ہلال بخاری
ایک حدیث شریف ہے :’’من صمت نجا‘‘ یعنی جو خاموش رہا اس نے نجات پالی۔ کئی معاملات میں خاموشی ہمارے کلام سے بہتر ہوتی ہے۔ایک دانا کی دانائی کے بہت چرچے تھے، کسی نے اُن سے پوچھا کہ کس چیز نے انکو وہ عظیم رُتبہ دیا ،جس پر وہ فائز تھے تو اُس دانا نے جواب دیا کہ اس نے عزت اور احترام اس دنیا میں کلام سے زیادہ اپنی خاموشی کی وجہ سے حاصل کیا ہے۔ خاموشی ہر اُس کلام سے بہتر اور افضل ہے جو بروقت اور برمحل نہ ہو۔ یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ خاموشی میں وہ طاقت ہے کہ یہ ہماری رسوائی اور پشیمانی کا ذریعہ کبھی نہیں بنتی۔ خاموشی زیرک کی طاقت اور کم عقل کی عزت میں اضافہ کرنے کا سب سے مفید ذریعہ ہے۔خاموشی سے دانا کی دانائی میں اضافہ ہوتا رہتا ہے۔ کم عقل کو خاموشی ذلت اور رسوائی سے بچا کر رکھتی ہے۔ وہ وقت جو ہم خاموشی سے غوروفکر میں گزاریں، ہمارے دل اور دماغ کو علم کی گہرائی سے آشنا کرنے میں مفید ثابت ہوتا ہے۔
ہمیں معلوم ہے کہ ماہ رمضان سال کے تمام مہینوں میں افضل ہے۔ یہ ہماری عبادت کے موسم بہار کی طرح ہے۔ ہر طرف فضا پاک اور اعلیٰ کلمات کی مہک سے تروتازہ ہوتی ہے۔ ہر دل ایمان کے جذبے سے منور ہوتا ہے۔لیکن ہم میں سے بیشترلوگ کو یہ معلوم نہیں کہ ماہ رمضان صرف کھانا پینا ترک کرنے کا مہینہ نہیں ہے بلکہ تقویٰ حاصل کرنے مہینہ ہے۔جہاں ہم نماز، روزہ، نوافل، ذکر و اذکار اور تسبیح و تلاوت کے ذریعے ثواب کماتے ہیں، وہیں ہمیں اخوت و بھائی چارگی کے ذریعے بھی نیکی کمانے کی ضرورت ہے۔ سب سے پہلے ہمیں چاہیے کہ اپنی رشتہ داریوں کو استوار کریں، جن رشتہ داروں سے قطع تعلق کیے بیٹھے ہیں، ان سے تعلق بنائیں، اپنے بھائیوں اور بہنوں کا حق ادا کریں۔ یاد رہے کہ رشتوں کو توڑنے والے سے اللہ ناراض ہوتا ہے۔ ہمارے جو رشتہ دار غریب اور مستحق ہیں، ہمیں چاہیے کہ چُپکے سے اُن کی مالی مدد کردی جائے۔اس ماہ مبارک میں اگر ہم اللہ کے بندوں کا خیال کریں گے تو اللہ پاک ضرور ہمیں بیش بہا انعامات سے نوازے گا۔
بلکہ یہ ہم کو بے جا اور بے معنی گفتگو کو بھی ترک کرنے کا بہترین موقع فراہم کرتا ہے۔ اس مہینے میں ہم محض اللہ کی رضامندی حاصل کرنے کے لئے جہاں کھانا پینا ترک کرتے ہیں، وہیں ہم کو اس پاک وقت کا استعمال کرتے ہوئے اپنی گفتگو کے بے معنی طریقوں کو خیرآباد کرتے ہوئے خاموشی کا بجا استعمال کرنا بھی سیکھ لینا چاہیے۔ اگر ہم نے اللہ کی رضامندی کے لئے کھانا اور پینا وغیرہ ترک کیا تو ہم کو چاہیے کہ خاموشی کا بجا استعمال کرکے اپنے ایمان کو مزید تقویت دینے کا عمل بھی اس مہینے کی برکت سے سیکھنے میں پہل کریں۔ ایک مومن کے لئے یہ روا نہیں کہ وہ اپنے رب العالمین کی رضا کے لئے کھانا پینا ترک کرکے پھر اپنی ساری محنت بے جا گفتگو میں ضائع کرے۔ ماہ رمضان ہم کو صبر کے ساتھ خاموش رہنے کا عظیم سبق سکھاتا ہے ،جس کو سیکھ کر ہم اپنی ساری زندگی کو بہتر بنانے کا ہنر جان سکتے ہیں۔
خاموش رہنا صبر کا ایک واضح ثبوت ہے۔ اگر آپ کوئی بھی کڑوی بات سن کر خاموش رہنے کا فن جانتے ہیں تو یہ ایک ثبوت ہے کہ آپ صابر ہیں۔ ماہ رمضان کے بارے میں ایک مشہور حدیث بھی ہم کو خاموش رہنے کا سبق فراہم کرتی ہے۔ فرمایا گیا ہے کہ اگر ہم سے کوئی اس مہینے میں تیز کلامی کرے تو ہم صرف یہ کہہ کر خاموش رہنے کی کوشش کریں کہ ہم روزے سے ہیں۔ اس طرح کا جواب ہمارے دشمنوں کو اخلاقی طور پر پامال کرنے میں سب سے موثر ثابت ہوگا اور ہم نفاق اور جھگڑے سے محفوظ رہنے میں کامیاب ہوجائیں گے۔ اس لئے ضرورت اس بات کی ہے کہ اس رمضان کے بابرکت مہینے میں ہم پرہیزگاری کے باقی طریقوں کے ساتھ ساتھ خاموشی سے صبر کرنے کا بہترین ہنر بھی سیکھ لیں۔
[email protected]