محمد ہاشم القاسمی
رمضان المبارک درحقیقت رحمتوں اور برکتوں کا موسم بہار ہے، اس مہینہ میں انسانوں کے گناہ خزاں کے پتوں کی طرح جھڑتے ہیں۔اِسی مبارک مہینے میں اللہ تعالیٰ نے اپنی تمام آسمانی کتابیں اور صحیفے نازل فرمائے ہیں، چنانچہ قرآن مجید لوحِ محفوظ سے آسمانِ دُنیا پر تمام کا تمام اسی مہینہ میں نازل ہوا اور وہاں سے حسب موقع تھوڑا تھوڑا تیئس سال کے عرصہ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم کے قلبِ اطہر پر نازل ہوا، اس کے علاوہ حضرت ابراہیم ؑ کو اسی ماہ کی یکم یا تین تاریخ کو پچاس صحیفے عطاء کئے گئے، حضرت داؤدؑ کو بارہ یا اٹھارہ رمضان میں’ زبور‘ عطاء کی گئی، حضرت موسٰی ؑکو چھ رمضان میں کوہ طور پر ’تورات‘ عطاء کی گئی، حضرت عیسٰی ؑ کو بارہ یا تیرہ رمضان میں ’انجیل‘ عطاء کی گئی، اور حضور اکرمؐ کو چوبیس یا ستائیس رمضان میں’ قرآن مجید‘ جیسی مقدس کتاب عطاء کی گئی۔(مسند احمد، معجم طبرانی) اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اس ماہِ مبارک کو کلام الٰہی کے ساتھ ایک خاص قسم کی مناسبت حاصل ہے۔ اسی وجہ سے اکابرین و مشائخ کے قرآنِ پاک کی تلاوت کی کثرت اس مہینہ میں خاص معمول رہا ہے۔ روایت ہے کہ حضرت جبرئیل ؑ ہرسال رمضان میں تمام قرآن مجید نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کو سناتے تھے اور بعض روایات میں آیا ہے کہ نبی اکرمؐ سے سنتے تھے۔ علماء نے ان دونوں حدیثوں کے ملانے سے قرآنِ پاک کے (مروّجہ) باہم دَور کرنے کے مستحب ہونے پر استدلال کیا ہے. (فضائل رمضان) رمضان المبارک کے تین عشروں میں پہلا عشرہ، عشرئہ رحمت ہم سے رخصت ہو گیا ،دوسرا عشرئہ بخشش و مغفرت اپنی تمام تر رحمت و مغفرت کے ساتھ ہمارے اوپر سایہ فگن ہے۔ گویا ،ہمارے پاس اب بھی موقع ہے کہ ہم اِس ماہِ مقدّس کے گزرے ایّام میں اپنے رویّوں اور عمل و کردار کا محاسبہ کرتے ہوئے اگلے دنوں میں زیادہ سے زیادہ فوائد سمیٹنے کی منصوبہ بندی کریں۔ مغفرت کے اس دوسرے عشرے میں شب کی تنہائیوں میںاپنےگناہوں پر شرمندگی کا اظہار کرتے ہوئے توبہ و استغفار کریں اور اپنے رب کو راضی کرلیں ،یہی ہمارے لئے سب سے بڑی کامیابی ہے۔ کون جانے اگلے سال برکتوں والا یہ مہینہ، رحمت، مغفرت اور نجات کے یہ عشرے میسر آتے ہیں یا نہیں؟ ماہِ صیام کے دوسرے عشرے میں ہمیں اپنے والدین، رشتہ دار، احباب و متعلقین اور جملہ اہلِ ایمان کی بخشش و مغفرت کے لئے خشوع و خضوع کے ساتھ دعائیں اور التجائیں کرنی ہیں۔عشرہ مغفرت کا ایک تقاضہ تو یہ ہے کہ ہم زیادہ سے زیادہ توبہ و استغفار کریں، استغفار خود ایک عبادت ہے اور احکم الحاکمین سے اپنے گناہوں کی معافی کے لیے درخواست بھی ہے، استغفار سے انسان کے اندر تکبر کا مادہ ختم ہوتاہے، نامہ اعمال میں بھی استغفار ایک قیمتی اضافہ ہے۔ایک حدیث میں ہے کہ جو شخص استغفار کو اپنے اوپر لازم کر لے گا تو اللہ تعالیٰ اس کو ہر رنج و غم سے نجات دیتا ہے اور اس کو ہر تنگی سے نکلنے کا راستہ بنا دیتا ہے اور اسے ایسی جگہ سے روزی عطا کرتا ہے جہاں سے اس کے وہم و گمان میں بھی نہیں ہوتا۔ (ابن ماجہ)
(رابطہ۔ 9933598528 )
[email protected]>