسمبر 2020 تک بڑھا دی گئی۔کووڈ میں کوئی کمی نہ آنے کی وجہ سے آنے والی مردم شماری کے انعقاد کی مدت کا فیصلہ نہیں کیا جا سکا اور اسی کے مطابق حدود کو منجمد کرنے کی تاریخ کو مزید 31 مارچ 2021 تک بڑھا دیا گیا۔اسی سال ستمبر میں حکومت نے تیسری بار سرحدیں منجمد کرنے کی تاریخ میں 31 دسمبر 2021 تک توسیع کی۔رجسٹرار جنرل آف انڈیا نے 22 جنوری 2021 کو جموں و کشمیر کے چیف سکریٹری کو آگاہ کرتے ہوئے مکتوب روانہ کیا جس میں کہا گیا’’ یہ انتہائی قابل تعریف ہوگا اگر آپ اپنے مرکزی زیر انتظام علاقے میں تمام متعلقہ افراد کو 31 مارچ 2021 تک انتظامی حدود میں ہونے والی تبدیلیوں پر اثر انداز ہونے کیلئے ضروری ہدایات جاری کر سکتے ہیں، (اگر کوئی ہے تو) اور دائرہ اختیار میں ہونے والی تبدیلیوں سے متعلق اطلاعات کی کاپیاں اس دفتر کی توثیق کے ساتھ ’یو ٹی‘میںمتعلقہ ڈائریکٹوریٹ آف مردم شماری آپریشنز کو بھیج دیں‘‘۔تاہم اس طرح کی کوئی تجویز رجسٹرار جنرل یا ڈائریکٹوریٹ آف سینسس آپریشنز کو مقررہ مدت کے اندر نہیں بھیجی گئی، حالانکہ سرحدوں سے متعلق مسائل خاص طور پر آٹھ اضلاع بانڈی پورہ، گاندربل، کولگام اور شوپیاں کے علاوہ کشتواڑ، رام بن، ریاسی، سانبہ، کے حوالے سے اب بھی موجود ہیں۔کئی علاقوں میں لوگ اپنے علاقوں کو موجودہ ضلع سے خارج کرنے اور ملحقہ ضلع میں شامل کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ اس طرح کے مسائل جموں اور کشمیر میں کئی پنچایتوں، سب ڈویژنوں اور تحصیلوں کے سلسلے میں بھی موجود ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے’’تمام انتظامی اکائیوں کی حدود کو منجمد کرنے کے ساتھ اس طرح کے مسائل غیر معینہ مدت کیلئے حل نہیں ہوں گے۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ آخری مردم شماری سال 2011 میں کی گئی تھی اور مردم شماری کے قواعد 1990 کے مطابق ایک دہائی کے بعد تازہ مشق کی جا رہی ہے۔آج کا نوٹیفکیشن سال 2020 کے بعد جموں و کشمیر میں اپنی نوعیت کا 5واں نوٹیفکیشن ہے۔