نیوز ڈیسک
بڈگام//لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے کہا ہے کہ جموں کشمیر بہت برباد ہوچکا، یہاںبہت خون بہہ چکا ، اب اس صورتحال کو دوبارہ پیدا کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ ہردپانزو بڈگام میں کسان سمپرک ابھیان تقریب سے خطاب کرتے ہوئے لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ مرکزی حکومت کی کوشش ہے کہ جموں کشمیر کو اپنی ٹانگوں پر کھڑا کیا جائے اور یہاں جتنے بھی معدنیات ہیں انہیں استعمال کرکے جموں کشمیر کے عوام کی معیار زندگی کو بہتر بنایا جاسکے۔انہوں نے کہاجب سکول سو دن بند رہیں گے تو مستقبل کیسے بن سکتا ہے۔انکا کہنا تھا ’’ وہ لوگ آج سوال کررہے ہیں جن کے زمانے میں سکول چلتے ہی نہیں تھے، وہ بھی آج اصول کی بات کرتے ہیں،میں آپ سے کہنا چاہتا ہوں کہ کسی بھی نوجوان کو، جو پڑھنا چاہتا ہے، اسے پڑھنے کا موقعہ دیا جائیگا،اور وہ ملے گا، اسکو ہم ممکن بنانا چاہتے ہیں،کیونکہ جموں کشمیر یا ملک کا مستقبل آنے والے دنوں میں یہی نوجوان لکھیں گے‘‘۔انہوں نے کہا’’ہاتھ میں پتھر لینے سے وقار حاصل نہیں کیا جاسکتا، کمپیوٹر پر رہ کر اور کتاب ہاتھ میں لینے سے مقام حاصل کیا جاسکتا ہے‘‘۔لیفٹیننٹ گورنر نے کہا’’چند لوگ اپنی انا کیلئے، جنہوں نے اپنے بچوں کو بیرون ملک پڑھایا، اپنا علاج بیرون ملک کیا، لیکن یہاں بڑا اسپتال یا بڑا کالج بننے نہیں دیا،یہاں ان لوگوں کو بیک ڈور سے بھرتی کیا جن میں صلاحیت ہے ہی نہیں،ایسے بہت سارے لوگ ہیں ، میں نام نہیں لینا چاہتا، کسی پر الزام نہیں لگانا چاہتا‘‘۔انہوں نے کہا کہ یہ سب وراثت میں ہمیں ملا ہوا ہے،وہ لوگ آج بڑی بڑی باتیں کرتے ہیں،میں آج ان سے ہاتھ جوڑ کر اپیل کرنا چاہتا ہوں کہ خدا کیلئے ان نوجوانوں پر ترس کھایئے، جموں کشمیر بہت برباد ہوچکا، بہت خون بہہ چکا یہاں،اب پھر سے کسی بہن کا بھائی، کسی ماں کا بیٹا،کسی باپ کا بیٹا،کوئی ماں اس حالت میں نہ ہو کہ اپنے بیٹے کیلئے روئے، یہ صورتحال پیدا کرنے کی کوشش نہ کی جائے۔انہوں نے کہا ’’پڑوسی کوشش کررہا ہے،اسکا منہ توڑ جواب دیا جائیگا،لیکن اگر اندر کے لوگ یہ کرنا چاہتے ہیں،میں ان سے کہنا چاہتا ہے کہ خدا کیلئے ایسا نہ کریں ،ہماری مجبوری ہوگی آپکے خلاف سخت سے سخت کارروائی عمل میں لائی جائے، میں نہیں چاہتا کہ کسی کے خلاف کارروائی ہو، لیکن ملک کی یکجہتی اور سالمیت کیساتھ اور جموں کشمیر کے عوام کے مفاد کیخلاف اگرکچھ کیا جائے جو کارروائی یقیناً ہوگی۔
زراعت
لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ واقفیت اور تربیتی پروگرام ہولیسٹک ایگریکلچر ڈیولپمنٹ پروگرام کے 29 پروجیکٹوں کو بغیر کسی رکاوٹ کے عمل میں لانے کے قابل بنائے گا اور یہ زراعت اور اس سے منسلک شعبوں کو جامع ترقی کے ہدف کو حاصل کرنے کے لیے مزید مضبوط کرے گا۔لیفٹیننٹ گورنر نے کہا ’’ ہم نے کھیتی باڑی کی پائیداری کو بڑھانے پر پہلے سے کہیں زیادہ ترجیح دی ہے۔ ایچ اے ڈی پی کے تحت لاگو کیے جانے والے 29 پروجیکٹ اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ ہمارے ہر ایک گاں کو دیہی خوشحالی کے مرکز کے طور پر دیکھا جائے، “۔۔جموں کشمیر کی ترقی میں کسانوں کے نمایاں تعاون کو اجاگر کرتے ہوئے لیفٹیننٹ گورنر نے سماج کے تمام طبقات سے مطالبہ کیا کہ وہ UT کی 70 فیصد آبادی جو زراعت پر منحصر ہے کی محنت کا احترام کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ 70% آبادی جموں و کشمیر کی سب سے بڑی طاقت ہے اور متعدد چیلنجوں کے باوجود وہ لوگوں کو کھانا کھلانے کے لیے دن رات محنت کر رہے ہیں۔لیفٹیننٹ گورنر نے کہا”گزشتہ تین سالوں میں زراعت اور اس سے منسلک شعبے کی بحالی میں پیش رفت کی تیز رفتاری سے ہمیں امید ملتی ہے کہ زیادہ سے زیادہ نوجوانوں کو کاشتکاری کرنے کی ترغیب ملے گی اور ہم اپنی نوجوان نسلوں کے لیے ایک بہتر مستقبل بنانے کے قابل ہو جائیں گے۔” لیفٹیننٹ گورنر نے کہا، ایچ اے ڈی پی کے منصوبے چھوٹے اور پسماندہ کسانوں کی صلاحیت میں اضافہ کریں گے، ٹیکنالوجی، ادارہ جاتی قرض، گھریلو اور بین الاقوامی مارکیٹ تک ان کی رسائی کو بہتر بنائیں گے۔لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہگزشتہ مالی سال میں ضلع میں 14 ہائی ٹیک پولی گرین ہاسز اور 110 مشروم یونٹس قائم کیے گئے تھے۔ مزید برآں، نامیاتی، غیر ملکی اور روایتی سبزیاں اگانے والے پانچ سبزیوں کے کلسٹر قائم کیے گئے ہیں اور ان تمام کوششوں کے نتیجے میں 2022-23 کے دوران ضلع سے 43,000 MT سبزیاں، 53 MT لال مرچ اور 200 MT سویٹ کارن برآمد ہوئے ہیں۔ لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ انتظامیہ عوام کی فلاح و بہبود کے لیے مسلسل کوششیں کر رہی ہے اور بڈگام کے ڈسٹرکٹ ہسپتال پر کام جلد شروع ہو جائے گا۔