غلام مصطفیٰ رفیق
رمضان المبارک کابابرکت مہینہ اپنے اختتام کے قریب ہے، بڑے سعادت مندہیں، وہ لوگ جنہوںنے اس ماہ مبارک میں اللہ تبارک وتعالیٰ کی رحمتیں اس کی عنایتیں خوب خوب سمیٹیں،اورجنہوں نے اپنے گناہ بخشوا کر جہنم کی آگ سے آزادی کاپروانہ حاصل کیا۔ رمضان المبارک کے آخری عشرے میںآنے والے جمعہ کوعام طور پر جمعۃ الوداع کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ہمیں اس دن کے حوالے چند باتوں کااہتمام کرناچاہیے۔
اس جمعہ کی ساعات اور گھڑیوں کو قیمتی بنایا جائے، اور زیادہ سے زیادہ اس میں عبادت، تلاوت اور دعا کا اہتمام کیا جائے۔جمعہ کے دن عصرسے مغرب کاوقت دعاؤں کی قبولیت کاخاص وقت ہوا کرتا ہے، لہٰذاکوشش کی جائے کہ یہ سارا وقت ہمارا دعا میں صرف ہو۔جمعہ کے دن عصرکے بعد درودشریف کا جتنا ہوسکے، اہتمام کیا جائے۔جمعتہ الوداع ہمیں متنبہ کرتاہے کہ رمضان المبارک کابابرکت مہینہ رخصت ہونے کوہے، لہٰذا بندے کواللہ تعالیٰ کاشکراداکرناچاہئے کہ رمضان المبارک کی دولت نصیب فرمائی، اورروزہ، نماز، تلاوت، تراویح کی عبادت کی توفیق عطاکی۔جس قدراللہ کاشکر ادا کیا جائے گا،اسی قدرنعمتوں میں اضافہ ہوگا۔جمعۃ الوداع اس بات کااحساس دلاتاہے کہ اب ماہ ِ مبارک کا صرف ایک دن باقی ہیں،جس میں بارگاہ الٰہی سے مغفرت طلب کی جا سکتی ہے، اگر ماہِ مبارک کے دوران ،اِس کے احترام میں جو کوئی کمی کوتاہی ہوگئی ہو،اس پرصدق دل سے اللہ تعالیٰ سے معافی مانگی جائے، اس کی تلافی کی جائے اور جو دن باقی رہ گیا ہے،اس کی قدرکی جائے اور اپنے گناہوں کو بخشوا کر رحمت کی بہاریں حاصل کی جائیں ،دوزخ کی آگ سے آزادی کاپروانہ حاصل کیا جائے، ایسا نہ ہوکہ پھریہ رمضان دیکھنا نصیب نہ ہو اور شاید یہ زندگی کا آخری رمضان ہو۔ لہٰذا ،اللہ کی عنایت سےآج کا یہ دن انتہائی غنیمت ہے، کہ بجائے لہوولعب اورفضول کاموں میں لگانے کے اسے اللہ پاک کو راضی کرنے میں گزاردیں، ویسے بھی ماہِ مبارک کے تیسرے عشرےکے آخری دنوں میں اللہ پاک کی رحمت موسلادھاربارش سے زیادہ اپنے بندوں کی طرف متوجہ ہوتی ہے۔سب سے اہم بات یہ ہے کہ ہم نے یہ سمجھاہوا ہے کہ اب رمضان کامہینہ رخصت ہورہا ہے تورمضان کوالوداع کہنے کے ساتھ ساتھ جتنی عبادات شروع کی تھیں، ان سب کوبھی الوداع کہناہے،اورجتنے گناہوں کورمضان المبارک کی وجہ سے چھوڑاتھا،ان سب کااستقبال کرناہے،حالانکہ سوچنے اورسمجھنے کی بات ہے کہ رمضان کے روزوں کی فرضیت کی علت اورحکمت یہ تھی کہ انسان کوساری زندگی کے لئے متقی بنایا جائے اوراس کی تربیت کی جائے جس اللہ نے رمضان میں کھانے پینے تک کوروزے کی وجہ سے حرام کیا تھا، اسی اللہ نے سارے سال تمام گناہوں کوبھی حرام کیا ہے اور عبادات کوفرض فرمایا ہے۔رمضان کاخدا اور سارے سال کاخدا ایک ہی ہے اور وہی اللہ ہے جو تمام سال انسان کو نعمتیں عطافرماتا ہے۔ لہٰذا اس بات کوٹھنڈے دل سے سوچیں اور رمضان کے بعدبھی زندگی اسی طرح گزاریں، جیسے رمضان میں گزاری ہے۔ جن عبادات کو شروع کیاتھا،انہیں برقرار رکھاجائے اور جن گناہوں سے بچنے کا اہتمام کیا تھا ان سے اجتناب کیاجائے۔اس آخری رات کو بھی غنیمت سمجھاجائے اورخوب خوب عبادت کی جائے، گناہوں کی بخشش اورجہنم کی آگ سے آزادی کی دعا مانگی جائے، تاکہ اللہ کے ان بندوں میں ہم شامل ہوجائیں جن کی اس ماہ مبارک کی وجہ سے کامل مغفرت کردی جاتی ہے اورانہیں دوزخ کی آگ سے آزادی کاپروانہ جاری کردیاجاتاہے۔