مولانا فتح محمد
مختلف ذرائع ابلاغ سے خبرموصول ہوئی کہ بتاریخ22رمضان المبارک 1444ہجری بمطابق 13اپریل 2023عیسوی روزجمعرات صدرآل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ، وناظم دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ، سرپرست اسلامی فقہ اکیڈمی ہند،نائب صدررابطہ ادب اسلامی ریاض سعودی عرب، رکن رابطہ عالم اسلامی حضرت اقدس الحاج مولانا سیدمحمدرابع حسنی ندوی صاحبؒاس دارفانی سے رخصت ہوگئے تودل رنجیدہ، عقل پریشان ،آنکھیں اشکبارہوگئی ،بے ساختہ بول پڑا۔ اناللہ واناالیہ راجعون۔حضرت مرشدالملت علم دین وشرع متین کے ذخار ،اکابرین کی روایات کے علمبردار خانوادہ سادات کے تاجدار اسماء الرجال کیماہرعربی واردوزبان وادب کیرمزشناس اوربحربیکراں تھے،
حضرت مرشد الملت کی زندگی قومی و ملی، وطنی و عالمی خدمات سے عبارت ہے حضرت ایک طرف جہاں دارالعلوم ندوۃ العلماء کے ناظم تھے وہیں دوسری جانب آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے صدر بھی تھے ، جہاں حضرت ایک جانب اسلامی فقہ اکیڈمی ہند کے سرپرست تھے وہیں دوسری جانب رابطہ ادب اسلامی ریاض کے صدر اور رابطہ عالم اسلامی کے رکن بھی تھے ،یہ تمام مناصب عالیہ حضرت کی خدمات کی جانب مشیر ہیں۔
حضرت مرشد الملت کی زندگی اپنے اکابرین کے نقوش اقدام سے انتہائی ہم آہنگ تھی اور حضرت اپنے بڑوں کی اتباع میں کس قدر فنا تھے اور اپنے بڑوں سے کس قدر مشابہت تھی کہ موت بھی اسکو بیان کرگئی: کہ ٹھیک آج سے چوبیس سال قبل کل ہی کی طرح رمضان 1420ھ کی بائیسویں تاریخ تھی، روزہ کی حالت میں دار العلوم ندوۃ العلما لکھنو کے ناظم مولانا سید ابو الحسن علی ندوی وفات پاگئے تھے، اور کل چوبیس سال بعد رمضان 1444ھ کا بائیسواں روزہ ہے، مولانا رحمۃ اللہ علیہ کے جانشین اور ان کے صحبت یافتہ، دار العلوم ندوۃ العلما لکھنو کے ناظم مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی عقبی کے سفر کو روانہ ہوگئے۔
مجھے یہ خبرکلفت اثرمعلوم ہوکرنہایت رنج و قلق ہواکہ پیر طریقت مرشد الملت کا انتقال، آہ! آفتاب علم غروب، عالم اسلام میں غم کاماحول، واقعتاً ہم یہ الفاظ ببانگ دہل کہہ سکتے ہیں کہ دنیاعلم و فضل کے حاملین ، نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کے سچے وارثین سےخالی ہوتی جارہی ہیں۔ان خیالات کااظہارفی زمانہ ٔعلماء ومشائخ کررہے ہیں لاشک فی کلامک ’’موت العالم موت العالم‘‘
بہرحال!ہمارے لئے جس قدرسوبان روح ہو لیکن یہ مزدہ مغفرت ہے روایت ہے: الموت جسریوصل الحبیب الی الحبیب اور حضرت رحمۃ اللہ علیہ کی دینی خدمات، اور قومی و ملی مہمات بتاتی ہیں کہ حضرت رحمۃ اللہ علیہ بزبان حال یوں گویا ہیں: یا لیت قومی یعلمون بما غفرلی ربی وجعلنی من المکرمین (الآیۃ)علماء کرام کی بکثرت موات ہمارے لئے’’عام الحزن ‘‘سے بھی زیادہ دقیق بن گیا ہے اب اللہ ہی اس امت کوان اکابرین کانعم البدل عطا فرمائے۔(آمین)
ایساقلب ودماغ خواہ دنیاکے کسی مقام پرہواس صدمہ کی شدت اوراس کے اثرات کواہل خانہ اور مقربین کی طرح محسوس کرتے ہوئے مرحوم ومغفورکے لئے ترقی درجات اور اعلیٰ علین میں صدیقین وصالحین کی صفوف میں مقام کریم عطاء کی جانے کے لئے بچشم نم دست دعادرازکیے ہوئے ہیں،بارگاہ ایزدی میں دست بدعاہوں کہ پروردگار عالم اپنی خصوصی رحمتیں نازل فرمائے اور دنیاکی طرح آخرت میں بھی اعلی مقام عطا فرمائے۔آمین
آسماں تیری لحد پر شبنم افشائی کرے
سبزہ نورستہ اس گھر کی نگہبانی کرے
(ناظم دارالعلوم محمودیہ مینڈھر)
<[email protected]