سمت بھارگو
راجوری // جموں و کشمیر پولیس نے دعوی کیا کہ پونچھ میں گزشتہ ہفتے گھات لگا کر حملے کی سازش کا پردہ فاش کر دیا گیا ہے اور 6 مقامی لوگوں کو ملی ٹینٹوںکو پناہ دینے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔ اسکے علاوہ ڈرون کے ذریعے پاکستان سے اسلحہ و دھماکہ خیز مواد پہنچایا گیا۔ ڈائریکٹر جنرل دلباغ سنگھ نے کہا کہ 20 اپریل کا حملہ منصوبہ بند تھا اور اسے 3 سے5 ملی ٹینٹوںنے انجام دیا۔ انکا کہنا تھا’’ انہوں نے پہلے علاقے کا جائزہ لیا، علاقے کو سمجھا اور پھر حملے کی جگہ کا انتخاب کیا‘‘۔انہوں نے کہا کہ اب تک 200 سے زائد افراد سے پوچھ گچھ کی جا چکی ہے اور حملے میں ملوث ملی ٹینٹوں کو بے اثر کرنے کے لیے آپریشن جاری ہے”۔انہوں نے کہا کہ چھ افراد (ایک ماڈیول )کو گرفتار کیا گیا ہے۔ ان میں وہ لوگ شامل ہیں جنہوں نے ملی ٹینٹوں کو پناہ گاہ اور خوراک کے علاوہ مواد ،ہتھیار، گولہ بارود، دھماکہ خیز موادفراہم کیا اور انہیں ایک سے دوسری جگہ رہنمائی کی ہے۔سنگھ نے راجوری ضلع کے دورے کے دوران نامہ نگاروں کو بتایا”ہمیں پوچھ گچھ کے دوران اشارے مل رہے ہیں۔
ہم اس پر کام کر رہے ہیں۔سنگھ، جنہوں نے برف سے ڈھکے پیر پنجال پہاڑوں کے دامن میں واقع درہال اور دور دراز کے بدھ خاناری علاقے کا دورہ کیا، نے یہ بھی کہا کہ اس طرح کے واقعات مقامی تعاون کے بغیر ممکن نہیں ہیں۔”اس میں ایک مکمل ماڈیول پکڑا گیا ہے۔ وہ انہیں پچھلے دو تین ماہ سے سپورٹ کر رہے تھے۔ نثار نامی ایک مقامی اور اس کا خاندان کھانے سے لے کر رہائش تک تمام مدد فراہم کر رہے تھے۔ دھماکہ خیز مواد پاکستان سے ڈرون کے ذریعے آیا تھا۔ انہوں نے اسلحہ اٹھایا اور دہشت گردوں کو فراہم کیا، اس میں ہتھیار، دستی بم اور گولہ بارود شامل تھا۔انہوں نے مزید کہا ’’ سیکورٹی فورسز مزید مقامی مدد کی نشاندہی کر رہی ہیں،وہ اس پر مضبوطی سے کام کریں گے۔ملی ٹینٹ جنگلات کے قریب جگہوں کا انتخاب کرتے ہیں، جہاں انہیں مقامی مدد ملتی ہے اور جنگلوں میں فرار ہونے کا راستہ بھی ہوتا ہے” ۔انہوں نے کہا۔ماڈیول کے بارے میں کہا کہ نثار ایک طویل عرصے سے دہشت گرد رہا ہے۔”وہ 1990 کی دہائی میں پاکستانی نژاد لشکر طیبہ کے اپر گرائونڈ کمانڈر کے طور پر کام کر رہے تھے۔ وہ ہمارے ریڈار پر تھا۔ ہم نے اسے ماضی میں دو تین بار پوچھ گچھ کے لیے اٹھایا تھا، وہ ہماری مشتبہ افراد کی فہرست میں تھا اور اس بار بھی اسے اٹھایا گیا تھا۔ڈی جی پی نے کہا کہ جب پوچھ گچھ کی گئی تو ہم نے پایا کہ وہ خاندان کے دیگر افراد کے ساتھ پوری طرح ملوث تھا۔ انہوں نے کہا کہ ملی ٹینٹوںنے سب سے پہلے علاقے کا جائزہ لیا، علاقے کو سمجھا اور حملے کی جگہ پر نشیبی علاقوں اور تیز موڑ کے پیش نظر گاڑی کی رفتار صفر پر آنے پر غور کیا۔”وہ قریب آئے اور گاڑی پر گھات لگا کر حملہ کیا۔ پھر انہوں نے گاڑی پر فائرنگ کردی جس سے گاڑی تباہ ہوگئی، فوجی زخمی ہوئے۔ انہوں نے ایک آئی ای ڈی نصب کی، اسے آگ لگا دی اور وہ پھٹ گئی۔”سنگھ نے کہا کہ پاکستان سے آنے والے ملی ٹینٹ یہاں کئی مہینوں تک رہتے ہیں۔ وہ recce اور اس طرح کی حرکتیں کرتے ہیں،ہم نے ماضی میں بھی ان میں سے کئی کو بے اثر کر دیا ہے۔ دو سے چار ایسے ملی ٹینٹ وقتا فوقتا سرگرم رہتے ہیں۔سنگھ کے مطابق اس علاقے میں 10 سے 12 ایسے عناصر کام کر رہے ہیں۔چینی سٹیل کور گولہ بارود کے استعمال پر انہوں نے کہا کہ یہ ڈھنگری واقعہ میں بھی استعمال ہوا تھا۔انہوں نے کہا کہ دہشت گرد اس طرح کے حملوں کے لیے بہتر طور پر تیار ہیں۔