ویب ڈیسک
کیا آپ بھی رمضان المبارک میں اپنی صحت کا خیال رکھنا چھوڑ دیتے ہیں ،محض اس لیے کہ دن بھر نہ کھانے سے آپ موٹاپے یا دیگر بیماریوں کا شکار نہیں ہوں گے؟
رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں دنیا بھر کے مسلمان روزے رکھنے کے ساتھ ساتھ اپنا زیادہ تر وقت عبادت میں گزارتے ہیں۔دوسری جانب اسی ماہ میں سحر و افطار کا اہتمام بھی عروج پر ہوتا ہے، لیکن یاد رکھیں کہ افطار میں زیادہ مقدار میں کھانا کھانے یا غیر متوازن غذا کا استعمال پیٹ کی خرابی اور آنتوں میں مسائل پیدا کرسکتا ہے، جس سے آپ روزہ رکھنے سے بھی محروم رہ سکتے ہیں۔اگر آپ افطار میں ضرورت سے زیادہ کھائیں گے تو وزن میں اضافہ، موٹاپا کے علاوہ ذیابیطس اور دل کی بیماری جیسے مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔
رمضان المبارک میں زیادہ کھانے کی وجہ سے سب سے زیادہ عام بیماریوں میں سے ایک پیٹ کا درد ہے۔ایسا اس وقت ہوتا ہے جب لوگ روزہ کھولنے کے فوراً بعد فرائی پکوان کھانا شروع کردیتے ہیں۔ کھانے میں کاربوہائیڈریٹس زیادہ مقدار موٹاپے کا شکار کرتی ہے جو پیٹ کے درد کا باعث بنتی ہے۔اس طرح کی کسی بھی بیماری سے بچنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ افطار روزہ کھولنے کے بعد اس بات کو یقینی بنائیں کہ پہلے کچھ ہلکا کھا لیں جیسے فروٹ چارٹ اور پھل۔
رمضان کے مہینے کا قطعاً یہ مقصد نہیں کہ انسان اپنی زندگی میں سے ورزش کو بالکل جگہ نہ دے۔ماہرین کہتے ہیں کہ رمضان میں ہلکی ورزش کرنی چاہیے مگر ورزش کو اپنا معمول ضرور بنانا چاہیے۔تاہم اس بات کا خیال رکھیں کہ کم شدت والی ورزش کریں،کم شدت والی ورزش کا مطلب ہے کہ کندھوں اور جوڑوں کی ورزش یا اپنے پیٹ کے پٹھوں کو مضبوط کرنے کی ورزش کریں۔
عام طور پر رمضان اگر گرمی کے موسم میں ہوں تو سب سے زیادہ جو چیز روزہ لگنے کا باعث ہوتی ہے وہ پانی کی کمی ہوتی ہے ۔یہی وجہ ہے کہ روزہ کھولتے ہی لوگ پیٹ کو پانی کی ٹنکی کی طرح بھرنا شروع کر دیتے ہیں، جس کے نتیجے میں طبیعت میں بوجھل پن آتا ہےاور انسان افطار کے بعد کسی قسم کی عبادت کے قابل نہیں رہتا ہے۔انسان کو چوبیس گھنٹوں میں آٹھ سے دس گلاس پانی کی ضرورت ہوتی ہے جو اس کے جسم کے نظام کو درست رکھنے کے لیے کافی ہوتا ہے۔اس حساب سے افطار کے وقت 2 گلاس پانی پی لینا کافی ہوتا ہے، اس کے بعد ہرگھنٹے ایک گلاس پانی پی کر جسم کو پانی کی کمی سے بچایا جا سکتا ہے۔
