عظمیٰ نیوزسروس
نئی دہلی//کشمیری نژاد کنیڈین شہری ڈاکٹر احمد بلال کو ہولیسٹک میڈیسن ریسرچ فائونڈیشن کی طرف سے تیسری
World Congress on Traditional Medicine
میں ’’ مجموعی چہرہ پڑھنے‘‘پر بات کرنے کیلئے مدعو کیا گیا تھا، جہاں اْنہیں سونے کے تمغے سے نوازا گیا۔ڈاکٹر بلال ایک مصنف، مسافر او شاعر ہونے کے علاوہ قدرتی علاج کے بارے میں بہت پْرجوش ہیں اور دنیا کے اْن کے چند افراد شامل ہیں جو تشخیصی چہرہ پڑھنے پر عبور رکھتے ہیںاور کشمیر کے عظیم سپوت مرحوم ڈاکٹر علی جان کے بعد پہلے ایسے ڈاکٹر ہیں جنہوں نے چہرہ پڑھ کر مرض کی نشاندہی کرنے کی مہارات کا لوہا عالمی سطح پر منوایا ہے۔ اعزاز حاصل کرنے کے بعد تقریب سے خطاب کے دوران ڈاکٹر احمد بلال نے کہا کہ ’’میں یہ اعزاز مرحوم حکیم اجمل خان کے نام منسوب کرتا ہوں جنہوں نے برطانوی راج کے دوران ہندوستان میں جامع شفایابی کیلئے یونانی آیوروید ادویات کے استعمال حقوق کیلئے جدوجہد کی‘‘۔یاد رہے کہ حکیم اجمل خان جامعہ ملیہ یونیورسٹی کے بانی تھے اور انہوں نے کرول باغ دہلی میں واقع آیورویدک اور یونانی طبیہ کالج کی بنیاد بھی رکھی۔ وہ ایک چہرہ پڑھنے والے، شاعر اور آزادی پسند شخصیت کے مالک بھی تھے، جنہوں نے اپنی محنت سے ہندوستان میں اپنا نام کمایا۔ اجمل صاحب نے کم عمری میں ہی قرآن حفظ کیا تھا اور اسلامی علوم پر بھی عبور رکھتے تھے۔ڈاکٹر احمد بلال ،اجمل خان سے تحریک لیتے ہوئے اْن کے نقش قدم پر چل کر کامیابی کی نئی منزلوں کو چھو رہے ہیں۔ کشمیر عظمیٰ سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر احمد بلال نے کہا کہ اگرچہ وہ کنیڈا میں قیام پذیر ہیں لیکن اُن کی جڑیں ہمیشہ کشمیر کیساتھ جڑی رہیں گی۔ یہ پوچھے جانے پر کہ کیا وہ کشمیر واپس آکر یہاں اپنی خدمات انجام دینے کا کوئی ارادہ رکھتے ہیں ، ڈاکٹر بلال نے جواب دیا کہ وہ فی الحال کشمیر آنے کا کوئی ادارہ نہیں رکھتے ہیں تاہم کشمیر میں اس وقت منشیات ، ڈپریشن اور بانجھ پن کے بڑھتے ہوئے مسائل کے تدارک میں وہ اپنا رول نبھانا چاہتے ہیں اور اس کیلئے انہوں نے کام بھی شروع کیاہے۔