عظمیٰ نیوز سروس
بٹوت(رام بن)//نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کا کہنا ہے کہ جموں و کشمیر میں جو واقعات پیش آ رہے ہیں ان سے لگتا ہے کہ حکومت کے یہاں حالات ٹھیک ہونے کے دعوے غلط ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہاں آج ایسے علاقوں میں ملی ٹنسی دیکھنے کو ملتی ہے جن کو ملی ٹنسی سے صاف کر دیا گیا تھا۔ان کا کہنا تھا: ‘اگر حالات ٹھیک ہیں تو انتخابات کا انعقاد کیوں نہیں کیا جا رہا ہے‘‘۔موصوف سابق وزیر اعلیٰ نے ان باتوں کا اظہار ہفتے کو رام بن میں میڈیا سے بات کرنے کے دوران کیا۔انہوں نے کہا’’’اگر حالات ٹھیک ہیں تو یہاں الیکشن کیوں نہیں ہو رہے ہیں بڑے بڑے دعوے کئے جا رہے ہیں لیکن زمینی سطح پر جو واقعات شوپیاِں، راجوری، پونچھ میں پیش آ رہے ہیں ان سے لگتا ہے کہ یہ دعوے غلط ہیں‘‘۔ان کا کہنا تھا’’ایسے ایسے علاقوں میں ملی ٹنسی دیکھنے کو مل رہی ہے جن کو ملی ٹنسی سے صاف کیا گیا تھا اور ایسے ایسے حملے ہو رہے ہیں جن کو ہم بھول گئے تھے‘‘۔عمر عبداللہ نے کہا کہ اس طرح کے واقعات کا پیش آنا حکومت کی ناکامی کی عکاسی کرتے ہیں۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا’’یہ لوگ ہم پر پابندیاں لگائیں لیکن ہم اپنا کام کرتے رہیں گے پابندیوں سے ہمارے اور لوگوں کے درمیان رابطہ کم نہیں ہوگا‘‘۔ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو لوگوں کے مالی حالات ٹھیک کرنے چاہئے اور پانچ اگست 2019 کے بعد جو نوکریوں کے وعدے کئے گئے تھے ان کو پورا کیا جانا چاہئے۔نیشنل کانفرنس کے نائب صدر نے کہا کہ عارضی ملازمین پریشان ہیں اور کہیں پر بھی لوگوں کے ساتھ انصاف نہیں کیا جا رہا ہے۔
بے گھر کنبوں کو زمین فراہم کرنے کے بارے میں پوچھے جانے پرانہوں نے کہا’’جو یہ کہتے ہیں کہ ہم ان لوگوں کو زمین دیں گے جن کے پاس زمین نہیں ہے ہم ان سے پوچھتے ہیں ان لوگوں کی نشاندہی کس طرح کی گئی اور یہ لوگ یہاں کب آئے کہ ان پاس زمین نہیں ہے‘‘۔ان کا کہنا تھا’’کم سے کم پانچ اگست 2019 سے پہلے جو یہاں بس رہے تھے ان کو زمین دینے کی بات کی جانی چاہئے‘‘۔عمر عبداللہ نے کہا کہ دفعہ 370 کی تنسیخ کے بعد ہم نے انصاف کے لئے عدالت عظمیٰ کا درواہ کھٹکھٹایا۔انہوں نے کہا کہ ہم عدالت عظمیٰ سے جموں وکشمیر کے لئے انصاف حاصل کریں گے۔اس سے قبل جموںوکشمیر میں زون میٹنگوں کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے نیشنل کانفرنس کی طرف سے چناب ویلی زون کا ایک خصوصی اجلاس بٹوت رام بن میں نائب صدر عمر عبداللہ کی صدارت میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں ٹریجرر شمی اوبرائے، صوبائی صدر جموں ایڈوکیٹ رتن لعل گپتا، سینئر لیڈران اجے سدھوترا، خالد نجیب سہرودی، چناب ویلی زون صدر سجاد کچلو، صوبائی یوتھ صدر اعجاز جان، ضلع صدر رام بن سجاد شاہین کے علاوہ صوبائی سطح کے عہدیداران اور چناب ویلی زون کے لیڈران، عہدیداران ،کانسچونسی انچارجز و ڈی ڈی سی ممبران نے شرکت کی۔
اجلاس میں تنظیمی امورات اور پارٹی پروگرواموں کے علاوہ موجودہ سیاسی صورتحال، لوگوں کو درپیش گوناگوں مسائل و مشکلات کے بارے میں زیر بحث آئے اور شرکاء اپنے اپنے علاقوں کے لوگوں کے مسائل و مشکلاے اُجاگر کرنے کے علاوہ پارٹی سرگرمیوں اور زمینی صورتحال سے اجلاس کو آگاہ کیا۔ عمر عبداللہ نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ’’ہم سمارٹ میٹروں کیخلاف نہیں لیکن پہلے آپ یہاں کے لوگوں کی مالی حالت تو دیکھئے اور پہلے ان کی مالی حالت بہتر تو کیجئے، جن نوکریوں کے وعدے آپ نے 5اگست2019کو کئے تھے پہلے وہ نوکریاں تو فراہم کیجئے۔‘‘ اُن کاکہنا تھا کہ یہاں تو ایک دن بھرتی عمل کا لسٹ نکالا جاتا ہے، دوسرے روز اس کو رد کیا جاتا ہے اور تیسرے دن انکوائری بٹھائی جاتی ہے اور اس سارے عمل میں ہمارے نوجوان بے روزگار ہی رہ جاتے ہے اور بیشتر اُمیدوار عمر کی حدیں پار کررہے ہیں۔ ہمارے ڈیلی ویجر ،دستکار اورمزدور طبقہ پریشانِ حال ہے، اُن کو معلوم نہیں کہ کل کی روزی روٹی کہاں سے ملے گی۔
این سی نائب صدر نے کہا کہ ہماری سرگرمیوں پر پابندیاں اور قدغنیں لگانے سے نیشنل کانفرنس اور عوام کے رابطے میں کوئی کمی نہیں آئے گی۔ اب یہ پابندیاں ہمارے لئے کوئی نئی بات نہیں۔5اگست 2019کے بعد یہ سلسلہ لگاتار چلتا آرہا ہے، اب ہم اس کے عادی ہوگئے ہیں اور ہم نے بھی تھوڑا سیکھ لیا ہے کہ ہمیں ان حالات کا کیسے مقابلہ کرنا ہے۔ یہ لوگ قدغنیں عائد کریں گے ہم اس کے باوجود اپنا کام کرتے رہیں گے۔بے گھر افراد کو زمینیں فراہم کرنے کی مبہم پالیسی کو قابل تشویش قرار دیتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا کہ ان لوگوں نے سٹیٹ سبجیکٹ کا دائرہ ہی ختم کردیاہے۔ حکومت کہتی ہے کہ ہم بے گھر افراد کو زمینیں فراہم کریں گے اورہم پوچھتے ہیں کہ آپ نے ان کا انتخاب کیسے کیا؟ یہ لوگ یہاں کب آئے ہیں جن کو آپ زمینیں فراہم کریں گے؟ یہ لوگ یہاں کب سے یہاں قیام پذیر ہیں ؟ ہم نے حکومت سے اس معاملے میں ایک تاریخ کا تعین کرنے کا مطالبہ کیا تھا اور کہا تھا کہ 5اگست2019کے بعد یہاں آئے لوگوں کو زمینیں فراہم کرنے سے گریز کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اُمید ہے کہ سپریم کورٹ سے ہمیں انصاف ملے گا اور ان مشکوک اقدامات پر بریک لگے گی۔