اشفاق سعید
سرینگر //سالانہ سینکڑوں ٹن مچھلی کی پیداوار ہونے کے باوجود بھی حکام نے مچھلی بازار قائم کیلئے ابھی تک کوئی بھی فنڈس منظور نہیں کئے ہیں اور نہ ہی ٹراوٹ مچھلیوں کو بیرون ریاست بھیجنے کیلئے کو ئی پراسسنگ یونٹ یہاں قائم کیا جا سکا ہے ۔ سالانہ 4سو کروڑ روپے کا ریو نیو حاصل کرنے والے محکمہ ماہی پروری کے پاس وادی میں کہیں بھی ہول سیل بازار قائم نہیں ہیں اور نہ ہی اعلی درجہ کی ٹراوٹ مچھلی کو بیرونی ممالک میں فروخت کرنے کیلئے کوئی معیاری پراسسنگ پلانٹ موجود ہے۔ محکمہ نے نجی اور سرکاری سیکٹر میں لگاتار یونٹ قائم کر رکھے ہیں اور خود یہ دعویٰ بھی کر رہا ہے کہ اس شعبہ میں ترقی ہوئی ہے لیکن ماہی پروری سے وابستہ افراد کے پاس اپنا مال فروخت کرنے کیلئے کوئی بازاردستیاب نہیں ہے ۔سال2018میں محکمہ فشریز کشمیر نے ہول سیل بازار قائم کرنے کیلئے ایک منصوبہ تیار کیا تھا جس کو مرکزی سرکار کی طرف سے منظوری بھی ملی تھی اور اس کیلئے بٹہ مالو میں 7کنال اراضی بھی حاصل کی گئی۔
لیکن اسکے لئے فنڈس دستیاب نہیں کئے گئے یوں یہ منصوبہ مکمل طور پر ناکام ہوا۔یہی نہیں بلکہ وادی میں مشہور ٹرووٹ مچھلیوں کو باہر کی ریاستوں اور بیرون ممالک بھیجنے کیلئے پرسسنگ پلانٹ قائم کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا تھا تاکہ سٹوریج پروجیکٹ کی تعمیر کے بعد انکے زندہ رہنے کی عمر کو بڑھایا جاسکتا تھا، لیکن ایسا بھی نہیں کیا گیا۔محکمہ فشریزمیں موجود ذرائع نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ محکمہ کو سالانہ ساڑھے 4سو کروڑ کی آمدن ہوتی ہے جبکہ پرائیوٹ سیکٹر میں فی یونٹ ہولڈر کی آمدن بھی 2لاکھ کے قریب ہے۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے تین برسوں کے دوران جموں وکشمیر میں مچھلیوں کی پیداوار میں زبردست اضافہ ہوا اور کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ مالی سال 2018-19میں21.06میٹرک ٹن ہوئی ،جبکہ مالی سال2019-20میں21.35میڑک ٹن ، پیدوار ہوئی تھی ۔ مالی سال2020-21میں پیدوار21.35درج ہوئی اور مالی سال21-22 میں پیدوار26.40 میڑک ٹن ریکارڈ کی گئی مالی سال 2022-23میں محکمہ نے 1000.970لاکھ کا ریونیو حاصل کیا تھا ۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ پرائیوٹ سیکٹر میں بھی محکمہ ماہی گیری کی جانب سے قریب 2748ٹراوٹ یونٹ قائم کئے گئے ہیں جبکہ سرکاری سطح پر 76بڑے یونٹ قائم ہیں، اس کے علاوہ داچھی گام ، کوکرناگ اور دیگر اضلاع میں بھی سینکڑوں ٹن مچھلیوں کی پیداوار ہوتی ہے اور مزید یونٹ بھی قائم کئے جا رہے ہیں ۔محکمہ فشریز کے حکام نے بتایا کہ اس میں کوئی دوہرائے نہیں کہ ٹراوٹ مچھلیوں کی پیدا وار میں اضافہ ہوا ہے، البتہ انہیں مارکیٹنگ کی دقتیں آرہی ہیں ۔انہوں نے بتایا کہ ٹینگہ پورہ سرینگرمیں مچھلی مارکیٹ قائم کرنے کیلئے مرکزی سرکار نے کچھ سال قبل 5کروڑ روپے کے فنڈس فراہم کئے تھے، لیکن اس وقت زمین حاصل نہیں کی گئی اور واگذار کی گئی رقومات بھی واپس ہوئیں، تاہم جموں کے نروال علاقے میں یہ بازار قائم کیا گیا ۔انہوں نے کہا کہ اس کمی کو پورا کرنے کیلئے محکمہ فشریز نے (پی ایم ایس ایس )وائی سکیم کے تحت مارکیٹ انفراسٹکچر کا ایک منصوبہ حکومت ہند کو بھیجا تھا جس کو گرین سگنل مل گیا ہے اور اس سال اس پر عملدر آمد کرنے کی کوشش کی جائیگی۔انہوں نے کہا کہ اس پروجیکٹ کے تحت 2پروسسنگ یونٹ قائم کئے جائیں گے ۔اسسٹنٹ ڈائریکٹر فشریز منیر احمد وانی نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ سرکار نے بٹہ مالو میں مچھلی بازار قائم کرنے کو منظوری دی ہے اور اس کے فنڈس بھی اسی سال مل جائیں گے،جس کے بعد مچھلی مارکیٹ قائم کیا جائیگا۔انہوں نے کہا کہ محکمہ نے اس کیلئے پہلے سے ہی 7کنال اراضی خرید کر رکھی ہے ۔ ان کا کہنا تھاکہ نٹی پورہ میں گذشتہ سال ایک پراسسنگ یونٹ قائم کیا گیا ہے، لیکن ٹراوٹ مچھلیوں کی پیداوار میں مزید اضافہ کے بعد مزید پراسسنگ یونٹ قائم کئے جائیں گے ۔