مشتاق تعظیم کشمیری
نماز سے انسان کی روح کو پاکیزگی حاصل ہوتی ہے۔ اخلاق درست ہوتے ہیں اور نیک اعمال بجالا نے کی ترغیب ملتی ہے۔ نماز سے ایمان میں تازگی پیدا ہوتی ہے ،اللہ کو حاضر و ناظر جان کر نماز پڑھنے سے اس پر اللہ تعالیٰ کا خوف غالب رہتا ہے۔ لہٰذا وہ ظلم اور زیادتی کامرتکب نہیں ہوتا، ہمدردی اور رحم دلی اس کی فطرت بن جاتی ہے۔مسجد میں باجماعت نماز کا ثواب ستائیس نمازوں کے برابر ہے اور کیا کسی مرکزی یا جامع مسجد میں نمازوں کا ثواب پانچ سو نمازوں کا اور مسجد نبوی شریف میں پچاس ہزاراو رخانہ کعبہ میں ایک لاکھ کے برابر ہے۔ نماز باجماعت ادا کرنے کے لئے بڑے چھوٹے کی تفریق مٹ جاتی ہے، بھائی چارگی اور محبت پیدا ہوتی ہے، اگر کسی شخص پر یہ اثرات ظاہر نہیں ہوتے تو یہ نماز کا قصور نہیں، نماز پڑھنے والے کا قصور ہے،خلوص دل سے نماز کی ادائیگی میں کمی ہے۔ اس لئے کہ قرآن کریم نے اس بات کو صاف الفاظ میں بیان کیا ہے کہ اللہ تعالیٰ قران مجید میں سورة البقرہ میں ارشاد فرماتاہے: ’’نمازوں کی حفاظت کرو،بالخصوص درمیان والی نماز کی اور اللہ تعالیٰ کے لیے فرمانبردار بن کرکھڑ ے رہا کرو۔‘‘حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:’’جب آدمی اچھی طرح وضو کر کے مسجد کی طرف جاتا ہے اور اس طرح جاتا ہے کہ نماز کے سوا کوئی دوسری چیز اسے نہیں لے جاتی ،تو وہ جو قدم بھی اٹھاتا ہے اس کے ذریعے اس کا ایک درجہ بلند کیا جاتا ہے اور ایک گناہ (کا بوجھ) ہلکا کیا جاتا ہے ،پھر جب وہ نماز پڑھتا ہے تو فرشتے اس پر اس وقت تک سلامتی بھیجتے رہتے ہیں ،جب تک وہ باوضو رہتا ہے اور اس کے لیے یہ دعا کرتے ہیں: ’’اے اﷲ! اس پر سلامتی بھیج، اے اﷲ! اس پر رحم فرما۔ ‘‘تم میں سے ہر ایک جب تک نماز کا انتظار کرتا ہے، وہ نماز ہی میں ہوتا ہے۔باجماعت نماز کا جہاں انسان کو ذاتی فائدہ ہوتا ہے، وہاں جماعتی فائدہ بھی ہے اور جو نمازوں پر مسجد میں نہیں آتے یا بعض ایسے بھی ہیں کہ آکر آپس میں رنجشوں کو دُور کر کے اُنس اور تعلق پیدا نہیں کرتے، انہیں نمازیں پھر کوئی فائدہ نہیں دیتیں کیونکہ ایک نماز کا عبادت کے علاوہ جو مقصد ہے ،ایک وحدت پیدا ہونا آپس میں اُنس اور محبت پیدا ہونا وہ حاصل نہیں ہوتا۔ اس سوچ کے ساتھ ہمیں اپنی نمازوں کی حفاظت بھی کرنی چاہیے اور اس سوچ کے ساتھ مسجد میں آنا چاہیے تا کہ ہم ایک ہو کر اللہ تعالیٰ کے حضور مقبول نمازیں ادا کرنے والے بنیں اور اس کی رضا حاصل کرنے والے بنیں۔اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ نمازوں کو جو اس کا حق ہے اس طرح ادا کرو۔ مردوں کے لیے نمازوں کا یہ حق ہے کہ پانچ وقت مسجد میں جا کے باجماعت ادا کی جائیں۔ بعض لوگ کہہ دیتے ہیں کہ اس زمانے میں یہ ادا کرنی مشکل ہیں، ہر جگہ مسجد نہیں ہوتی۔ مسجد نہیں ہوتی تو کوئی نہ کوئی جگہ تو ہوتی ہے۔ مسلمان کے لیےتو ساری زمین ہی مسجد بنائی گئی ہے با جماعت نماز کی ایک حکمت یہ ہے کہ اس سے اللہ کے لیے بھائیوں اور دوستوں کا آپس میں تعارف اور جان پہچان ہوتی ہے اور محبت کے رشتے مزید مضبوط ہوتے ہیں۔ اور اللہ کے لیے ایک دوسرے سے محبت کے بغیر ایمان کا برقرار رہنا آسان نہیں ہے کیونکہ محبت ہی ایمان اور جنت کے حصول کا واحد راستہ ہے۔ نماز جماعت کی دوسری حکمت اور فضیلت یہ ہے کہ جو آدمی مسلسل چالیس دن تک تکبیر تحریمہ کے ساتھ باجماعت نماز پڑھے گا تو اللہ اسکو نفاق اور جہنم کی آگ سے بری اور آزاد کر دیتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں پانچ وقت نمازیں مسجد میں باجماعت ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین