سمت بھارگو
راجوری//بھاٹہ دھوڑیاں کے قریب گائوں ناڑ میں رہنے والے ایک شخص نے زہریلی چیز کھا کر خودکشی کر لی ہے۔ متوفی نے خود کشی کرنے سے قبل ایک ویڈیو ریکارڈ کی جس میں کہا گیا کہ دہشت گردوں کو پناہ دینے والوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے لیکن معصوم مقامی لوگوں کو ہراساں نہ کیا جائے ۔مذکورہ شخص منگل کی شام سے جی ایم سی ایسوسی راجوری میں زیر علاج تھا لیکن اس کی موت ہوگئی جس کے بعد پولیس نے معاملے کی تحقیقات شروع کردی ہے۔جاں بحق ہونے والے کی شناخت مختار حسین شاہ (45) ولد فیض حسین شاہ ساکن ناڑ گاؤں کے طور پر ہوئی ہے جو کہ 20 اپریل کو بھاٹہ دھوڑیاں حملے کی جگہ کے قریب واقع ہے جہاں گزشتہ سال اکتوبر کے تیسرے ہفتے میں بھی ایک انکاؤنٹر ہوا تھا جس میں پانچ فوجی اہلکار اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔
سرکاری ذرائع نے بتایا کہ اس شخص نے منگل کی شام کے اوقات میںکوئی زہریلی چیز کھا لی جس کے بعد اسے سب ڈسٹرکٹ ہسپتال مینڈھر لے جایا گیا اور بعد میں اسے جی ایم سی راجوری منتقل کیا گیا جہاں وہ زیر علاج تھا اور جمعرات کی صبح اس کی موت ہوگئی۔متوفی کی نعش ہسپتال کے مردہ خانہ میں منتقل کر دی گئی اور قانونی کارروائی کے بعد پوسٹ مارٹم کرایا گیا۔دریں اثنا، متوفی کے لواحقین نے جمعرات کی شام جموں راجوری پونچھ قومی شاہراہ کو بند کر دیا اور انصاف اور مکمل تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے احتجاج کیا۔مظاہرین کا کہنا تھا کہ اس شخص نے دباؤ میں آکر خودکشی کی اور اسے 20 اپریل کے حملے کے بعد کیس کی تحقیقات کے سلسلے میں پوچھ تاچھ کے لئے بلایا گیا تھا۔احتجاج کے باعث شاہراہ آدھے گھنٹے سے زائدبند رہی جس کے بعد سول انتظامیہ اور پولیس افسران نے جائے وقوعہ پر پہنچ کر منصفانہ اور مکمل تحقیقات کی یقین دہانی کراتے ہوئے احتجاج کو ختم کرایاجس کے بعد شاہراہ پر آمد ورفت بحال کر دی گئی ۔دوسری جانب اب متوفی کی ایک ویڈیو بھی منظر عام پر آئی ہے جس کے بارے میں خیال کیا جا رہا ہے کہ جو زہریلی چیز کھا کر خودکشی کرنے سے کچھ دیر پہلے کی ہے۔اس ویڈیو بیان میں متوفی کو فوج کی گاڑی پر حملے کے حالیہ واقعات کا ذکر کرتے ہوئے سنا گیا ہے جس میں فوج کے پانچ جوانوں کی جانیں گئی تھیں اور گزشتہ سال اس کے علاقے کے جنگلات میں ہونے والے انکاؤنٹر کا ذکر کیا گیا ہے۔ویڈیو میں اُس نے کہا کہ ’’واقعات افسوسناک ہیں اور ہم نے اپنے فوجیوں کو کھو دیا ہے، میں یہ بتانا چاہتا ہوں کہ میرا پورا خاندان ہندوستانی ہے اور ہم ہمیشہ قوم پرست رہے ہیں اور اپنی افواج کے ساتھ تعاون کیا ہے‘‘تاہم اسے یہ کہتے ہوئے بھی سنا جا سکتا ہے کہ اس کے کچھ رشتہ داروں، گھر والوں کو شک ہے کہ ان کی ہراسانی میں اس کا کردار ہے جو کہ سراسر بے بنیاد ہے اور اب وہ اس تمام بے بنیاد الزامات کی بوچھاڑ کو ختم کرنے کے لئے خودکشی کرنا چاہتا ہے۔ویڈیو پیغام میں اُس نے مزید کہا کہ ’’میں یہ واضح کرنا چاہتا ہوں کہ میری خودکشی کے واقعے کے پیچھے کسی کا ہاتھ نہیں ہے اور نہ ہی مجھ پر کسی نے دباؤ ڈالا ہے‘‘۔جی ایم سی راجوری میں علاج کے دوران فوت ہونے والا یہ شخص، علاقے کے لوگوں سے مزید اپیل کرتا ہے کہ وہ امن کو برقرار رکھنے اور خوشگوار زندگی گزارنے کیلئے سیکورٹی فورسز کے ساتھ تعاون کریں۔دوسری جانب پولیس کا کہنا ہے کہ معاملے کی تفتیش شروع کر دی گئی ہے اور قانونی کارروائی جاری ہے۔