مخصوص دکانوں سے کتابوں کی خریداری والدین کیلئے پرائیویٹ سکولوں کا ’ حکم تغلق‘

 ملوث اسکولوں کیخلاف سخت کارروائی ہوگی:ڈائریکٹر ایجوکیشن

اشفاق سعید

سرینگر// محکمہ اسکول ایجوکیشن نے پیر کو نجی اسکولوں کے خلاف کارروائی کی یقین دہانی کرائی جو والدین کو بچوں کے لیے مخصوص کتابوں کی دکانوں سے درسی کتابیں خریدنے پر مجبور کررہے ہیں۔ڈائریکٹر اسکول ایجوکیشن کشمیر تصدق حسین میر نے یہاں ایک تقریب کے موقع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ کسی بھی پرائیویٹ اسکول کے خلاف کارروائی شروع کرے گا جو اپنی نصابی کتابیں مخصوص دکانوں پر دستیاب رکھیں گے۔”اگر کسی والدین کو کوئی خاص شکایت ہے تو وہ آگے آئیں اور متعلقہ سی ای او یا ڈائریکٹوریٹ کے ساتھ اپنی شکایت درج کرائیں‘‘۔ ڈی ایس ای کے نے کہا کہ غلطی کرنے والے اسکولوں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔یہ یقین دہانی وادی میں کتاب بیچنے والوں کے ساتھ گٹھ جوڑ میں پرائیویٹ اسکولوں کے غیر منصفانہ تجارتی عمل کی شکایات کے بعد سامنے آئی ہے۔والدین کو شکایت ہے کہ ان پر ایک مخصوص بک شاپ سے نصابی کتابیں خریدنے پر مجبور کیا جا رہا تھا، جو کتابوں کی اصل قیمت سے تقریباً دوگنا وصول کر رہے تھے۔ والدین نے مزید دعویٰ کیا کہ ان کتابوں کا معیار غیر معیاری ہے، اور مقررہ معیار پر پورا نہیں اترتا۔نئے تعلیمی سیشن کے آغاز کے ساتھ ہی شہر میں کام کرنے والے زیادہ تر نجی اسکولوں نے اسکول کے بچوں کے لیے درسی کتابیں اداروں سے ملحقہ مخصوص بک شاپس پر دستیاب رکھی ہیں۔محکمہ سکول ایجوکیشن کی طرف سے پرائیویٹ سکولوں کو جاری کردہ سرکیولرہدایات کے باوجود اس طرح کا عمل جاری ہے جس میں انہیں ہدایت کی گئی ہے کہ وہ مخصوص دکانوں پر طلباء کی نصابی کتابیں اور یونیفارم دستیاب رکھنے سے گریز کریں۔غمزدہ والدین کو پریشانی میں ڈال دیا گیا ہے کیونکہ محکمہ سکول ایجوکیشن اس پابندی اور غیر منصفانہ تجارتی پریکٹس کو کنٹرول کرنے میں ناکام رہا ہے۔ڈی ایس ای کے نے کہا کہ حکومت نے پرائیویٹ اسکولوں کو پہلے ہی ہدایت کی ہے کہ وہ چھٹی جماعت کے بعد کے طلباء کو جے کے بی او ایس ای کی شائع شدہ نصابی کتابیں لکھیں اور اس میں کسی بھی خلاف ورزی پر سختی سے نمٹا جائے گا۔”پرائیویٹ اسکولوں کو JKBOSE کی کتابیں اپنانے کے لیے واضح ہدایات ہیں۔ ہم پہلے امتحانات پر توجہ مرکوز کر رہے تھے لیکن اب چیئرمین کی تقرری بھی ہو گئی ہے، ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ حکومتی اصولوں کی خلاف ورزی نہ ہو،” ۔انہوں نے کہا کہ 40,348نئے طلباء کا اندراج مختلف اضلاع میں کے سرکاری سکولوں میں ہوا ہے جو انتہائی حوصلہ افزا ہے اسکے علاوہ8ہزار کے قریب بچے پرائیویٹ سکولوں کو چھوڑ کر سرکاری سکولوں میں درج ہوئے ہیں۔ادھر محکمہ نے پرائیویٹ سکولوں کے خلاف گھیرا تنگ کرنیکا فیصلہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ادارے داخلہ فیسوں، ٹیوشن فیسوں،مخصوص دکانداروں سے نصابی کتابیں، وردی اور دیگر چارجز سے زائد وصولی کے لیے والدین سے ‘حکم تغلق’ جاری کررہے ہیں۔محکمہ نے کہا ہے کہ پرائیویٹ اسکول انتظامیہ ہمیشہ ایسے مواقع کی تلاش میں رہتی ہے کہ وہ بغیر کسی معقول جواز کے کسی بھی وقت فیس میں اضافہ کر سکیں اور واٹس ایپ، ایس ایم ایس، ٹیلی فونک کے ذریعے والدین کو اس ‘حکمِ تغلق’ کو عائد کرتے ہیں۔”اس کے پیش نظر، جوائنٹ ڈائریکٹر سنٹرل اور شمالی کشمیر کے اضلاع نے شمالی اور وسطی کشمیر کے اضلاع کے پرائیویٹ اسکولوں کو ٹیوشن فیسوں میں یکطرفہ اضافے اور والدین سے مختلف عنوانات کے تحت وصول کیے جانے والے دیگر معاوضوں پر سخت کارروائی کی تنبیہ کی ہے۔جوائنٹ ڈائریکٹر کی جانب سے جاری ہدایات کے مطابق پرائیویٹ اسکولوں کو تنبیہ کی گئی ہے کہ وہ فیسوں میں یکطرفہ اضافہ کرنے سے گریز کریں اور فیسوں میں نظرثانی یا اضافہ کرتے ہوئے مستقبل میں محتاط رہیں۔