علیزے نجف
آج کی اس تیز رفتار زندگی نے ہم سے قدرتی مناظر اور اس کی خوبصورتی سے لطف اندوز ہونے کا وقت ہی چھین لیا ہے، ہر کوئی آپا دھاپی والی زندگی جی رہا ہے، مصروفیات اس قدر بڑھ گئی ہیں ہر کس و ناکس کو وقت کی قلت کی شکایت ہونے لگی ہے، بعض اوقات ہماری مصروفیات اتنی زیادہ نہیں ہوتیں لیکن غیر ضروری سرگرمیوں میں مشغول ہو کر ہی سہی لوگ خود کو مصروف ظاہر کر کے خود کو قدرتی حسن سے دور کئے ہوئے ہیں، ہم انسانوں کے لئے فطری ماحول ایک بنیادی ضروریات میں شامل ہے اس سے دور جانے کا ہی نتیجہ ہے کہ ہم کئی طرح کے عارضے کا شکار بآسانی ہوتے جا رہے ہیں۔
انسان سہولیات پیدا کرنے اور ٹکنالوجی کے ذریعے انقلاب لانے کے جنوں میں اس حد تک مبتلا ہو گیا ہے کہ فطرت سے اس کا تعلق منقطع ہونا شروع ہوگیا ہے، اس نے ماحولیاتی تحفظ پہ پیداواری صلاحیت کو ترجیح دینی شروع کردی ہے۔ یہی جنون ہماری مٹی، ہوا، پانی اور حیاتیاتی تنوع کے زوال کا باعث بن رہا ہے، اس کی وجہ سے انسان کا فطرت سے رابطہ ختم ہو گیا ہے۔ اس نے ہمارے ذہنی، جسمانی، اور جذباتی صحت کو بہت متاثر کیا ہے۔ شہر کی آبادی میں فضائی آلودگی ایک سنگین مسئلہ بن گیا ہے، گلوبل وارمنگ سے قدرتی موسم متاثر ہو رہے ہیں، سیلاب، قحط یہ سب پیداواری صلاحیت میں اضافہ کرنے کے جنوں میں فطری ماحول کی افزائش کو نظر انداز کرنے کا ہی نتیجہ ہے۔
قدرتی ماحول کی افزائش میں رکاوٹ کھڑی کرنے سے انسانوں کی جسمانی، جذباتی، ذہنی صحت بری طرح متاثر ہو رہی ہے، اس سے بلڈ پریشر، دل کے امراض، سانس کے مسائل اور ذہنی تناؤ کے پیدا ہونے کا خدشہ بڑھتا جا رہا ہے، ہمارا مجموعی مدافعتی نظام متاثر ہو رہا ہے اس طرح فطرت سے دور ہونے کے نتائج مزید سنگین ہو سکتے ہیں صحت سے لے کر ماحولیاتی تباہی سب پہ اس کے بدترین اثرات مرتب ہوں گے، فطرت سے رابطہ منقطع ہونے سے قدرتی ماحول کے تئیں لازمی حساسیت پہ بھی ضرب پڑے گی۔ نتیجے کے طور پر انسانوں میں غیر پائیدار رویے پیدا ہو سکتے ہیں، جس سے انسان کی صحت کے ساتھ ماحولیاتی نظام کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ سکتا ہے اور قدرتی توازن میں بھی خلل پڑ سکتا ہے۔ ہماری لاپرواہی جانوروں کی نسلوں کے خاتمے، جنگلات کی کٹائی اور صاف پانی تک رسائی کی کمی کا باعث بن سکتی ہے۔
لہٰذا اب وہ وقت آگیا ہے کہ ہم پھر سے سے قدرتی دنیا سے دوبارہ جڑیں اور اس کی خوبصورتی کی تعریف کرتے ہوئے اس کی قدر کرنا سیکھیں اور اس کی حفاظت کے لئے مل کر کام کریں۔
گھر کی خواتین کے لئے اپنی روزمرہ کی گھریلو زندگی میں قدرتی حسن کے قریب رہنے اور اس سے لطف اندوز ہونے کے بے شمار طریقے ہیں۔ ضروری نہیں کہ آپ غیر ملک یا دور دراز جگہوں کے سفر کے لئے نکلیں۔ فطرت سے قریب رہنے اپنے ارد گرد کے قدرتی حسن کی تعریف کرنے کیلئے صرف مثبت سوچ اور کھلے ذہن کی ضرورت ہے۔
سب سے پہلے آپ اپنے رہنے کی جگہ میں پودے لگانے کا اہتمام کریں، اگر ممکن ہو تو اپنے کچن میں جڑی بوٹیوں والے پودے لگائیں اس سے اپنے گھر کی سجاوٹ میں کچھ ہریالی شامل کر سکتی ہیں اور ساتھ ہی قدرتی حسن سے قریب رہنے کے فائدے بھی حاصل کر سکتی ہیں، یہ جاندار ہماری دماغی صحت پر گہرا اثر ڈالتے ہیں، اور ان کی موجودگی تناؤ کو کم کرتی ہے اور ارتکاز کو بہتر بنانے میں بھی معاون ہوتی ہے۔
اس کے علاوہ آپ اپنے روزمرہ کے معمولات میں قدرت سے قریب رہنے والی سرگرمیوں کو شامل کر سکتی ہیں۔ مثال کے طور پر، اپنے دن کے کاموں کو شروع کرنے سے پہلے صبح کے وقت پارک میں ٹہلنے کو اپنا معمول بنائیں کیوں کہ اس سے ذہن کو تازگی ملتی ہے اگر آپ کے گھر کے ارد گرد پارک نہ ہو تو چھت پہ کھلی آسمان کے نیچے بھی آپ ٹہل سکتی ہیں اس سے دن کے باقی وقت کے تناؤ سے نمٹنے کے لئے اور مثبت رویہ حاصل کرنے میں آپ کو تعاون ملے گا۔
اپنے گھر میں رہتے ہوئے فطرت سے لطف اندوز ہونے کا ایک اور شاندار طریقہ ان ڈور سرگرمیوں میں مشغول ہونا ہے جو کہ فطرت سے متعلق ہوں۔ کھلی فضا میں یوگا یا مراقبہ کی مشق کر سکتی ہیں۔ باقاعدہ گارڈننگ بھی کر سکتی ہیں، یہ سرگرمیاں سکون کو فروغ دینے اور اسے فطرت سے مزید قریب کرنے میں مدد کرتی ہیں۔
آپ اپنی روزمرہ کی زندگی میں ماحول دوست گھریلو مصنوعات کو نافذ کرنے پر غور کر سکتی ہیں، جیسے قدرتی صفائی کے حل اور مصنوعات جو کاربن کے اخراج کو کم کرتی ہیں، اور ماحول کی حفاظت اور اپنے ماحول کو سرسبز بنانے کیلئے خصوصی طور سے کوشش کر سکتی ہیں۔
عام گھریلو زندگی میں فطرت سے لطف اندوز ہونے کے اور بھی کئی طریقے ہو سکتے ہیں، گھر میں رہتے ہوئے ایک محدود فضا میں سانس لینے کے بجائے ہمیشہ اس بات کی کوشش کرنی چاہئے کہ فطرت اور قدرتی حسن سے قریب رہنے کے مواقع پیدا کئے جائیں تاکہ جسمانی و ذہنی و جذباتی صحت کو اعتدال میں رکھا جا سکے۔ اگر وقت اور بجٹ اجازت دے تو سال میں ایک بار ایسی جگہوں کا سفر بھی کر سکتی ہیں جو اپنے قدرتی حسن کی وجہ سے پہچانی جاتی ہیں، زندگی کے لئے سب سے زیادہ اہم آپ ہیں اس لیے خود پہ توجہ دیجئے اور خود سے جڑے رشتوں کے ساتھ انجوائے کرنا سیکھئے، ہمہ وقت ٹکنالوجی میں کھو کر اپنی ذہنی و جسمانی صحت اور اپنے رشتوں کو نہ کھوئیے، قدرتی حسن انسانی صحت و مزاج کو غیر معمولی طور پہ متاثر کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، زندگی میں ہر چیز کا اعتدال میں ہونا ضروری ہے۔