رمضان کے پہلے عشرے میں سبھی کو افطار میں فرائی پکوان کھانے کا شوق ہوتا ہے، لیکن ضرورت سے زیادہ چکنائی کا استعمال بھی صحت کے لیے نقصان دہ ہے۔کوشش کرنی چاہیے کہ چینی اور چربی اور چکنائی والی خوراک سے پرہیز کیا جائے، کیونکہ یہ کھانے نہ صرف انسانی میٹابولیزم پر منفی اثرات ڈالتے ہیں، بلکہ اس سے سر میں درد ہو سکتا ہے اور انسان تھکاوٹ محسوس کرتا ہے۔ماہرین کہتے ہیں کہ روزہ کھولنے کے لیے کھجور اور دہی، پانی اور تازہ پھلوں کا رس استعمال کرنا چاہیے۔اس کے بعد دس منٹ تک انتظار کرنے کے بعد ایسی خوراک لینی چاہیے جس میں معدنیات زیادہ ہو۔
رمضان المبارک کے دوران مسلمانوں کو مختلف وجوہات کی بنا پر سر درد کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جن میں سب سے زیادہ عام وجوہات ،خون میں شوگر کم ہونا، پانی، کیفین اور نیند کی کمی شامل ہیں۔روزے کے دوران جسم میں پانی کی کمی، شوگر اور نمکیات کی کمی بے شمار مسائل کا سبب بن سکتی ہے جن میں سر درد، سستی، پٹھوں میں کمزوری، چکر آنا، بلڈ پریشر میں کمی، دل کی دھڑکن میں اضافہ، بخار اور دیگر شدید وجوہات میں آپ بے ہوش بھی ہوسکتے ہیں۔ان مسائل سے بچنے کا آسان حل یہ ہے کہ سحری اور افطار کے اوقات میں پانی کی مقدار میں اضافہ کریں۔
ماہ رمضان میں مسلمان 15 سے 16 گھنٹوں تک کچھ کھاتے پیتے نہیں جبکہ نیند کے دورانیے میں کمی سمیت طرز زندگی اور جسم میں بھی کافی تبدیلیاں آتی ہیں۔ڈنمارک میں کی گئی ایک تحقیق کے مطابق روزے کے دوران سر درد کی شرح میں 4.1 فیصد اضافہ ہوا ہے، زیادہ تر 16 گھنٹے روزہ رکھنے کے بعد سر درد ہوتا ہے اور افطاری کے بعد ہی سر درد میں کمی آنے لگتی ہے۔روزے کے دوران سر درد کا کیا علاج ہے ؟ آئیے جانتے ہیں:
روزے کے دوران سر درد کی عام وجہ بھوک لگنا، جسم میں پانی کی کمی، نیند کے دورانیے میں کمی ہوسکتی ہے۔اسی لیے سر درد کا آسان حل یہ ہے کہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ سحری کھانا کبھی مت چھوڑیں، سحری میں ریشہ دار غذاؤں کا استعمال زیادہ سے زیادہ کریں۔ریشہ دار غذاؤں میں گوبھی، گاجر، آلو، گندم کے علاوہ سیب اور کیلے بھی شامل ہیں۔
چونکہ 15 گھنٹے روزہ رکھنے سے جسم میں پانی کی کمی ہوجاتی ہے، لہٰذا سحری میں کم از کم 4 گلاس پانی اور افطار کے بعد ہرآدھے یا ایک گھنٹے کے وقفے سے پانی کا ایک گلاس لازمی پینے کی عادت ڈالیں۔کوشش کریں کہ سحری میں ایک کپ کافی پی لیں، کافی پینے سے جسم سے کیفین کے اخراج کا خطرہ کم ہو جائے گا۔
نیند کی کمی سر درد سمیت دیگر مسائل کی ایک اہم وجہ ہے۔رمضان کے دوران سونے کے اوقات کو منظم کریں، دیر تک جاگنے سے گریز کریں اور دن کے وقت سونا یقینی بنائیں جو آپ کی صحت کے لیے یقینی طور پر مددگار ثابت ہوگا۔دن کے وقت ٹھنڈی جگہوں پر رہیں اور جہاں تک ممکن ہو دھوپ یا گرم جگہوں سے پرہیز کریں۔اس دوران لیپ ٹاپ یا کمپیوٹر یا موبائل فون کا استعمال کم کریں، لہٰذا یہ بہت ضروری ہے کہ آپ رات کو اچھی نیند پر توجہ دیں۔
(نوٹ: یہ رپورٹ طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں)