پرویز احمد
سرینگر //صدر اسپتال سرینگر کے شعبہ ایمرجنسی و حادثات میں میڈیکل اور سرجیکل ایمرجنسی دونوں شعبہ جات میں آنے والے مریضوں کو سخت مشکلات کا سامنا ہے، کیونکہ یہاںمریضوں کیلئے مناسب تعداد میں بیڈ دستیاب نہیں ہیں۔آنے والے مریضوں میں’ النفسی النفسی‘ کا عالم یہ ہے کہ کوئی فرش پر پڑا ہے،کوئی سٹول ، کوئی ویل چیئر اور کوئی ٹرالی پر ہے۔ تیمارداروں کا کہنا ہے کہ مریضوں کیساتھ بیٹھنے کیلئے کوئی جگہ دستیاب نہیں ہے، جس کے نتیجے میں ہر ایک مریض کیساتھ تیمار دار کو بیڈ کیساتھ کھڑا رہنا پڑتا ہے۔
اسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ یمرجنسی میں مریضوں کیلئے بستر نہیں بلکہ کئوچ( ٹرالیاں‘ ہوتی ہیں اور اسکے لئے ان کی تعداد بڑھائی نہیں جاسکتی کیونکہ ایمرجنسی میں مریض کم وقت کیلئے ٹھہرتے ہیں۔ روزانہ 3000ہزار سے زائد نئے مریضوں کا علاج و معالجہ کرنے والے صدر اسپتال سرینگر کا شعبہ ایمرجنسی ہر دن 600سے 800ایمرجنسی مریضوں کا علاج و معالجہ فراہم کرتا ہے۔ صدر اسپتال کے میڈیکل اور سرجیکل ایمرجنسی 10بستروں پر مشتمل ہے جبکہ دیگر مریضوں کا علاج و معالجہ زمین، ویل چیئر اور سٹولوں پر کیا جاتا ہے ۔ صدر اسپتال سرینگر کے ایمرجنسی وارڈ میں علاج و معالجہ کرانے کیلئے آئے امتیاز خان نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا ’’ ایمرجنسی میں علاج و معالجہ کرنے والے مریضوں کیلئے راحت کا کوئی بھی سامان موجود نہیں ہے ۔ امتیاز نے بتایا کہ ایمرجنسی کے دونوں شعبوں میں چند بستر موجود ہیں اور بھاری رش ہونے کی وجہ سے اکثر مریضوں کو علاج و معالجہ کرنے کیلئے نہ تو بستر اور نہ ہی کئوچ ملتا ہے اورمریضوں کو رات بھر سٹول، ویل چیر اور فرش پر ہی علاج و معالجہ کرنا پڑتا ہے ۔
امتیاز نے بتایا کہ ویل چیر ، سٹول اور فرش پر ہونے کی وجہ سے مریض آرام بھی نہیں کرپاتے ہیں۔ شعبہ ایمرجنسی میں بستروں کی قلت پر بات کرتے ہوئے میڈیکل سپر انٹنڈنٹ ڈاکٹر مظفر زرگر نے بتایا ’’میڈیکل اور سرجیکل ایمرجنسی ایک ٹرانزٹ پوائنٹ ہیں جہاں مریض آتے ہیں اور علاج و معالجہ کراکے گھر واپس لوٹ جاتے ہیں‘‘۔انہوں نے کہا کہ اس ٹرانزٹ پوائنٹ پر مریضوں کیلئے 10سے زیادہ بستر ہی لگائے جاتے ہیں کیونکہ علاج و معالجہ کرانے کے بعد 99فیصد مریض گھر واپس چلے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایمرجنسی کا شعبہ ہے، جو صاف و پاک ہونا چاہئے تاکہ دمہ ، چھاتی اور دیگر ایمرجنسی مریضوں کو سانس لینے کیلئے جگہ دستیاب ہو۔ انہوں نے کہا ’’ جب اچانک کوئی بیمار ہوتا ہے تو اس کے ساتھ ایک کے بجائے دس افراد آتے ہیں اور اس لئے ان شعبہ جات میں بستروں کی تعداد محدود ہوتی ہے۔ ڈاکٹر مظفر نے بتایا کہ جب مریضوں کو داخل کرنے کی ضرورت ہوتی ہے ، انہیں ایمرجنسی کے اوپر موجود 28بستروں پر مشتمل سرجیکل وارڈ میں منتقل کیا جاتا ہے جبکہ میڈیکل ایمرجنسی کے مریضوں کیلئے علیحدہ 36بستروں پر مشتمل وارڈ موجود ہیں۔ ڈاکٹر مظفر نے کہا کہ دونوں وارڈوں میں مریضوں کیلئے بہترین سہولیات دستیاب ہیں لیکن جو مریض پیٹ درد، سردرد اور دیگر معمولی علامات لیکر آتے ہیں، ان کا علاج کرکے گھر روانہ کیا جاتا ہے۔