قیصر محمود عراقی
ایک طویل عرصے سے ملک کی مسلم قوم مسلکی فتنہ باز یوں میں اُلجھی ہوئی ہےاور دین داری کا مطلب صرف یہ سمجھاجارہاہے کہ اپنے مسلکی امتیازات سے وابستہ رہے،کسی اور کی کوئی اچھی اور سچی بات نہ سُنی جائے۔ حالانکہ شادی بیاہ، فوتگی یا پھر دیگر کئی معاملات میں سارے مسلمان ایک ہیں لیکن دینی معاملات میں ایک دوسرے سے تعصب رکھتے ہیں ۔ گویا مسلکی تعصب کا ایک ایسا زہر گھول دیا گیا ہے کہ امت مسلمہ چاہ کر بھی اس جال کو تو ڑ کر نکل نہیں سکتی ۔ بعض مفاد پرست ایمہ،خطیب، مولوی اور مفتیوں نے معصوم اور سیدھے سادھےلوگوں پر مسلک کا ایسا خول چڑھا دیا ہے کہ لوگوں کو اُس خول سے باہر کچھ نظر نہیں آتا ۔قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ کیا فرماتا ہے، احادیث مبارکہ میں حضور اکرمؐ کا کیا ارشاد ہے اور قرآن مجید میں ہمارے لئے کیا احکامات ہیں،مسلمان ان باتوں سے یکسر غافل ہے۔ اللہ کے نبیؐ نے فرمایا کہ ایک کلمہ گو دوسرے کلمہ گو کا دینی بھائی ہے ، لیکن آج کا مسلمان نبی پاکؐ کی اس حدیث کو جا نتا تک نہیں، تبھی توفتنہ باز مولویوں اور مفتیوں کے چکر میں پڑ کر اپنے ہی دینی بھائیوں سے مسلک کے نام پر بغض اور عداوت رکھتا ہے جبکہ دنیاوی معاملے میںسب کی سوچ ایک ہے ،فوتگی پر تعزیت کو جا تے ہیں ، شادی کے موقع پر دعوت میںبھی جاتے ہیں ، لیکن مر نے کے بعد ایک دوسرے کا جنازہ پڑھنے سے گریز کر تے ہیں اور یہ سب فتنہ باز اور مسلکی مولویوں کی ایما پر ہو تاہے ۔ان مفاد پر ست مولویوں اور مطلب پر ست مفتیوں نے امت مسلمہ کے اندر مسلکی تعصب کا ایک ایسا زہر گھول دیا ہے کہ مسلمانوں کے اندر سوچنے اور سمجھنے کی صلاحیت محدود ہی نہیں بلکہ بالکل ختم کرکے رکھ دی ہے ۔ اس کے زیر اثر آنے والا سب کچھ دیکھکر بھی کچھ نہیں دیکھ پا تااور سب کچھ سننے کے باوجود کچھ نہیں سمجھ پاتا ۔ شاید مسلمانوں میں پھیلی ہو ئی تباہی اسی زہر کا نتیجہ ہے ۔ اپنے آپ کو انبیا ء کے وارث اور نائب رسول سمجھنے والوں نے مسلکی عصبیت کا زہر قوم مسلم کی رگوں میں ایسے اُتارا ہے کہ اللہ کے خوف پر حرف آ رہا ہے ۔ بہت ہی محطاط اور غیر محسوس انداز میں اپنے وعظ و تقریر کی مدد سے یہ فتنہ باز عنصر یہ زہر قوم میں پھیلا رہے ہیں ۔ ہر فرقے کے علما نے اپنے مخصوص مسائل پر باقاعدہ کتابیں مدون کی ہیں ، یہی وجہ ہے کہ ان کے متبعین اپنے علما کی مدون کردہ کتابوں سے جنتی شغف ، محبت اور عقیدت رکھتے ہیں ، قرآن و حدیث سے اتنی عقیدت و محبت نہیں رکھتے۔ میری امت کے لوگو! کسی کی دل آزاری کر نا میراشغل نہیں ہے اور نہ ہی مجھے کسی مفتی یا مولوی سے کوئی ذاتی دشمنی ہے۔میرا مقصد بلکہ میری تمنا بس یہی ہے کہ جو گذر گیا، سو گذر گیا ۔ اب ہمیں اور آپ کو آگے بڑھنے کی اشدضرورت ہے، آدھے مسلمان سے نکل کر پورے وجود کے ساتھ مسلمان ہو نے کی ضرورت ہے ، وقت اور معاشرے کی اہمیت کوسنجیدگی کے ساتھ سمجھنے کی ضرورت ہےاور اپنی شناخت کو خودسمجھنے ،اسے باوقار اوربامقصد کی ضرورت ہے۔ اگر ہماری پہچان یہی رہی تو ہم ترقی کیسے کرینگے ،ہم تر قی یافتہ معاشروں سے مقابلہ کیسے کرسکیں گے۔ آج ہم زبان سے تو اپنے آپ کو مسلمان کہتے ہیں لیکن کرتے وہی سب کچھ ہیں،جس کی اسلام مخالفت کر تا ہے ۔ آخر کب تک ہم لوگ فتنہ باز مفتیوں اور مسلکی مولویوں کی باتوں میں اُلجھے رہیںگے ؟ کب تک اپنے آپ کواسی زہریلے جال میں رکھیں گے۔ایک وقت تھا کہ پوری دنیا میں ہماری پہچان انسان سے محبت اور مہمان نوازی سے تھی ۔ آج بھی اگر ہماری پہچان وہی باقی رہی، تو ہم ترقی کی منزلیں طے کر تے رہیںگے ۔ اس لئے ضروری ہے کہ اہل دانش، نوجوان نسل مسلکی تعصب سے دور رہیں کیونکہ آج کا مسلکی مولوی ایک دوسرے فرقے کے خلاف نفرتیں پھیلا کر قوموں کو بناتے نہیں بلکہ تباہ و بر باد ضرور کر تے ہیں ۔ یہ مسلکی تعصب ہی وہ زہرہے جو دو کلمہ گو مسلمانوں میں نفرتیں اور دوریاں پیدا کر تا ہے ۔ دنیا کے بڑے بڑے مفکر ین ، دانشور ، سیاست داں اور علما دین اسی تعصب کا شکار دکھائی دیتے ہیں ، کچھ جان بوجھ کر اپنے مقاصد کے لئے اور کچھ انجانے میں اس زہر کے پیالے کو آب حیات سمجھ کر پیتے ہیں ۔ لیکن یہ بات طے ہے کہ جس نے بھی مسلکی تعصب کا زہر پیا ،وہ مسلکی تعصب کے ان تنگ و تاریک گلیوں کی بھول بھلیوں میں اس طرح بھٹک گیا کہ پھر اُسے واپسی کا راستہ نہیں ملا ۔
قارئین محترم ! آج ہم دیکھ رہے ہیںکہ کسی طرح قرآن پاک کی بے حرمتی اور دین اسلام کی پا مالی ہو رہی ہے، تبھی میں نے قلم اٹھانے کی جرأت کی ہے کہ میں کچھ نہیں کر سکتا تو کم از کم اپنی تحریروں کے ذریعہ اپنی قوم کے لوگوں کو یہ تو بتا سکتا ہوں کہ آج ہمارا دین کس طرح پا مال ہو رہا ہے اور اس پا مالی کا ذمہ دار کون ہے ؟ دین اسلام کو جتنا نقصان غیر مسلموں سے نہیں پہنچا ،اس سے کہیں زیادہ ہم مسلمانوں نے نہیں بلکہ ہمارے بعض قائد ،وعظ، خطیب ، مولوی اور مفتی نے پہنچایا ہے ۔ غیر مسلم تو صرف قرآن پاک پھاڑ دیتے ہیں یا جلا دیتے ہیں لیکن اس مقدس کتاب کو کمائی کا ذریعہ نہیں بناتے ۔ ہمارے علما کرام ، مفتیان اور حفاظ کرام تو قرآن پاک کی ایک ایک آیت کو بیچ کر اپنے لئے دنیا کما رہے ہیں ۔ نہ قر آن کا مفہوم خو د سمجھتےہیںاور نہ ہی امت کو سمجھا تےہیں، ا ور اگر امت کا کوئی فرد قرآن کو پڑھکر سمجھنے کی کوشش کر تا ہے تو اسے یہ کہکر گمراہ کر دیا جا تا ہے کہ یہ کتاب تمہارے لئے سمجھنے کی چیز نہیںہے، تم اگر زیادہ مطالعہ کر وگے تو گمراہ ہو جا ئوگے ۔ اب بھلا آپ ہی بتائیں کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عرب کے بدوئوں کو قرآن سکھایا ، پڑھایا اور سمجھایا تو بڑے بڑے جان نثار صحابی بن گئے اور ہم پڑھے لکھے لوگ پڑھیں گے تو کیسے گمراہ ہو جائیں گے ۔ یہ توہدایت والی کتاب ہے جب ہم اسے پڑھیں گے نہیں، تو ہدایت ہمیں کیسے ملے گی ؟ حقیقت تو یہ ہے کہ اگر قرآن کو اُمت نے سمجھ کر پڑھ لیا اور اس کے مفہوم کو سمجھ لیا تو ان مفاد پر ست ، مسلکی اور فتنہ باز مولویوں اور مفتیوں کی قلعی کھل جا ئے گی ۔ حقیقت عیاں ہو جائے گی کہ اللہ تعالیٰ قرآن میں کیا فرما رہا ہے اور یہ ہمیں کیا بتا رہے ہیں یا تو یہ قرآن کو سمجھتے ہیںاور امت کو سمجھاتے نہیں یا پھر یہ خود ہی نہیں سمجھتے ۔ اس کی ایک ہی مثال قرآن سے پیش کر دیتا ہوں کہ اگر یہ لوگ قرآن پاک سمجھتے تو کبھی مسلکی خانوں میں نہ بٹتے ،کیونکہ اللہ تعالیٰ خود فرماتا ہے ! اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھام لو اور فرقوں میں نہ بٹو ، ورنہ تمہاری ہوا اُکھڑ جا ئے گی ۔ لیکن یہاں تو فرقوں کی بھر ما ر بنا رکھی ہے ان لوگوں نے ۔
بہرحال آخر میں امت مسلمہ سے صرف یہی کہنا چاہتا ہوں کہ آج وقت آ گیا ہے، دین کو بچانے کے لئے آگے آئیں اور خود بھی بچیں ۔اور ایسے فتنہ باز مفتیوں اور مسلکی مولویوں سے اپنی اپنی مساجد کو پاک کریں ، انہیں باہر کا راستہ دکھائیں ۔ ہما رے معاشرے میں آج بھی حق پر ست مولوی اور مفتی موجود ہیں لیکن انہیں ہم اہمیت نہیں دیتے ۔ خدا کے واسطے ایسے علما کرام کو اپنی مسجدوں میں جگہ دیں جو ہم سب کو صراط مستقیم پر چلائیں اور مسلکی خانوں میں نہ بانٹ کر ایک پلیٹ فارم پر لا کھڑا کر دیں ۔ اور ایسے مفتی اور مولوی کو باہر کا راستہ کھائیں جنہوں نے مسجد وں کو اپنے اجدادکی جاگیر اور حجرے کو اپنی آما جگاہ سمجھ رکھا ہے ۔
رابطہ۔6291697668