اشتیاق ملک
ڈوڈہ //حالیہ دنوں میں ہوئی تباہ کن بارشوں سے جہاں وسیع پیمانے پر ڈوڈہ ضلع میں سڑکوں، پلوں، پکڈنڈی راستوں، فصلوں و دیگر زرعی شعبے کو نقصان پہنچا ہے وہیں 15 کلومیٹر بھٹیاس چلی منو سڑک کا ایک حصہ بھی ملکپورہ کے نزدیک دھنس گیا ہے لیکن ابھی تک بڑی گاڑیوں کے لئے بحال نہیں کیا گیا ہے جس پر مقامی لوگوں نے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے متعلقہ حکام کو ہدف تنقید بنایا ہے۔ 9 پنچائتوں و تقریباً دس ہزار کی آبادی کو سب ڈویژنل و ضلع ہیڈکواٹر سے جوڑنے والی سڑک کو عارضی طور پر چھوٹی گاڑیوں کے لئے بحال کیا گیا ہے لیکن بڑی گاڑیوں کی آمدورفت فی الحال معطل ہے۔
کشمیر عظمیٰ سے بات کرتے علاقہ چلی کے معروف سیاسی و سماجی کارکن حاجی شاہ دین نیائک نے کہا کہ تین ہفتوں سے سڑک بند پڑی ہوئی ہے جس کی وجہ دد ہزار سے زائد آبادی متاثر ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ چالیس سے پچاس میٹر کا حصہ سیلاب سے دھنس گیا ہے لیکن تین ہفتوں سے محکمہ کو ٹس سے مس نہیں ہورہا ہے جس کی وجہ سے تعمیری کام ٹھپ پڑے ہیں اور راشن و دیگر غذائی اجناس کی سپلائی بھی رک گئی ہے۔
سرپنچ کالیا چاڑ نے کہا کہ علاقہ بلاک چلی میں زیادہ تر آبادی ایس ٹی برادری کی ہے اور سرکار اس طبقہ کی فلاح و بہبودی کے بڑے دعوے کرتی ہے لیکن تین ہفتوں سے چالیس میٹر دیوار نہیں لگائی گئی ہے جس کے نتیجے میں بڑی بسیں بھی چلی نہیں پہنچ پاتی ہیں اور غریب عوام کو کئی کلومیٹر پیدل سفر کرکے ہسپتال و دیگر سرکاری دفاتر تک جانا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چھوٹی گاڑیوں میں کرایا دوگنا وصول کیا جاتا ہے جس کی وجہ سے غریب لوگ پیدل سفر کرنے پر مجبور ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا اس سڑک کی تعمیر کے لئے ٹھوس اقدامات کئے جائیں بصورت دیگر تمام لوگ احتجاج پر اترنے کے لیے مجبور ہوں گے۔ اس ضمن میں تعمیرات عامہ کے ایگزیکٹو انجینئر نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ سیلاب کی وجہ سے سڑک کا بڑا حصہ نیچے دھنس گیا ہے اور اس کی روک تھام کیلئے پروجیکٹ تیار کرکے فنڈس کی منظوری کے لئے حکام کو بھیج دیا ہے اور فنڈس دستیاب ہوتے ہی باقاعدہ طور پر حفاظتی دیوار کا کام شروع کیا جائے گا۔