عظمیٰ نیوز سروس
سرینگر//ایک جمہوری ملک میں فرقہ پرستی کیلئے کوئی جگہ نہیں ہوتی ہے لیکن ملک میں فرقہ پرستی کا جو رجحان اس وقت جاری ہے وہ انتہائی تشویشناک اور افسوسناک ہے اور فرقہ پرستی کے نام پر منی پور جیسے پیش آرہے واقعات پوری دنیا میں ملک کیلئے باعث ہزیمت بن رہے ہیں۔ ان باتوں کا اظہارنیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کل لال بازار سرینگر میں ایک تقریب کے دوران وہاں موجودہ لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں فرقہ پرستی کا قلع قمع کرنے کیلئے صحیح سوچ رکھنے والوں میں اتحاد و اتفاق لازمی ہے اور اس لئے ہمیں ذاتی مفادات کی قربانی دینے سے گریز نہیں کرنا چاہئے۔ ملک کی سالمیت اور آزادی کیلئے سب کا ایک جُٹ ہونا ضروری ہے تاکہ ایسے عناصر کے منصوبوں اور بدترین عزائم کو خاک میں ملایا جاسکے جو یہاں کے بھائی چارے کو ختم کرنا چاہتے ہیں اور اقلیتوں کو روندھنا چاہتے ہیں۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ اتحاد و اتفاق قوم کی بڑی فتح و نصرت سے تعبیر کی جاتی ہے جبکہ نااتفاقی ناکامی ، تباہی اور بربادی کی نشاندہی ہوتی ہے، ہماری ریاست کو بھی گذشتہ 4پانچ برسوں سے سخت ترین چیلنجوں کا سامنا ہے اور یہاں بھی لوگوں کو آپسی اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر جموںوکشمیر کے مفادات کو ترجیح دینی چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ یہاں کے عوام کے جمہوری اور آئینی حقوق آئے روز سلب کئے جارہے ہیں، ناانصافی کا دور دورہ ہے، یہاں کے نوجوانوں کو پشت بہ دیوار کرنے کیلئے کوئی بھی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیا جارہاہے۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ پورے عزم ، حوصلے اور صبر و استقلال سے ہی ان چیلنجوں اور آزمائشوں کا مقابلہ کیاجاسکتا ہے۔ موجودہ سخت ترین چیلنجوں میں بھی اُسی حوصلے ،جذبے اور اتحاد کی ضرورت ہے، میں تینوں خطوں کے عوام سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ اتحاق و اتفاق کا مظاہرہ کریں اور تمام اختلافات بالائے طاق رکھ کر مل کر مقابلہ کریں اِسی صورت میں ہم کامیابی سے ہمکنار ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم نے آج بھی جموں وکشمیر کے عوام کے حقوق کی بحالی کیلئے اپنے ذاتی مفادات اور نظریات کو بالائے طاق رکھ کر مل جھل کر جدوجہد نہیں کی تو آنے والی نسلیں ہمیں معاف نہیں کریں گی۔ منشیات کے بڑھتے ہوئے رجحان پر زبردست تشویش کا اظہار کرتے ہوئے صدرِ نیشنل کانفرنس نے کہا کہ ہر ایک ذی حس شہری کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اس لعنت کو جڑ سے اُکھاڑ پھینکنے میں اپنا رول نبھائیں۔ انہوں نے کہا کہ تماشائی بن کر اور صرف زبانی جمع خرچ سے منشیات کی بدعت کا خاتمہ نہیں ہوسکتا، اس کے لئے عملی طور پر میدان میں اُترنا ہے اور شروعات اپنی گھر سے کرنی ہوگی۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ ہمارے نوجوان منشیات کی لت میں اتنے گر گئے ہیں کہ اب وہ قتل کرنے سے بھی گریز نہیں کرتے اور بعض واقعات میں اپنے والدین کو بھی بخشا نہیں گیا ہے۔
میرواعظ ڈاکٹر محمد عمر فاروق کی مسلسل خانہ نظر بندی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ ایک مذہبی رہنما کو بلاجوز 4سال سے خانہ نظربند رکھنا کہاں کی مذہبی آزادی ہے۔ انہوں نے حکومت سے اپیل کی کہ میرواعظ صاحب کی فوری رہائی کو یقینی بنایا جائے تاکہ وہ اپنی مذہبی ذمہ داریاں خوش اسلوبی اور حسب قدیم جاری رکھ سکیں۔ ادھر سابق ریاستی وزیر مرحوم غلام نبی سوگامی کی 42ویں برسی کے سلسلے میں کپوارہ میں ایک تقریب منعقد ہوئی جس میں پارٹی لیڈران نے مرحوم کو خراج عقیدت پیش کیا اور کہا کہ مرحوم سوگامی صاحب نے ضلع کپوارہ کے پسماندہ طبقوں کے لوگوں کی بھلائی کے لئے قابل قدر خدمات انجام دیئے اور مرحوم نے خدمت خلق کے ساتھ ساتھ سیاسی خدمات بھی انجام دیئے۔