جی بی پنتھ سے منتقلی کے بعد 2,75,817کا او پی ڈی میں علاج، 18,546کاداخلہ
پرویز احمد
سرینگر //چلڈرن اسپتال بمنہ مختلف امراض میں مبتلا بچوں کیلئے موت کا کنواں بن گیا ہے۔بچوں کیلئے مخصوص اس سپر سپیشلٹی اسپتال میں ابتدائی 8ماہ کے دوران 610 کی موت واقع ہوئی ہے۔اس مدت کے دوران سب سے زیادہ اموات دسمبر 2022میں 88اور سب سے کم53بچوں کی اموات اکتوبر 2022میںریکارڈ ی گئیں۔شرح اموات مجموعی طور پر 3.2فیصد رہی جو کہ قومی شرح سے بہت زیادہ ہے۔ماہانہ بنیادوں پر اکتوبر2022میں شرح اموات 2.54فیصد،نومبر میں 3.63فیصد،دسمبر میں 4فیصد،جنوری 2023میں 3.4فیصد،فروری میں 3.8فیصد،مارچ میں 3فیصد، اپریل میں3.4فیصد اور مئی میں 2.69فیصد رہی۔واضح رہے کہ26ستمبر 2022کو چلڈرن اسپتال کی بمنہ منتقلی کے وقت گورنمنٹ میڈیکل کالج سرینگر کی انتظامیہ نے دعویٰ کیا تھا کہ جی بی پنتھ اسپتال میں جگہ کی تنگی، غیر موزون طریقے پر وارڈوں کا قیام،وارڈوں میں وینٹی لیشن نہ ہونا اور انفکیشن پھیلنے کی وجہ سے ہونے والی اموات میں کمی آئے گی ۔ حکام نے یہ بھی کہا تھا کہ بمنہ میں500بستروں پر مشتمل اس اسپتال میں مختلف امراض کے شکار بچوں کیلئے علاج و معالجہ کی تمام جدید سہولیات دستیاب رہیں گی ۔
یہ بھی دعویٰ کیا گیا تھا کہ نئے اسپتال میں بستروں میں اضافہ، وینٹی لیٹروں کی تعداد 30سے 64اور دیگر نئے شعبہ جات قائم کرنے سے بچوں کی بہتر طریقے سے طبی نگہداشت ممکن بن سکے گی جس سے بچوں کی اموات میں کمی آئے گی۔لیکن یہ دعویٰ سراب ہی ثابت ہوا ہے جس سے جی ایم سی انتظامیہ بری الذمہ نہیں ہوسکتی۔چلڈرن اسپتال بمنہ کے اپنے اعدادوشمار،جس کی ایک کاپی کشمیر عظمیٰ کے پاس موجود ہ ہے، کے مطابق اسپتال میںمئی 2023تک، منتقلی کے 8ماہ کے دوران روزانہ کی بنیاد پر کل 2لاکھ 75ہزار 817بچوں کا او پی ڈی میںاندراج ہوا ہے۔ان میں 18ہزار 546 کا داخلہ کیا گیااور اس دوران بد قسمتی سے 610بچوں کی موت واقع ہوئی ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق اکتوبر 2022میں 31ہزار 162 بچوں کو او پی ڈی میں دیکھاگیا، 2082کو داخل کرنا پڑا اور 53کی موت واقع ہوئی ہے۔ نومبر میں 32ہزار 938بچوں کا او پی ڈی میں علاج کیا گیا، ان میں سے 2230کو داخل کرنے کی ضرورت محسوس کی گئی اور 81بچوں کی موت واقع ہوئی ۔ دسمبر2022میں 31ہزار 619بچوں کا او پی ڈی میں علاج ہوا ، 2224بچوں کو داخل کرنا پڑا اور سب سے زیادہ 88بچوں کی موت واقع ہوئی ۔ جنوری 2023 میں 26ہزار 448بچوں کو او پی ڈی خدمات کا فائدہ ہوا ۔ ان میں سے 2032بچوں کوداخل کرنا پڑا ، جن میں 70کی موت ہوئی ۔ فروری 2023کے اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ اس مہینے 32ہزار 770بچوں کا او پی ڈی میں علاج و معالجہ کیا گیا جن میں 2092بچوں کا داخلہ ہوا ، اور اس دوران 80بچے جاں بحق ہوئے ۔ مارچ 2023میں میں 39ہزار 695 بچوں کو اسپتال لایا گیا،جن میں 2594بچوں کو مختلف شعبہ جات میں داخل کرنا پڑا جبکہ 78بچوں کی موت واقع ہوئی ۔ اپریل مہینے میں 36ہزار 534 بچوں کو اسپتال میں دیکھا گیا،جن میں 2402کو داخل کرنا پڑا اور اس دوران 82بچوں کی موت واقع ہوئی ۔ مئی 2023میں سب سے زیادہ 44ہزار 651بچوں کو اسپتال لایا گیا، جن میں 2890کو داخل کرنا پڑا اور ان میں سے 78 جاں بحق ہوئے۔یہ امر قابل ذکر ہے کہ ہسپتال کو 26ستمبر 2022کو جی بی پنتھ سے بمنہ500بستروں پر مشتمل نئے ہسپتال میں منتقل کیا گیا ہے۔ ہسپتال میں بچوں کیلئے ایمرجنسی شعبہ میں وینٹی لیٹروں کی تعدادپہلے 31تھی جو اب 64کردی گئی ہے ۔جی بی پنتھ میں انتہائی نگہداشت والے یونٹوں کی تعداد 4ہے ۔
پہلے مرحلے کے آئی سی یو میں 20بیڈ، دوسری سطح میں 52، تیسرے لیول میں25اور چوتھی لیول میں 32بیڈ ہیں۔ اس طرح آئی سی یو میں کل بستروں کی تعداد 129ہے۔اسکے برعکس جی پی پنتھ میںآئی سی یو کے کل 52بیڈ تھے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ طبی اور نیم طبی عملہ کی کمی اور اسپتال میں قائم انتہائی نگہداشت والے وارڈوں میں جونیئر عملہ کی تعیناتی بچوں کی اموات کی بڑی وجہ بن رہی ہے۔ہسپتال میں ہونے والی اموات پرجی ایم سی انتظامیہ کچھ بھی بولنے کو تیار نہیں ہے اور کالج کے منتظمین اپنی ذمہ داریوں سے پلو جھاڑ رہے ہیں۔ پرنسپل میڈیکل کالج سرینگر ڈاکٹر تنویر مسعود کیساتھ کشمیر عظمیٰ نے جب رابطہ قائم کیا تو انہوں نے کہا ’’اس معاملے پر میں کچھ نہیں بول سکتا ہوں، میڈیکل سپر انٹنڈنٹ زیادہ بہتر جانکاری دے سکتے ہیں‘‘۔ میڈیکل سپر انٹنڈنٹ ڈاکٹر عبدالرشید پرہ نے کہا ’’ میں نے ابھی 2روز پہلے جمعہ کو ہی اسپتال کا چارج سنبھالا ہے اور اس لئے مجھے کسی بھی چیزکے بارے میں مکمل جانکاری نہیں ہے اورنہ ابھی کچھ کہنے کی پوزیشن میں ہوں‘‘۔