ذمہ داری اسلام آباد کی، بھارت بہتر تعلقات کا متمنی:وزارت خارجہ
نئی دہلی// ہندوستان نے جمعرات کو کہا کہ اسلام آباد کے ساتھ معمول کے تعلقات کے لیے دہشت گردی اور دشمنیوں سے پاک ماحول ناگزیر ہے۔ پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف کی جانب سے نئی دہلی کے ساتھ بات چیت کے لیے آمادگی ظاہر کرنے کے چند دن بعد بھارت نے اپنا رد عمل ظاہر کیا ہے۔ وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باغچی نے کہا کہ ہندوستان اپنے تمام پڑوسی ممالک بشمول پاکستان کے ساتھ معمول کے تعلقات چاہتا ہے اور اسلام آباد کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس طرح کی مصروفیات کے لیے ماحول پیدا کرے۔وہ شریف کے تبصروں سے متعلق سوالات کا جواب دے رہے تھے۔باغچی نے کہا”ہم نے اس معاملے پر پاکستانی وزیر اعظم کے تبصروں سے متعلق رپورٹس دیکھی ہیں، اس پر ہندوستان کا واضح اور مستقل موقف سب کو معلوم ہے‘‘۔
ترجمان نے کہا کہ ہم پاکستان سمیت اپنے تمام پڑوسیوں کے ساتھ نارمل ہمسائیگی کے تعلقات چاہتے ہیںلیکن اس کے لیے دہشت اور دشمنی سے پاک ماحول ناگزیر ہے۔منگل کے روز، شریف نے تمام سنجیدہ اور بقایا مسائل کو حل کرنے کے لیے بھارت کے ساتھ بات چیت کرنے کی پیشکش کی کیونکہ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے لیے “جنگ کوئی آپشن نہیں ہے”۔انہوں نے بھارت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، ہم ہر کسی کے ساتھ بات کرنے کے لیے تیار ہیں، یہاں تک کہ اپنے پڑوسی سے بھی، بشرطیکہ پڑوسی سنجیدہ معاملات پر بات کرنے کے لیے سنجیدہ ہو کیونکہ جنگ اب کوئی آپشن نہیں ہے۔ہندوستان اور پاکستان کے درمیان تعلقات اس وقت شدید تنا کا شکار ہوگئے جب ہندوستان کے جنگی طیاروں نے فروری 2019 میں پلوامہ دہشت گردانہ حملے کے جواب میں پاکستان کے بالاکوٹ میںملی ٹینٹ تربیتی کیمپ کو نشانہ بنایا۔5 اگست 2019 کو بھارت کی جانب سے جموں و کشمیر کے خصوصی اختیارات واپس لینے اور ریاست کو دو مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کرنے کے اعلان کے بعد تعلقات مزید خراب ہوئے۔ چین پاکستان اقتصادی راہداری کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں، باغچی نے کہا کہ بھارت اس منصوبے کی مخالفت کر رہا ہے کیونکہ یہ پاکستان کے مقبوضہ کشمیر سے گزرتا ہے۔جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی تنسیخ کی چوتھی برسی کے پیش نظر پاکستان کی جانب سے بھارت مخالف بیان بازی کرنے کی منصوبہ بندی کے بارے میں پوچھے جانے پر، باغچی نے کہا کہ اسلام آباد کا پروپیگنڈا کام نہیں کر رہا ہے۔