محمد تسکین
بانہال // ایس ٹی ترمیمی بل کے خلاف بانہال میں گوجر برادری کے لوگ پچھلے دو روز سے احتجاج کر رہے ہیں اور اپنے مطالبات کے حق میں نعرے لگا رہے ہیں۔ احتجاجی مظاہروں پر آمادہ گوجر بکروال لیڈروں اور عام لوگوں کی مانگ ہے کہ گوجر بکروال طبقے کو دیئے گئے خصوصی درجہ میں کسی اور ذات یا قبیلے کو شامل نہ کیا جائے ورنہ ملک کیلئے مر مٹنے والے اس طبقے کے لوگ مال مویشی سمیت بڑے بڑے احتجاجی مظاہروں کی صورت میں جموں سرینگر قومی شاہراہ کا رخ کرنے پر مجبور ہو جائیں گے۔ہفتے کے روز بانہال میں گوجر طبقے کے لوگوں اور لیڈروں نے پر امن احتجاجی مظاہرے کئے اور اس موقع پر ڈی ڈی سی کونسلر اور سینئر کانگریس لیڈر بشیر احمد نائیک اور گوجر لیڈر چودھری منظور احمد نے وہاں موجود لوگوں اور ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ شیڈول ٹرائب کے زمرے میں پہاڑیوں اور دیگر لوگوں کو شامل کرنے کے خلاف زور دار مہم چلائی جائے گی اور اس سرکاری فیصلے کے خلاف گوجر بکروال قبیلے کے لوگ مال مویشی لیکر سڑکوں کا رخ کریں گے۔انہوں نے کہا کہ گوجر بکروال طبقے کے لوگوں نے سرحدوں کی حفاظت کی ہے اور ملک اور ریاست کیلئے بیش بہا قربانیاں پیش کی ہیں اور اب موجودہ سرکار ان کو دیئے گئے خصوصی درجہ میں پہاڑیوں اور دیگر علاقوں کے لوگوں کو شامل کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گوجروں کی حالت سنہ 1947 سے جوں کی توں ہے اور طبقے کو ابھی تک اوپر اٹھانے کیلئے کسی بھی قسم کے اقدامات نہیں کئے گئے ہیں اور موجودہ بھارتیہ جنتا پارٹی سرکار پچھلے آٹھ سالوں سے اس قوم کیلئے کچھ بھی نہیں کر پائی ہے۔ روزگار اور تعمیر وترقی کے شعبے میں یہ قوم ابھی بھی کسمپرسی کی حالت میں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ شیڈول ٹرائب کے زمرے میں شامل کرنے کیلئے پاس کی گئی بل کی وہ مخالفت کرتے رہیںگے اور اس سرکاری حکم کو منسوخ کرنے تک گوجروں کا احتجاج شدت کے ساتھ جاری رہیگا۔ ادھر ضلع کشتواڑ کے دور افتادہ علاقہ مڑواہ ، واڑون اور دچھن کے علاقوں کو شیڈول ٹرائب کے زمرے میں شامل نہ کرنے کے خلاف مقامی لوگ سرکار کے خلاف برہم ہیں اور ان علاقوں کو پہاڑی درجہ نہ دینے کے خلاف سراپا احتجاج ہیں۔ مڑواہ کے مقامی سیاسی اور سماجی کارکن روف احمد لون نے بتایا کہ دور افتادہ اور سڑک اور مواصلات سے منقطع پہاڑی علاقوں میں بنیادی سہولیات سے محروم لوگوں کو شیڈول ٹرائب میں شامل کیا جانا چاہئے تھا لیکن ایسا نہیں ہوا بلکہ یہ ریزرویشن سیاسی مداخلت کا شکار ہے۔ انہوں نے کہا کہ مڑواہ ، واڑون اور دچھن کے لوگوں مالی ، معاشی اور تعلیمی لحاظ سے سب سے زیادہ پسماندہ اور پچھڑے لوگ ہیں اور ابھی تک ان پسماندہ علاقوں سے تعلیم و تربیت کے میدان میں کوئی نوجوان کچھ خاص نہیں کر پایا اور ایسے میں ان علاقوں کو نظر انداز کرنا افسوسناک ہے۔
گوجر بکروال طبقہ کا کاہرہ و گندوہ میں احتجاج
مرکزی حکومت کے خلاف سخت غم و غصہ کا اظہار
اشتیاق ملک
ڈوڈہ //مرکزی حکومت کی جانب سے پہاڑی طبقہ کے لوگوں کو ایس ٹی درجہ دینے کے فیصلے کے خلاف گوجر بکروال طبقہ سے وابستہ لوگوں نے ریزرو کیٹیگری جائنٹ ایکشن کمیٹی کے بینر تلے ڈوڈہ ضلع کے بیشتر علاقوں میں احتجاجی جلوس نکالے اور سرکار کے اس فیصلے کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔ اس موقع پر بی ڈی سی چیئرپرسن ،پنچائتی اراکین و مختلف جماعتوں سے وابستہ کارکنوں نے شرکت کی اور کاہرہ و گندوہ میں پرامن مظاہرے کئے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت گوجر بکروال طبقہ کے لوگوں کے ساتھ سوتیلے پن کا سلوک کرکے ان کے حقوق دبانا چاہتی ہے جو کہ سراسر ناانصافی ہے۔ بی ڈی سی چیئرپرسن کاہرہ فاطمہ چوہدری، نوجوان سیاسی کارکن ایڈووکیٹ محمد اویس چوہدری، چوہدری غلام رسول، حاکم دین نے اس موقع پر بھاجپا حکومت کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ انہوں گوجر بکروال طبقہ کو پہلے سیاسی ووٹ بنک کے طور پر استعمال کیا اور اب ان کے حقوق کا چھین لیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ گوجر بکروال قوم تب تک سڑکوں پر رہے گی جب تک نہ ان کے ساتھ انصاف کیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس قوم کا سودا کرنے کی کسی بھی جماعت یا لیڈر کو اجازت نہیں دی جائے گی بلکہ اس طبقہ کے پڑھے لکھے نوجوان خود اپنی قوم کا مستقبل روشن بنائیں گے۔