سید سہیل گیلانی
جدید دور میں لوگ جتنی ترقی کرتے ہیں اتنا ہی گمراہی اور غلط راہ پر چلتے نظر آرہے ہیں ۔ دنیا کی کامیابی ہی انکی زندگی کا مقصد بن چکا ہے ۔ لوگ دنیا کے پیچھے ایسے مصروف ہو گئے ہیں کہ آخرت کے بارے میں اُنہیں کوئی خیال اور تصوّر ہی نہیں ہے۔ دورِ حاضر میں لوگ اسلام کی راہ اور اصولوں کو پوری طرح بھول چکے ہیں ۔ ان کا ہر ایک کام اسلام کے مطابق نہیں ہوتا ہے ۔ حالانکہ مسلمان کا ہر ایک کام اسلام کے دیئے ہوئے طریقے پر ہی ہونا چاہئے تھا لیکن آجکل ایسا بالکل بھی نہیں ہوتا ہے ۔ غیر اسلامی کاموں کو انجام دینے میں آج کل زیادہ تر نوجوان طبقہ نظر آرہا ہے ، شائد انہوں نےاپنے دین ِمُبین سے اپنا ناطہ ہی ترک کردیا ہے کیونکہ دین ِ اسلام کو پڑھنے اور سمجھنے میں اُن کی کوئی دلچسپی ہی نظر نہیں آتی ۔ اُنکے دل اتنے سخت بن چکے ہیں کہ وہ صحیح اور غلط ، جائز اور نا جائز،حق و ناحق ،سچ اور جھوٹ میں کوئی فرق نہیں کر پاتے ہیں ۔ ہونا تو یہی چاہئے کہ وہ اپنے دینی تعلیما اور شرعی احکامات کے تحت اپنی زندگی گزارتے ،اور اسی میں اُن کی کامیابی بھی تھی لیکن بدقسمتی سے وہ لادینیت کی طرف گامزن دکھائی دے رہے ہیں۔
قابل توجہ بات تو یہ بھی ہے کہ لوگ کلمہ پڑھنے کی بنیاد پر مسلمان ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں لیکن اسلام کے اصولوں اور طریقوں کو ترک کرتے ہیں ۔ کلمہ پڑھ کے مسلمان ہونے کا دعویٰ کرنا صحیح ہے، لیکن مکمل اسلام میں داخل ہونا لازمی ہے ۔ چونکہ اللہ پاک قرآن پاک ( سورۃ البقرۃ، ٢٠٨ ) میں ارشاد فرماتے ہیں ،’’اے ایمان والو ! اسلام میں پورے پورے داخل ہو اور شیطان کے قدم بہ قدم مت چلو ،واقعی وہ تمہارا کھلا دشمن ہے ۔‘‘ مومن (کلمہ پڑھنے والے) کو مکمل اسلام میں داخل ہونے کی ہدایت کا یہی مطلب ہے کہ اُن کا ہر ایک عمل اسلام کے مطابق ہی ہونا چاہیے ۔ اُن کے دل میں دین ِ اسلام سے محبت ہونی چاہیے ، اللہ اور اسکے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت ہونی چاہیے ۔ اور یقین مانئے جن لوگوں نے اللہ اور اسکے رسولؐ کی اتباع کی ، دین ِ اسلام دل سے قبول کیا ، اسلام کے مطابق زندگی گزار لی ، وہی لوگ سیدھی راہ پر ہیں اور دنیا و آخرت میں کامیاب ہیں۔
لہٰذا مسلمانوں کو چاہیے کہ اسلام کی ہدایات اور اصولوں کے مطابق ہی زندگی گزاریں ، اسی میں اُن کی کامیابی اور بلندی ہے۔ارشاد الٰہی ہے کہ اگر تم دنیا میں اللہ سے ڈرتے ہوئے کام کرو اور تمہاری دلی خواہش ہو کہ تم سے کوئی ایسی حرکت سرزد نہ ہونے پائے جو رضائے الٰہی کے خلاف ہو تو اللہ تعالیٰ تمہارے اندر وہ قوت وتمیز پیدا کر دے گا جس سے قدم قدم پر تمہیں خود معلوم ہو جائے گا کہ کون سا رویّہ صحیح ہے اور کون سا غلط۔ کس رویے میں اللہ کی رضا ہے اور کس میں اس کی ناراضی۔ زندگی کے ہر موڑ ،ہر نشیب وفراز پر تمہاری اندرونی بصیرت تمہیں بتانے لگے گی کہ کدھر قدم اٹھانا چاہیے اور کدھر نہیں اٹھانا چاہیے۔ کون سی راہ حق ہے اوراللہ کی طرف جاتی ہے اور کون سی راہ باطل ہے اور شیطان سے ملاتی ہے۔ اللہ ہم سب کو اسلام کے دیے ہوئے اصولوں کے مطابق زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائے۔
(مضمون نگار، بی ایس سی طالب علم ہیں)
[email protected]