عظمیٰ نیوز سروس
سرینگر//رواں برس اناج خصوصا چاول کی برآمدات پر سرکاری پابندی عائد کئے جانے کے بعد جاری بحث کے دوران اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ وادی کشمیر میں سالانہ7لاکھ 62ہزارمیٹرک ٹن چاول کی کمی ہے جسے پورا کرنے کیلئے سرکاری و نجی سطح پر بیرونی ریاستوں سے یہ خاص غذائی جنس درآمد کی جاتی ہے اور اگر چاول کی پیداواری صلاحیت یونہی کم ہوتی رہی تو مستقل قریب میں چاول کی کھپت یکسر بیرونی ریاستوں پر منحصر ہوگی۔فوڈ اینڈ ایگری کلچر آرگنائزیشن(FAO) کی ایک سروے میں کہا گیا ہے کہ وادی کشمیر میں اس وقت سالانہ 13.64لاکھ میٹرک ٹن چاول کی طلب ہے جس میں صرف7.62لاکھ میٹرک ٹن کی ہی پیداوار یہاں ہوپاتی ہے اور چاول کی پیداوار کا رجحان کمی کی جانب مائل ہے ۔
اس وقت 6.20میٹرک ٹن کی سالانہ قلت ہے جسے پاٹنے کیلئے سرکاری و نجی سطح پر بیرونی ریاستوں سے چاول درآمد کئے جاتے ہیں ۔ذرائع کے مطابق محکمہ خوراک و عوامی تقسیم کاری ماہانہ 2لاکھ88ہزار کوئنٹل درآمد کرکے سرکاری راشن گھاٹوں کے ذریعے یہاں کے صارفین میں تقسیم کررہی ہے ۔جبکہ باقی ماندہ خسارے کو نجی کاروباری ادارے پاٹ رہے ہیں اور اب چاولوں کی قیمت بھی زیادہ ہونے لگی ہے اور لوگوں کا زیادہ انحصار سرکاری سپلائی پر ہی ہے ۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ فوڈ اینڈ اگری آرگنائزیشن کی رپورٹ کے مطابق کشمیر میں چاول ہی بنیادی خوراک کے طور معروف ہے اور یہاں پر ہر فردروزانہ تقریبا420گرام چاول کھاتا ہے ،۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ ملک بھر میں غیر متوقع مون سون اور بارشوں کے قہر نے چاول اور دیگر غذائی اجناس کی پیداوار متاثر کردی ہیں جس کے نتیجے میں حکومت نے اسکی برآمد پر یکسر پابندی عائد کردی ہے تاکہ ملکی سطح پر ضرورت میں کوئی کمی واقع نہ ہو ۔جوائنٹ ڈائریکٹر ایگری کلچر کشمیر نے بتایا کہ کشمیر میں پیداواری صلاحیت پہلے ہی کم ہے کیونکہ دھان اگانے کیلئے اراضی کا حجم اب سکڑ کر 1,27000ہیکٹر تک ہی رہ گیا ہے اور اس میں تیزی سے مزید تنزلی ہی ریکارڑ کی جارہی ہے ۔انہوں نے کہاکہ محکمہ زراعت اس شعبے پر فوکس کررہا ہے کہ چاول اور دیگر غذائی اجناس کی پیداوار کو کس طرح بڑھایا جائے ۔دریں اثناء ماہرین کا ماننا ہے کہ اگر ملکی سطح پر چاول کی کھپت اور سپلائی میں کوئی پریشانی لاحق ہوتی ہے تو کشمیر میں اس کا کافی منفی اثر پڑے گا ۔ماہرین زراعت اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ کشمیر میں دھان کی فصلوں کیلئے موجود اراضی کو محفوظ کیا جائے اور گذائی اجناس کی پیداوار کو زیادہ سے زیادہ بڑھا دیا جائے ۔