ٹی ای این
سری نگر/امریکی سیب پر 20 فیصد درآمدی ڈیوٹی میں کمی نے کشمیر اور ہماچل پردیش کے سیب کے کاشتکاروں میں تشویش کی لہر دوڑا دی ہے۔کشمیر ویلی فروٹ گروورزوڈیلرز یونین، پروگریسو گروورز ایسوسی ایشن آف ہماچل پردیش اور ایپل گروورز ایسوسی ایشن کلومنالی نے ، اس خوف سے کہ ان کی سیب کی پیداوار معیار اور قیمت میں واشنگٹن کے سیب کا مقابلہ نہیں کر سکے گی،اس فیصلے پر نظر ثانی کا مطالبہ کیا ہے۔وزارت تجارت کے ایک سینئر اہلکار نے بتایا کہ امریکی سیبوں پر درآمدی ڈیوٹی 70 فیصد سے کم کرکے 50 فیصد کرنے کا ہندوستان کے سیب کے کاشتکاروں پر کوئی اثر نہیں پڑے گا اور حکومت سیب کی درآمدات کا سیلابی راستہ کھولنے کا ارادہ نہیں رکھتی۔
انہوں نے کہاکہ ان اضافی ڈیوٹیز کو ہٹانے کا فیصلہ وزیر اعظم نریندر مودی کے واشنگٹن اور نیویارک کے حالیہ دورے کے دوران ہندوستان اور امریکہ کے درمیان طے پانے والے معاہدے کا حصہ تھا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ فیصلہ اس بڑے معاہدے کا حصہ ہے جس کے ذریعے ہندوستان چنے، دال اور سیب سمیت آٹھ امریکی مصنوعات پر درآمدی محصولات کو ہٹا دے گا۔2019 میں، بھارت نے 28 امریکی مصنوعات پر جوابی ڈیوٹی عائد کی جب امریکہ نے اسٹیل کی مصنوعات پر 25 اور ایلومینیم کی مخصوص مصنوعات پر 10فیصدکی درآمدی ڈیوٹی عائد کی۔ درآمدی محصولات کو باہمی طور پر ہٹانے کے علاوہ، ہندوستان اور امریکہ نے ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن (WTO) میں چھ تجارتی تنازعات کو ختم کرنے پر بھی اتفاق کیا ہے۔ہماچل پردیش اور کشمیر میں سیب کے کاشتکاروں کی انجمنوں نے امریکی سیبوں پر بھارت کو درآمدی ڈیوٹی 20 فیصد کم کرنے کے بھارت۔امریکہ کے فیصلے پر سخت ناپسندیدگی کا اظہار کیا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ اس فیصلے سے دونوں ریاستوں میں سیب کی صنعت پر تباہ کن اثر پڑے گا، جسے پہلے ہی درآمدی سیبوں سے سخت مقابلے کا سامنا ہے۔ سیب کے کاشتکاروں کی تنظیموں نے بھارتی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر اس فیصلے کو واپس لے اور واشنگٹن سیب پر درآمدی ڈیوٹی کو 100 فیصد تک بڑھائے۔